ETV Bharat / bharat

آبادی کے حساب سے مسلمانوں کے ساتھ کبھی نہیں ہوا انصاف، جانیے 1952 سے اب تک کتنے مسلمان پہنچے لوک سبھا - MUSLIM MPS SINCE 1952 - MUSLIM MPS SINCE 1952

مسلمانوں کو ملک کی لوک سبھا میں کبھی بھی آبادی کے تناسب سے کمیونٹی کی نمائندگی کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ 1952 سے 2024 تک کے اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ جمہوری ملک کی سیاسی پارٹیوں نے انتخابی سیاست میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ کبھی انصاف نہیں کیا۔

Muslim Members Elected to Lok Sabha Since 1952
1952 سے 2024 کے اعداد وشمار پر ایک نظر (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 6, 2024, 11:11 AM IST

Updated : Jun 6, 2024, 11:31 AM IST

حیدرآباد: بھارت میں عام انتخابات 25 اکتوبر 1951 سے 21 فروری 1952 کے درمیان ہوئے، یہ 1947 میں ہندوستان کی آزادی کے بعد پہلے جمہوری انتخابات تھے۔ ووٹروں نے پہلی لوک سبھا کے 489 ارکان کو منتخب کیا۔ اس وقت بیشتر ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوئے تھے۔ یہ انتخابات 26 نومبر 1949 کو منظور کیے گئے اور آئین کی دفعات کے تحت کرائے گئے تھے۔

1952 کی پہلی لوک سبھا سے لے کر 18 ویں لوک سبھا تک انتخابات میں اگر کچھ تبدیل نہیں ہوا ہے تو وہ مسلمانوں کی کم نمائندگی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اگر لوک سبھا میں مسلم نمائندگی کی شرح فیصد پر نظر ڈالی جائے تو وہ 1952 سے لے کر 2024 تک مایوس کن ہی رہی ہے۔ صرف 1980 کی دہائی کے اوائل کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو لوک بھا میں مسلم ارکان پارلیمان کی خاطر خواہ نمائندگی رہی ہے۔ 1980 میں جہاں 49 مسلم ارکان پارلیمان لوک سبھا گئے تھے تو وہیں 1984 میں یہ تعداد 46 تھی۔ اس کے علاوہ بیشتر مرتبہ ایسا ہوا کہ لوک سبھا میں مسلم ارکان پارلیمان کی تعداد 30 کے نیچے ہی رہی ہے۔ کچھ مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ یہ تعداد 30 سے کچھ زیادہ یا 40 کے قریب رہی۔ لیکن کبھی بھی ایسا نہیں ہو سکا کہ مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی ہوئی ہو۔

18ویں لوک سبھا میں تو مسلمانوں کو جیسے الگ تھلگ کر دیا گیا۔ اگر سیاسی پارٹیوں نے مسلم امیدوار اتارے بھی تو ایسی نشستوں سے اتارے جہاں مسلم آبادی 20 فیصد کے قریب تھی۔ یعنی ملی جھلی آبادی والے پارلیمانی حلقوں سے مسلمانوں کو ٹکٹ دینے کی ہمت کسی نے نہیں دکھائی۔ یہی وجہ ہے کہ 18 ویں لوک سبھا میں 78 میں سے صرف 24 مسلم ایم پی ہی لوک سبھا پہنچنے میں کامیاب ہو سکے۔

نیچے دیے گئے ٹیبل سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بھارت میں سیاسی پارٹیوں نے کبھی بھی مسلمانوں کو آبادی کے لحاظ سے لوک سبھا پہنچانے کی فکر نہیں کی۔

  • 1952 سے منتخب ہونے والے ارکان پارلیمنٹ
انتخابی ساللوک سبھاکل کامیاب امیدوارکامیاب مسلم امیدوارآبادی کی بنیاد پر کتنے مسلم ہونا چاہیئے تھامسلمانوں کا فیصدنمائندگی میں کمی کا فیصد
1952I48921499.9357.14
1957II49424499.9351.02
1962III494235310.6856.60
1967IV520395610.6830.36
1971V518305811.2148.28
1977VI54234**6111.2144.26
1980VII529 49**5911.2116.95
1984VIII54246**6211.3525.81
1989IX529 336011.3545.00
1991X534 286512.1156.92
1996XI543286612.1157.58
1998XII543296612.1156.06
1999XIII543326612.1151.52
2004XIV543367313.4350.68
2009XV543307313.4358.9
2014XVI543227714.2371.43
2019XVII543277714.2364.94
2024XVIII543247714.2368.83

