ETV Bharat / bharat

نیٹ یوجی میں اگر بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ثابت ہوں گی تو دوبارہ امتحان کا حکم دیں گے: سی جے آئی - NEET UG Paper Leak case

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 18, 2024, 2:20 PM IST

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ آج 40 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کر رہے ہیں۔ جس میں میڈیکل داخلہ امتحان نیٹ ۔ یوجی دوہزار چوبیس کے انعقاد میں بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کا الزام لگایا گیا ہے۔

نیٹ یوجی پر سپریم کورٹ کا ردعمل
نیٹ یوجی پر سپریم کورٹ کا ردعمل (Etv Bharat)

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی سپریم کورٹ بینچ آج نیٹ یو جی امتحان کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کی سماعت کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے نیٹ کے مبینہ طور پر پیپر لیک معاملے میں بے ضابطگی اور بدعنوانی سے متعلق معاملات کی سماعت شروع کر دی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ سال بھر طلبأ امتحانات کی تیاری کرتے ہیں اور امتحانات دینے کے بعد نتائج کا انتظار کرتے ہیں مگر جب اس طرح کی بے ضابطگی یا بدعنوانی پائی جاتی ہے تو افسوس ہوتا ہے۔ معلومات کے مطابق، سی بی آئی نے مبینہ نیٹ۔یوجی پیپر لیک اور بدعنوانی کی جاری تحقیقات کے سلسلے میں دوسری اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔

پچھلی سماعت میں سی جے آئی نے ریمارکس دیے تھے کہ پیپر لیک معاملہ ایک حقیقت ہے۔ اور ایسا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ کیا گیا ہے۔

سی جے آئی نے مذید کہا کہ عدالت پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اگر امتحانات کا تقدس پامال ہوا ہے تو وہ دوبارہ امتحان کا حکم دیگی۔ مگر قبل ازوقت یہ بات کہنا صحیح نہیں ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ 131 طلباء جن کا نام 1,08,000 کی لسٹ میں نہیں آیا ہے وہ دوبارہ ٹیسٹ چاہتے ہیں، اور 254 طلباء جن کا نام 1,08,000 کی کامیاب طلباء کی لسٹ میں نام ہے وہ دوبارہ ٹیسٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی ہے۔

آج کی سماعت سے پہلے، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ امتحان کے انعقاد میں کوئی بےضابطگی یا بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ درخواست گزاروں کے الزامات میں کہا گیا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے میں بے ضابطگی ہوئی ہے اور پیپر لیک ہوا ہے۔ ادھر این ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ عدالت میڈیا رپورٹس کا نوٹس نہیں لے سکتی، کیونکہ وہ غیر متوازن اور گمراہ کن ہیں۔ بہرحال سپریم کورٹ ان سب نکات کو ذہن میں رکھ کر ہی کاروائی کر رہا ہے اور اگر پیپر میں کوئی بےضابطگی پائی گئی تو وہ (سپریم کورٹ) دوبارہ امتحانات کرانے کا حکم دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی سپریم کورٹ بینچ آج نیٹ یو جی امتحان کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کی سماعت کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے نیٹ کے مبینہ طور پر پیپر لیک معاملے میں بے ضابطگی اور بدعنوانی سے متعلق معاملات کی سماعت شروع کر دی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ سال بھر طلبأ امتحانات کی تیاری کرتے ہیں اور امتحانات دینے کے بعد نتائج کا انتظار کرتے ہیں مگر جب اس طرح کی بے ضابطگی یا بدعنوانی پائی جاتی ہے تو افسوس ہوتا ہے۔ معلومات کے مطابق، سی بی آئی نے مبینہ نیٹ۔یوجی پیپر لیک اور بدعنوانی کی جاری تحقیقات کے سلسلے میں دوسری اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔

پچھلی سماعت میں سی جے آئی نے ریمارکس دیے تھے کہ پیپر لیک معاملہ ایک حقیقت ہے۔ اور ایسا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ کیا گیا ہے۔

سی جے آئی نے مذید کہا کہ عدالت پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اگر امتحانات کا تقدس پامال ہوا ہے تو وہ دوبارہ امتحان کا حکم دیگی۔ مگر قبل ازوقت یہ بات کہنا صحیح نہیں ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ 131 طلباء جن کا نام 1,08,000 کی لسٹ میں نہیں آیا ہے وہ دوبارہ ٹیسٹ چاہتے ہیں، اور 254 طلباء جن کا نام 1,08,000 کی کامیاب طلباء کی لسٹ میں نام ہے وہ دوبارہ ٹیسٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی ہے۔

آج کی سماعت سے پہلے، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ امتحان کے انعقاد میں کوئی بےضابطگی یا بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ درخواست گزاروں کے الزامات میں کہا گیا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے میں بے ضابطگی ہوئی ہے اور پیپر لیک ہوا ہے۔ ادھر این ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ عدالت میڈیا رپورٹس کا نوٹس نہیں لے سکتی، کیونکہ وہ غیر متوازن اور گمراہ کن ہیں۔ بہرحال سپریم کورٹ ان سب نکات کو ذہن میں رکھ کر ہی کاروائی کر رہا ہے اور اگر پیپر میں کوئی بےضابطگی پائی گئی تو وہ (سپریم کورٹ) دوبارہ امتحانات کرانے کا حکم دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.