ETV Bharat / bharat

لوک سبھا میں ون نیشن ون الیکشن بل پیش کرنے پر ڈویژن، حمایت میں 269 تو مخالفت میں 198 ووٹ - ONE NATION ONE ELECTION BILL

لوک سبھا میں ایک دیش ایک انتخاب بل پیش کر دیا گیا ہے۔ کانگریس نے بل جے پی سی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

ون نیشن ون الیکشن بل پیش
ون نیشن ون الیکشن بل پیش (Sansad TV)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

نئی دہلی: ملک میں بیک وقت انتخابات کرانے کا طریقہ کار وضع کرنے والے دو بل منگل کو زبردست بحث کے بعد لوک سبھا میں پیش کئے گئے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے قوانین کے مسودے کو (ایک آئینی ترمیمی بل اور ایک عام بل) کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیا، اس الزام کو حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے ووٹوں کی تقسیم کے مطالبے کے بعد بل پیش کیے گئے۔ الیکٹرانک ووٹنگ اور کاغذی پرچیوں کے بعد گنتی کے بعد بل پیش کیے گئے، جن کے حق میں 269 اور مخالفت میں 198 ووٹ آئے۔ یہ پہلا موقع تھا جب نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں لوک سبھا میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا۔ کانگریس نے بل کو جے پی سی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے تجویز پیش کی کہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ون نیشن، ون الیکشن بل کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے نظریے پر حملہ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ون نیشن، ون الیکشن بل کا تعارف، غور اس ایوان کی قانون سازی کی اہلیت سے باہر ہے۔

وہیں، ایس پی ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے ون نیشن، ون الیکشن بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملک میں آمریت لانے کی بی جے پی کی کوشش قرار دیا۔ سماجوادی پارٹی کے علاوہ ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے نے بھی ون نیشن ون الیکشن بل کی مخالفت کی۔

آل انڈیا اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے رکن اسد الدین اویسی نے اس بل کو جمہوری حقوق پر چوٹ قرار دیا۔ اویسی نے بل کو جمہوریت مخالف قرار دیا۔ اویسی نے واضح کیا کہ، ون نیشن ون الیکشن قانون سے علاقائی پارٹیاں ختم ہو جائیں گی۔

انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے لیڈر ای ٹی محمد بشیراور شیو سینا( یو بی ٹی ) کے رکن انیل دیسائی نے ون نیشن ون الیکشن بل کی مخالفت کی۔

دوسری جانب، بی جے پی کی سربراہی والی این ڈی اے کی مرکزی حکومت بل کا مضبوطی سے دفاع کر رہی ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ون نیشن ون الیکشن بل کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ، یہ بل کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: ملک میں بیک وقت انتخابات کرانے کا طریقہ کار وضع کرنے والے دو بل منگل کو زبردست بحث کے بعد لوک سبھا میں پیش کئے گئے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے قوانین کے مسودے کو (ایک آئینی ترمیمی بل اور ایک عام بل) کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیا، اس الزام کو حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے ووٹوں کی تقسیم کے مطالبے کے بعد بل پیش کیے گئے۔ الیکٹرانک ووٹنگ اور کاغذی پرچیوں کے بعد گنتی کے بعد بل پیش کیے گئے، جن کے حق میں 269 اور مخالفت میں 198 ووٹ آئے۔ یہ پہلا موقع تھا جب نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں لوک سبھا میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا۔ کانگریس نے بل کو جے پی سی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے تجویز پیش کی کہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ون نیشن، ون الیکشن بل کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے نظریے پر حملہ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ون نیشن، ون الیکشن بل کا تعارف، غور اس ایوان کی قانون سازی کی اہلیت سے باہر ہے۔

وہیں، ایس پی ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے ون نیشن، ون الیکشن بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملک میں آمریت لانے کی بی جے پی کی کوشش قرار دیا۔ سماجوادی پارٹی کے علاوہ ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے نے بھی ون نیشن ون الیکشن بل کی مخالفت کی۔

آل انڈیا اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے رکن اسد الدین اویسی نے اس بل کو جمہوری حقوق پر چوٹ قرار دیا۔ اویسی نے بل کو جمہوریت مخالف قرار دیا۔ اویسی نے واضح کیا کہ، ون نیشن ون الیکشن قانون سے علاقائی پارٹیاں ختم ہو جائیں گی۔

انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے لیڈر ای ٹی محمد بشیراور شیو سینا( یو بی ٹی ) کے رکن انیل دیسائی نے ون نیشن ون الیکشن بل کی مخالفت کی۔

دوسری جانب، بی جے پی کی سربراہی والی این ڈی اے کی مرکزی حکومت بل کا مضبوطی سے دفاع کر رہی ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ون نیشن ون الیکشن بل کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ، یہ بل کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.