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: بھارت میں عام انتخابات 25 اکتوبر 1951 سے 21 فروری 1952 کے درمیان ہوئے، یہ 1947 میں ہندوستان کی آزادی کے بعد پہلے جمہوری انتخابات تھے۔ ووٹروں نے پہلی لوک سبھا کے 489 ارکان کو منتخب کیا۔ اس وقت بیشتر ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوئے تھے۔ یہ انتخابات 26 نومبر 1949 کو منظور کیے گئے اور آئین کی دفعات کے تحت کرائے گئے تھے۔

1952 کی پہلی لوک سبھا سے لے کر 18 ویں لوک سبھا تک انتخابات میں اگر کچھ تبدیل نہیں ہوا ہے تو وہ مسلمانوں کی کم نمائندگی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اگر لوک سبھا میں مسلم نمائندگی کی شرح فیصد پر نظر ڈالی جائے تو وہ 1952 سے لے کر 2024 تک مایوس کن ہی رہی ہے۔ صرف 1980 کی دہائی کے اوائل کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو لوک بھا میں مسلم ارکان پارلیمان کی خاطر خواہ نمائندگی رہی ہے۔ 1980 میں جہاں 49 مسلم ارکان پارلیمان لوک سبھا گئے تھے تو وہیں 1984 میں یہ تعداد 46 تھی۔ اس کے علاوہ بیشتر مرتبہ ایسا ہوا کہ لوک سبھا میں مسلم ارکان پارلیمان کی تعداد 30 کے نیچے ہی رہی ہے۔ کچھ مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ یہ تعداد 30 سے کچھ زیادہ یا 40 کے قریب رہی۔ لیکن کبھی بھی ایسا نہیں ہو سکا کہ مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی ہوئی ہو۔

18ویں لوک سبھا میں تو مسلمانوں کو جیسے الگ تھلگ کر دیا گیا۔ اگر سیاسی پارٹیوں نے مسلم امیدوار اتارے بھی تو ایسی نشستوں سے اتارے جہاں مسلم آبادی 20 فیصد کے قریب تھی۔ یعنی ملی جھلی آبادی والے پارلیمانی حلقوں سے مسلمانوں کو ٹکٹ دینے کی ہمت کسی نے نہیں دکھائی۔ یہی وجہ ہے کہ 18 ویں لوک سبھا میں 78 میں سے صرف 24 مسلم ایم پی ہی لوک سبھا پہنچنے میں کامیاب ہو سکے۔

نیچے دیے گئے ٹیبل سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بھارت میں سیاسی پارٹیوں نے کبھی بھی مسلمانوں کو آبادی کے لحاظ سے لوک سبھا پہنچانے کی فکر نہیں کی۔

  • 1952 سے منتخب ہونے والے ارکان پارلیمنٹ
انتخابی ساللوک سبھاکل کامیاب امیدوارکامیاب مسلم امیدوارآبادی کی بنیاد پر کتنے مسلم ہونا چاہیئے تھامسلمانوں کا فیصدنمائندگی میں کمی کا فیصد
1952I48921499.9357.14
1957II49424499.9351.02
1962III494235310.6856.60
1967IV520395610.6830.36
1971V518305811.2148.28
1977VI54234**6111.2144.26
1980VII529 49**5911.2116.95
1984VIII54246**6211.3525.81
1989IX529 336011.3545.00
1991X534 286512.1156.92
1996XI543286612.1157.58
1998XII543296612.1156.06
1999XIII543326612.1151.52
2004XIV543367313.4350.68
2009XV543307313.4358.9
2014XVI543227714.2371.43
2019XVII543277714.2364.94
2024XVIII543247714.2368.83

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jun 6, 2024, 11:31 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.