ETV Bharat / bharat

مدھیہ پردیش: مولا کمال الدین مسجد کمپلیکس کا سروے تیسرے روز بھی جاری - Maula Kamaluddin Masjid Controversy - MAULA KAMALUDDIN MASJID CONTROVERSY

ریاست مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں مولا کمال الدین مسجد کمپلیکس کا مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم پر محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے 22 مارچ کو سروے کا حکم دیا گیا تھا۔

Maula Kamaluddin Masjid Controversy
Maula Kamaluddin Masjid Controversy
author img

By PTI

Published : Mar 24, 2024, 12:33 PM IST

دھر: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں مولا کمال مسجد کمپلیکس کا سروے اتوار کو تیسرے دن بھی جاری رکھا۔ اس معاملے میں عدالت میں فریقین میں سے ایک کمال مولا مسجد ویلفیئر سوسائٹی کے صدر عبدالصمد نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہفتہ کو ای میل کے ذریعے اپنے کچھ اعتراضات اے ایس آئی کو جمع کرائے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ "ہمارا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی کو 2003 کے بعد بھوج شالہ کے اندر رکھی گئی اشیاء کو سروے میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ میں نے اپنے اعتراضات ای میل کے ذریعے بھیجے ہیں"۔ عبد الصمد نے کہا کہ اے ایس آئی کی تین ٹیمیں کمپلیکس کے اندر کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ "میں مسجد ویلفیئر سوسائٹی کا واحد شخص ہوں جو سروے کے دوران اندر موجود ہوں۔ میرا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی ٹیم کو تین جگہوں پر نہیں بلکہ ایک جگہ کام کرنا چاہیے"۔

اتوار کی صبح اے ایس آئی کی ایک ٹیم سینئر پولیس اور مقامی انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ اس قبائلی اکثریتی ضلع میں متنازعہ کمپلیکس پہنچی۔ ہندو فریق کی جانب سے درخواست گزار آشیش گوئل اور گوپال شرما بھی مولا مسجد کمپلیکس پہنچے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے بعد جمعہ کو یہ سروے شروع ہوا تھا۔ 11 مارچ کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اے ایس آئی کو حکم دیا کہ وہ چھ ہفتوں کے اندر مولا مسجد کمپلیکس کا ایک 'سائنسی سروے' کرے، جو قرون وسطیٰ کی ایک یادگار ہے جسے ہندو مانتے ہیں کہ یہ دیوی واگ دیوی (سرسوتی) کا مندر ہے اور مسلم کمیونٹی اسے کمال مولا مسجد کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سات اپریل 2003 کو جاری کردہ اے ایس آئی کے حکم کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالا کمپلیکس کے اندر پوجا کرنے کی اجازت ہے، جب کہ مسلمانوں کو جمعہ کے دن کمال مولا مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔

دھر: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں مولا کمال مسجد کمپلیکس کا سروے اتوار کو تیسرے دن بھی جاری رکھا۔ اس معاملے میں عدالت میں فریقین میں سے ایک کمال مولا مسجد ویلفیئر سوسائٹی کے صدر عبدالصمد نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہفتہ کو ای میل کے ذریعے اپنے کچھ اعتراضات اے ایس آئی کو جمع کرائے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ "ہمارا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی کو 2003 کے بعد بھوج شالہ کے اندر رکھی گئی اشیاء کو سروے میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ میں نے اپنے اعتراضات ای میل کے ذریعے بھیجے ہیں"۔ عبد الصمد نے کہا کہ اے ایس آئی کی تین ٹیمیں کمپلیکس کے اندر کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ "میں مسجد ویلفیئر سوسائٹی کا واحد شخص ہوں جو سروے کے دوران اندر موجود ہوں۔ میرا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی ٹیم کو تین جگہوں پر نہیں بلکہ ایک جگہ کام کرنا چاہیے"۔

اتوار کی صبح اے ایس آئی کی ایک ٹیم سینئر پولیس اور مقامی انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ اس قبائلی اکثریتی ضلع میں متنازعہ کمپلیکس پہنچی۔ ہندو فریق کی جانب سے درخواست گزار آشیش گوئل اور گوپال شرما بھی مولا مسجد کمپلیکس پہنچے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے بعد جمعہ کو یہ سروے شروع ہوا تھا۔ 11 مارچ کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اے ایس آئی کو حکم دیا کہ وہ چھ ہفتوں کے اندر مولا مسجد کمپلیکس کا ایک 'سائنسی سروے' کرے، جو قرون وسطیٰ کی ایک یادگار ہے جسے ہندو مانتے ہیں کہ یہ دیوی واگ دیوی (سرسوتی) کا مندر ہے اور مسلم کمیونٹی اسے کمال مولا مسجد کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سات اپریل 2003 کو جاری کردہ اے ایس آئی کے حکم کے مطابق ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالا کمپلیکس کے اندر پوجا کرنے کی اجازت ہے، جب کہ مسلمانوں کو جمعہ کے دن کمال مولا مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.