نئی دہلی: سپریم کورٹ کے وکیل اور سی جے اے آر نامی این جی او کے کنوینر پرشانت بھوشن نے منگل کو چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کو ایک خط لکھ کر الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو کے طرز عمل کی ان ہاؤس انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں جسٹس یادو کے ریمارکس کے تناظر میں سی جے آئی سے یہ اپیل کی گئی ہے۔ این جی او نے جسٹس یادو کے ریمارکس کو عدالتی اخلاقیات کی خلاف ورزی، غیر جانبداری اور سیکولرازم کے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
واضح رہے جسٹس یادو نے کہا تھا کہ، یکساں سول کوڈ کا بنیادی مقصد سماجی ہم آہنگی، صنفی مساوات اور سیکولرازم کو فروغ دینا ہے۔
وی ایچ پی کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، جسٹس یادو نے کہا، یکساں سول کوڈ کا بنیادی مقصد مختلف مذاہب اور برادریوں پر مبنی غیر مساوی قانونی نظام کو ختم کرکے سماجی ہم آہنگی، صنفی مساوات اور سیکولرازم کو فروغ دینا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق جج نے کہا، یکساں سول کوڈ سے مراد ایک عام قانون ہے جو تمام مذہبی برادریوں پر ذاتی معاملات جیسے شادی، وراثت، طلاق، گود لینے وغیرہ پر لاگو ہوتا ہے۔
سی جے آئی کو لکھے خط میں، پرشانت بھوشن نے کہا کہ، جسٹس یادو نے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی توثیق کرتے ہوئے ایک تقریر کی اور مسلم کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے متنازعہ تبصرہ کیا۔
بھوشن کے مطابق، یہ ریمارکس ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر عدلیہ کے کردار کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس کی آزادی پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتے ہیں۔
A High Court judge used the word ‘kathmulla’ and set down conditions for Muslims in India (as if we need his permission). Just some reminders from the ‘Restatement of Values of Judicial Life’ (1997):
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) December 9, 2024
1. Justice must not merely be done but it must also be seen to be done. The…
بھوشن نے خط میں الزام لگایا کہ، جسٹس یادو نے مسلم کمیونٹی کے خلاف ناقابل معافی اور غیر ذمہ دارانہ گالی گلوچ کا بھی استعمال کیا، جس سے الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک جج کے اعلیٰ عہدے اور مجموعی طور پر عدلیہ کی بدنامی ہوئی۔
خط میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ جج کا طرز عمل 1997 میں سپریم کورٹ کے اختیار کردہ ضابطہ اخلاق عدالتی زندگی کی اقدار کی بحالی کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ، ججوں کو غیر جانبداری کو برقرار رکھنا چاہیے اور ایسے طرز عمل سے گریز کرنا چاہیے جس سے عدالتی اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہو۔
سی جے اے آر کے خط میں جسٹس یادو کو مختص عدالتی کام کو فوری طور پر معطل کرنے اور ان کے طرز عمل کی تحقیقات کے لیے ایک وقتی ان ہاؤس کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ایک مضبوط ادارہ جاتی ردعمل کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
پرشانت بھوشن نے سی جے آئی کو لکھے خط میں جسٹس یادو کے خطاب کی ویڈیو ریکارڈنگ دستیاب ہونے کی جانکاری دیتے ہوئے ایک وقتی انکوائری شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کے روز، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی رہنما برندا کرات نے سی جے آئی کو لکھا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج کی تقریر ان کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ برندا کرات نے مزید لکھا کہ، ایسے لوگوں کے لیے انصاف کی عدالت میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
I have signed a notice seeking removal proceedings against Shekhar Yadav, judge of Allahabad High Court. The process was initiated by @RuhullahMehdi. The judge’s behaviour violates constitutional norms, including the Supreme Court's “Restatement of Values of Judicial Life.”
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) December 10, 2024
The…
اس سے قبل رکن پارلیمنٹ و ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی نے بھی جسٹس شیکھر یادو کے ریمارکس کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: