ETV Bharat / bharat

مولا کمال مسجد سروے معاملہ: مسلم فریق کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی - Maula Masjid Survey

مدھیہ پردیش کے مالوہ کے دھار میں واقع مولا کمال الدین مسجد کا آج سے پانچ روزہ سائنٹفک سروے شروع ہوا۔ ہندو فریق اسے بھوج شالا قرار دیتا ہے۔ جس معاملے میں مسلم فریق کو سپریم کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے مسلم فریق کی جانب سے سروے روکنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

مولا کمال مسجد سروے معاملہ: مسلم پارٹی کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی
مولا کمال مسجد سروے معاملہ: مسلم پارٹی کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 22, 2024, 4:39 PM IST

Updated : Mar 22, 2024, 5:32 PM IST

مولا کمال مسجد سروے معاملہ: مسلم پارٹی کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی

بھوپال: مالوا کے دھار ضلع میں ایک قدیم عبادت گاہ ہے، جو آرکیالوجی سروے آف انڈیا کی نگرانی میں ہے۔ اس عبادت گاہ کے حوالے سے ہندو اور مسلم دونوں جماعتوں کے اپنے اپنے دعوے ہیں۔ اس معاملے میں انتہائی احتیاط کے درمیان آج سے اے ایس آئی کا سروے شروع ہوا ہے۔

غور طلب ہو کہ 22 مارچ کی مقررہ تاریخ کو شروع ہونے والے سروے میں اے ایس آئی افسران کی ٹیم صبح 6 بجے مولا کمال الدین مسجد پہنچی اور معائنہ شروع کیا۔ اس دوران کئی مسلم تنظیمیں اس کے سروے پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ پہنچی۔

لیکن سپریم کورٹ نے سروے پر پابندی لگانے کے لیے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ وہیں اطلاعات کے مطابق سروے کے دوران بہت زیادہ احتیاط برتی جا رہی ہے، یہ سروے ساٹھ کیمروں کی نگرانی میں کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ مولا کمال الدین مسجد معاملے میں جمعہ کی صبح شروع ہونے والے اے ایس آئی سروے کو روکنے کے لیے مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ جہاں مسلم فریق کی عرضی سپریم کورٹ میں مسترد کر دی گئی۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دراصل حکم دیا تھا کہ کاشی کے گیان واپی کی طرح دھار کی مولا کمال الدین مسجد کا بھی اے ایس آئی کے ذریعہ سائنسی سروے کرایا جائے۔ جس کے بعد 22 مارچ کی تاریخ طے کی گئی اور سروے آج صبح 6 بجے شروع ہوا۔

رمضان کا مہینہ اور آج جمعہ ہونے کی وجہ سے مولا کمال الدین مسجد کے اطراف بھاری سیکورٹی فورس تعینات کی گئی۔ احتیاط یہ بھی کی گئی ہے کہ نماز کے دوران سروے کا کام روک دیا جائے۔ اس لیے سروے کا کام دوپہر 12 بجے رک گیا اور 4 بجے دوبارہ شروع ہوگا۔

دہلی اور بھوپال سے پندرہ ارکان کی ٹیم مولا کمال الدین مسجد پہنچی جہاں تقریباً ساٹھ کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ سکیورٹی کے انتظامات اتنے سخت ہیں کہ اے ایس پی، سی ایس پی، ڈی ایس پی اور آٹھ تھانہ انچارج سمیت 175 پولیس اہلکار یہاں تعینات کیے گئے ہیں۔ سروے میں جی پی آر اور جی پی ایس تکنیک کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہو کہ یہ سروے تین طریقوں سے کیا جائے گا اور اس کی رپورٹ اے ایس آئی کو 6 ہفتوں کے اندر اندور ہائی کورٹ کے سامنے پیش کرنی ہوگی۔ اے ایس آئی کی ٹیم اس سلسلے میں سروے کا کام تیز رفتاری سے کر رہی ہے۔

سروے کی کھدائی کے لیے مولا کمال الدین مسجد کے اندر گیے ہوئے مزدوروں کا بھی میٹل ڈیٹیکٹر سے معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ہال میں موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی ہے۔ کھدائی کے لیے درکار اشیاء کے علاوہ سب کے موبائل فون باہر رکھے گیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اندور ہائی کورٹ کے 11 مارچ کو دیے گیے حکم کے بعد مولا کمال الدین مسجد معاملے میں لوگوں کا تجسس بڑھ گیا ہے۔ تاہم سروے کے پہلے مرحلے کے تقریباً 6 گھنٹے کے دوران اب تک اندرونی کارروائی کے بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ لیکن اگر ہندو فریق کی بات کریں تو ان کا کہنا ہے کہ مولا کمال الدین مسجد کے سروے کے دوران قدیم عبادت گاہ میں مندر کے کئی قدیم مجسمے اور نوشتہ جات سامنے آئیں گے۔

مولا کمال مسجد سروے معاملہ: مسلم پارٹی کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی

بھوپال: مالوا کے دھار ضلع میں ایک قدیم عبادت گاہ ہے، جو آرکیالوجی سروے آف انڈیا کی نگرانی میں ہے۔ اس عبادت گاہ کے حوالے سے ہندو اور مسلم دونوں جماعتوں کے اپنے اپنے دعوے ہیں۔ اس معاملے میں انتہائی احتیاط کے درمیان آج سے اے ایس آئی کا سروے شروع ہوا ہے۔

غور طلب ہو کہ 22 مارچ کی مقررہ تاریخ کو شروع ہونے والے سروے میں اے ایس آئی افسران کی ٹیم صبح 6 بجے مولا کمال الدین مسجد پہنچی اور معائنہ شروع کیا۔ اس دوران کئی مسلم تنظیمیں اس کے سروے پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ پہنچی۔

لیکن سپریم کورٹ نے سروے پر پابندی لگانے کے لیے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ وہیں اطلاعات کے مطابق سروے کے دوران بہت زیادہ احتیاط برتی جا رہی ہے، یہ سروے ساٹھ کیمروں کی نگرانی میں کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ مولا کمال الدین مسجد معاملے میں جمعہ کی صبح شروع ہونے والے اے ایس آئی سروے کو روکنے کے لیے مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ جہاں مسلم فریق کی عرضی سپریم کورٹ میں مسترد کر دی گئی۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دراصل حکم دیا تھا کہ کاشی کے گیان واپی کی طرح دھار کی مولا کمال الدین مسجد کا بھی اے ایس آئی کے ذریعہ سائنسی سروے کرایا جائے۔ جس کے بعد 22 مارچ کی تاریخ طے کی گئی اور سروے آج صبح 6 بجے شروع ہوا۔

رمضان کا مہینہ اور آج جمعہ ہونے کی وجہ سے مولا کمال الدین مسجد کے اطراف بھاری سیکورٹی فورس تعینات کی گئی۔ احتیاط یہ بھی کی گئی ہے کہ نماز کے دوران سروے کا کام روک دیا جائے۔ اس لیے سروے کا کام دوپہر 12 بجے رک گیا اور 4 بجے دوبارہ شروع ہوگا۔

دہلی اور بھوپال سے پندرہ ارکان کی ٹیم مولا کمال الدین مسجد پہنچی جہاں تقریباً ساٹھ کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ سکیورٹی کے انتظامات اتنے سخت ہیں کہ اے ایس پی، سی ایس پی، ڈی ایس پی اور آٹھ تھانہ انچارج سمیت 175 پولیس اہلکار یہاں تعینات کیے گئے ہیں۔ سروے میں جی پی آر اور جی پی ایس تکنیک کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

قابل ذکر ہو کہ یہ سروے تین طریقوں سے کیا جائے گا اور اس کی رپورٹ اے ایس آئی کو 6 ہفتوں کے اندر اندور ہائی کورٹ کے سامنے پیش کرنی ہوگی۔ اے ایس آئی کی ٹیم اس سلسلے میں سروے کا کام تیز رفتاری سے کر رہی ہے۔

سروے کی کھدائی کے لیے مولا کمال الدین مسجد کے اندر گیے ہوئے مزدوروں کا بھی میٹل ڈیٹیکٹر سے معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ہال میں موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی ہے۔ کھدائی کے لیے درکار اشیاء کے علاوہ سب کے موبائل فون باہر رکھے گیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اندور ہائی کورٹ کے 11 مارچ کو دیے گیے حکم کے بعد مولا کمال الدین مسجد معاملے میں لوگوں کا تجسس بڑھ گیا ہے۔ تاہم سروے کے پہلے مرحلے کے تقریباً 6 گھنٹے کے دوران اب تک اندرونی کارروائی کے بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ لیکن اگر ہندو فریق کی بات کریں تو ان کا کہنا ہے کہ مولا کمال الدین مسجد کے سروے کے دوران قدیم عبادت گاہ میں مندر کے کئی قدیم مجسمے اور نوشتہ جات سامنے آئیں گے۔

Last Updated : Mar 22, 2024, 5:32 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.