اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیوگوٹریس کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ مسٔلہ کشمیر کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا حل تلاش کرتے ہوئے 1972 کے شملہ معاہدے کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کشمیر پر ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے، ہم نے پہلے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ جموں و کشمیر سے متعلق تنازع کا حتمی حل اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور انسانی حقوق کے مکمل احترام کے ساتھ پرامن طریقے سے ہونا چاہیے۔"
واضح رہے کہ اس معاہدے پر بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد بھارت کی اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور پاکستان کے اس وقت کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان شملہ میں دستخط ہوئے تھے۔ جسے شملہ معاہدہ بھی کہا جاتا ہے یہ سمجھوتہ 1972 میں ہوا تھا جس میں یہ طے قرار پایا تھا کہ کشمیر سمیت ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازعات دو طرفہ مسائل ہیں، جنہیں تیسرے فریق کی شمولیت کے بغیر حل کیا جانا چاہیے۔ یہ بات فرحان حق نے اقوام متحدہ کی روزانہ کی بریفنگ میں ایک فلسطینی صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
فلسطینی صحافی نے الزام لگایا تھا کہ کشمیر سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ خاموش ہے۔ اس آرٹیکل نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی، جسے 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ فرحان حق نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے چارٹر اور قابل اطلاق سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کام کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 47 کے تحت، جو 21 اپریل 1948 کو منظور کی گئی تھی، اس میں پاکستانی حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ جموں و کشمیر سے ان قبائلیوں اور پاکستانی شہریوں کی واپس بلائے جو وہاں کے باشندے نہیں ہیں۔ اس طرح کے اقدامات سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہونگے اور اقوام متحدہ بھی یہی چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: