ETV Bharat / bharat

وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے والی جے پی سی کو بل کی مخالفت میں 51 لاکھ سے زائد ای میل روانہ - Waqf Amendment Bill 2024

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 10, 2024, 8:04 PM IST

وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں مسلم تنظیموں کی جانب سے چلائی جا رہی مہم کو عوام کا مثبت رد عمل مل رہا ہے۔ مسلم تنظیموں کی جانب سے جے پی سی کو بل سے متعلق اپنی رائے کو ای میل اور واٹس ایپ سے بھیجے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق ترمیمی کی مخالفت میں ابھی تک 51 لاکھ سے زائد ای میل روانہ کیے جا چکے ہیں۔

وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے والی جے پی سی کو بل کی مخالفت میں 51 لاکھ سے زائد ای میل روانہ
وقف ترمیمی بل کا جائزہ لینے والی جے پی سی کو بل کی مخالفت میں 51 لاکھ سے زائد ای میل روانہ (Etv Bharat)

حیدرآباد: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعتہ علماء ہند اور امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں مسلمانان ہند کی جانب سے جے پی سی کو ای میل کے ذریعہ درخواستیں پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں علماء و دانشوروں کی جانب سے اپیل کی جارہی ہے کہ، مسلم تنظیموں کی ہدایت کے مطابق تیار کردہ فارمیٹ کے ذریعے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو اپنی رائے زیادہ سے زیادہ بھیجیں اوریہ واضح کردیں کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے۔اس لئے اس نئے بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لئے نقصان دہ ہے۔

وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اب تک متعدد اداروں اور عوام کی جانب سے 51 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 اگست سے 10 ستمبر تک جے پی سی کو وقف ترمیمی بل کے خلاف 51 لاکھ 61 ہزار 440 ای میل موصول ہوئے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر سے ایک لاکھ 14 ہزار 480، اتر پردیش سے چھ لاکھ 89 ہزار 695، کرناٹک سے چار لاکھ 65 ہزار752، گجرات سے چار لاکھ 41 ہزار 141، تلنگانہ سے چار لاکھ 23 ہزار 229، راجستھان سے تین لاکھ 72 ہزار 548، تمل ناڈو سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ، دہلی سے دو لاکھ 53 ہزار 297، مدھیہ پردیش سے دو لاکھ 36 ہزار 157، بہار سے دو لاکھ 31 ہزار 592 اور دیگر ریاستوں سے سات لاکھ 15 ہزار 126 ای میل موصول ہوئے ہیں۔

دانشوروں کا ایسا ماننا ہے کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جے پی سی کو روانہ کیے گئے ان ای میل کی تعداد مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے کافی کم ہیں۔

مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس بات سے بھی پریشان ہے کہ کیا وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک جیسی رائے ہونے کے سبب اسے رَد کر دیا جائے گا۔ کیونکہ اس ضمن میں مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیۃ علماء یا دیگر تنظیموں کی جانب سے جوکیوآر کوڈ جاری کیا گیا ہے اس میں محض اسکین کرکے اسے جے پی سی کو روانہ کرنا ہے۔ اور اسی پر عمل کرتے ہوئے ای میل روانہ کیے جا رہے ہیں۔ ایسے نہیں ہے کہ اس اندیشہ پر مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیتہ علماء ہند نے غور نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان تنظیموں کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر غور و خوص کیا گیا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق وکلاء سے بات چیت اور مشورہ کرنے پر یہ واضح ہوا ہے کہ فارمیٹ اور مضمون یکساں رہنے سے کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ فارمیٹ اور مضمون بھلے ہی یکساں ہے لیکن اسے روانہ کرنے والے الگ الگ لوگ ہیں اور ان کے نمبرات اور ای میل آئی ڈی بھی مختلف ہیں۔ اور اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وقف ترمیمی بل کو متعارف کرنے کے بعد سے ہی مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی اس بل کی مخالفت کرتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعتہ علماء ہند اور امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں مسلمانان ہند کی جانب سے جے پی سی کو ای میل کے ذریعہ درخواستیں پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں علماء و دانشوروں کی جانب سے اپیل کی جارہی ہے کہ، مسلم تنظیموں کی ہدایت کے مطابق تیار کردہ فارمیٹ کے ذریعے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو اپنی رائے زیادہ سے زیادہ بھیجیں اوریہ واضح کردیں کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے۔اس لئے اس نئے بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لئے نقصان دہ ہے۔

وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اب تک متعدد اداروں اور عوام کی جانب سے 51 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 اگست سے 10 ستمبر تک جے پی سی کو وقف ترمیمی بل کے خلاف 51 لاکھ 61 ہزار 440 ای میل موصول ہوئے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر سے ایک لاکھ 14 ہزار 480، اتر پردیش سے چھ لاکھ 89 ہزار 695، کرناٹک سے چار لاکھ 65 ہزار752، گجرات سے چار لاکھ 41 ہزار 141، تلنگانہ سے چار لاکھ 23 ہزار 229، راجستھان سے تین لاکھ 72 ہزار 548، تمل ناڈو سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ، دہلی سے دو لاکھ 53 ہزار 297، مدھیہ پردیش سے دو لاکھ 36 ہزار 157، بہار سے دو لاکھ 31 ہزار 592 اور دیگر ریاستوں سے سات لاکھ 15 ہزار 126 ای میل موصول ہوئے ہیں۔

دانشوروں کا ایسا ماننا ہے کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جے پی سی کو روانہ کیے گئے ان ای میل کی تعداد مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے کافی کم ہیں۔

مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس بات سے بھی پریشان ہے کہ کیا وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک جیسی رائے ہونے کے سبب اسے رَد کر دیا جائے گا۔ کیونکہ اس ضمن میں مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیۃ علماء یا دیگر تنظیموں کی جانب سے جوکیوآر کوڈ جاری کیا گیا ہے اس میں محض اسکین کرکے اسے جے پی سی کو روانہ کرنا ہے۔ اور اسی پر عمل کرتے ہوئے ای میل روانہ کیے جا رہے ہیں۔ ایسے نہیں ہے کہ اس اندیشہ پر مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیتہ علماء ہند نے غور نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان تنظیموں کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر غور و خوص کیا گیا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق وکلاء سے بات چیت اور مشورہ کرنے پر یہ واضح ہوا ہے کہ فارمیٹ اور مضمون یکساں رہنے سے کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ فارمیٹ اور مضمون بھلے ہی یکساں ہے لیکن اسے روانہ کرنے والے الگ الگ لوگ ہیں اور ان کے نمبرات اور ای میل آئی ڈی بھی مختلف ہیں۔ اور اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وقف ترمیمی بل کو متعارف کرنے کے بعد سے ہی مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی اس بل کی مخالفت کرتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.