حیدرآباد: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعتہ علماء ہند اور امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں مسلمانان ہند کی جانب سے جے پی سی کو ای میل کے ذریعہ درخواستیں پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں علماء و دانشوروں کی جانب سے اپیل کی جارہی ہے کہ، مسلم تنظیموں کی ہدایت کے مطابق تیار کردہ فارمیٹ کے ذریعے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو اپنی رائے زیادہ سے زیادہ بھیجیں اوریہ واضح کردیں کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے۔اس لئے اس نئے بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لئے نقصان دہ ہے۔
BJP, RSS और शिवसेना वाले अगर बोलेंगे कि ये मस्जिद और दरगाह वक़्फ़ नहीं है तो Collector इसकी enquiry करेगा और जब तक enquiry मुकम्मल नहीं होगी वह वक़्फ़ नहीं रहेगा :- बैरिस्टर @asadowaisi#Aimim #asaduddinowaisi #asadowaisi #waqfamendmentact #waqfkitahfuzsammelan #BJP #RSS… pic.twitter.com/n6v2hereaz
— AIMIM (@aimim_national) September 9, 2024
وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اب تک متعدد اداروں اور عوام کی جانب سے 51 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 اگست سے 10 ستمبر تک جے پی سی کو وقف ترمیمی بل کے خلاف 51 لاکھ 61 ہزار 440 ای میل موصول ہوئے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر سے ایک لاکھ 14 ہزار 480، اتر پردیش سے چھ لاکھ 89 ہزار 695، کرناٹک سے چار لاکھ 65 ہزار752، گجرات سے چار لاکھ 41 ہزار 141، تلنگانہ سے چار لاکھ 23 ہزار 229، راجستھان سے تین لاکھ 72 ہزار 548، تمل ناڈو سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ، دہلی سے دو لاکھ 53 ہزار 297، مدھیہ پردیش سے دو لاکھ 36 ہزار 157، بہار سے دو لاکھ 31 ہزار 592 اور دیگر ریاستوں سے سات لاکھ 15 ہزار 126 ای میل موصول ہوئے ہیں۔
دانشوروں کا ایسا ماننا ہے کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جے پی سی کو روانہ کیے گئے ان ای میل کی تعداد مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے کافی کم ہیں۔
Waqf का मालिक अल्लाह ﷻ है और सुब्ह-ए-क़यामत तक इसका मालिक अल्लाह ﷻ ही रहेगा, Waqf एक इबादत है और ये बीजेपी वाले हमें इबादत से महरूम कर देना चाहते हैं :- बैरिस्टर @asadowaisi#Aimim #asaduddinowaisi #asadowaisi #waqfamendmentact #waqfkitahfuzsammelan #hajhouse #aurangabad… pic.twitter.com/6DLC8RRjci
— AIMIM (@aimim_national) September 10, 2024
مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس بات سے بھی پریشان ہے کہ کیا وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک جیسی رائے ہونے کے سبب اسے رَد کر دیا جائے گا۔ کیونکہ اس ضمن میں مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیۃ علماء یا دیگر تنظیموں کی جانب سے جوکیوآر کوڈ جاری کیا گیا ہے اس میں محض اسکین کرکے اسے جے پی سی کو روانہ کرنا ہے۔ اور اسی پر عمل کرتے ہوئے ای میل روانہ کیے جا رہے ہیں۔ ایسے نہیں ہے کہ اس اندیشہ پر مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیتہ علماء ہند نے غور نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان تنظیموں کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر غور و خوص کیا گیا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق وکلاء سے بات چیت اور مشورہ کرنے پر یہ واضح ہوا ہے کہ فارمیٹ اور مضمون یکساں رہنے سے کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ فارمیٹ اور مضمون بھلے ہی یکساں ہے لیکن اسے روانہ کرنے والے الگ الگ لوگ ہیں اور ان کے نمبرات اور ای میل آئی ڈی بھی مختلف ہیں۔ اور اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وقف ترمیمی بل کو متعارف کرنے کے بعد سے ہی مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی اس بل کی مخالفت کرتی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: