غازی پور: ایم پی افضل انصاری نے بھائی مختار انصاری کو جیل میں زہر دے کر قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بھائی کی لاش کا 20 سال بعد بھی معائنہ کیا جا سکتا ہے۔ انہیں خصوصی ٹیکنالوجی کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختار انصاری نے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ بھی کیا تھا انہیں زہر کھلا کر قتل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الزام ہے کہ جب مختار انصاری کے بیرک انچارج نے جیل میں مختار انصاری کا کھانہ کھا کر چیک کیا تو وہ بھی بیمار پڑ گئے تھے۔ افضل انصاری نے کہا کہ زہر دینے کا الزام واضح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختار کی لاش کو اس طرح دفنایا گیا ہے کہ پانچ، دس، 20 سال بعد بھی زہر کا ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔لاش کے ناخن اور بالوں کا زہر ٹیسٹ کیا جائے گا اور موت کی وجہ سامنے آئے گی۔ اب دنیا میں بہت سی بہتر ٹیکنالوجیز آچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ مختار انصاری کا اختتام ہو چکا ہے، ایسا نہیں ہے، کہانی اب شروع ہو ئی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے بھائی کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایم پی افضل انصاری نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عباس انصاری ابھی کاس گنج جیل میں بند ہیں۔ مؤ انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر دو سے چار مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کئی مقدمات میں ضمانتیں ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو مقدمات ایسے ہیں جن میں درخواستیں ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
مختار انصاری کی موت کے بعد عباس انصاری کو ان کی موت کی آخری رسومات میں شریک ہونے کے لئے پیرول پر درخواست دی گئی تھی، لیکن ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے جج اس دن نہیں بیٹھے تھے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں درخواست دی گئی لیکن ایسے مقدمات کی فوری سماعت کا کوئی انتظام نہیں جس کی وجہ سے بروقت پیرول نہیں مل سکی۔ انہوں نے کہا کہ عباس انصاری کو 40ویں میں شامل ہونے کے لیے 40 دن انتظار نہیں کریں گے۔ ممکن ہے عباس انصاری کو ایک یا دو ہفتے میں ضمانت مل جائے۔
یہ بھی پڑھیں: