نئی دہلی : 61 سال قدیم مسلم تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت مکمل طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوگئی، پرانی تنظیم کو غیرفعال قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت قدیم کے سابق صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کی قیادت میں نئی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ کا قیام عمل میں آیا ہے، اس کے لئے باضابطہ طور پر گذشتہ دنوں اوکھلا دہلی میں واقع ہوٹل ریور ویو میں ایک پریس کانفرنس کرکے نئی تنظیم یعنی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ کے نئے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں نے اعلان کیا۔
مشاورت کی تقسیم کے بعد مسلمانوں میں چہ می گوئیاں بھی شروع ہوگئی ہے کچھ لوگ اس کو مسلم تنظیموں میں انتشار قرار دے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ کے نئے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی اور پورے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں نےقدیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کو غیر فعال قرار دیتے ہوئے سنگین الزامات لگائے اور کہا کہ مشاورت میں جو سرگرم ممبران تھے ان کو الگ الگ الزامات لگاکر تنظیم سے باہر کردیا گیا ۔ اس لئے دو بڑی تنظیموں جماعت اسلامی ہند اور جماعت اہل حدیث کے علاوہ بیشتر مسلم تنظیموں کی حمایت کے ساتھ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ کا قیام کیا گیا۔،انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم مسلمانوں کی آواز کو بلند طریقے سے اٹھائے گی۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ ال انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ ملک میں اقلیتوں خاص کر مسلمان خلاف ہو رہے زد و کوب کو فوقیت کی بنیاد پر مسائل کو اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لکھنو کے اکبر نگر میں مسلم گھروں کو بلڈوز کرنے کا مسئلہ ہو یا پھر مسلمانوں کی دیگر ایشوز۔
واضح رہے کہ ال انڈیا مسلم مجلس مشاورت رجسٹرڈ جنرل باڈی کے منتخب ممبران اس طرح ہیں ۔ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں صدر کواتفاق رائے سے دوسال کے لیے مشاورت کا صدر منتخب کیا گیااور انھیں یہ اختیار دیا گیا کہ وہ باہمی مشورے سے مشاورت کے دستور میں مناسب تیار کرائیں جسے اگلی جنرل باڈی کے اجلاس میں منظورکرایا جائے۔