ETV Bharat / bharat

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: متاثرین کی بروقت مداخلت سے سپریم کورٹ نے سمیر کلکرنی کی پٹیشن خارج کردی - Malegaon 2008 Bomb Blast Case

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں متاثرین کی بروقت مداخلت کے سبب سپریم کورٹ نے سمیر کلکرنی کی پٹیشن خارج کردی ہے۔ قبل ازیں ملزم سمیر کلکرنی نے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کیا تھا۔

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ
متاثرین کی بروقت مداخلت سے سپریم کورٹ نے سمیر کلکرنی کی پٹیشن خارج کردی (ETV Bharat Urdu)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 6, 2024, 5:31 PM IST

مالیگاؤں: مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج ایک اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے اسے خارج کردیا، ملزم سمیر کلکرنی نے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کیا تھا۔ آج سمیر کلکرنی کے وکیل شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ یو اے پی اے قانون کے اطلاق کے لیے ضروری اجازت نامہ یعنی کہ سنکشن آرڈر یو اے پی اے قانون میں دیے گئے رہنمایانہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ لہٰذا ملزم پر سے یو اے پی اے قانون کو ہٹایا جائے۔ نیز این آئی اے عدالت سے مقدمہ سیشن عدالت میں منتقل کیا جائے۔

سمیر کلکرنی کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ اے ٹی ایس سے تفتیش این آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد بھی این آئی اے نے یواے پی اے قانون کے تحت سینٹرل گورنمنٹ سے سنکشن آرڈر حاصل نہیں کیا بلکہ اے ٹی ایس کے ذریعہ مہاراشٹر حکومت سے لیے گئے سنکشن آرڈر کو ہی بنیاد بنایا گیا۔
ملزم سمیر کلکرنی کر دفاع کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ شیام دیوان نے عدالت کو مزیدبتایا کہ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے نہایت ضروری سنکشن یعنی کے خصوصی اجازت نامہ تفتیشی ایجنسی نے حاصل تو کیا تھا لیکن وہ قانون کے مطابق نہیں ہے لہٰذا خصوصی عدالت کو اس مقدمہ کی سماعت کرنے کااختیار ہی نہیں ہے لہٰذا اس مقدمہ کو ناشک یا مالیگاؤں سیشن عدالت منتقل کیا جائے۔

سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے، استغاثہ نے حتمی بحث کا آغاز کردیا ہے۔ لہٰذا یہ موقع نہیں ہے کہ عدالت یو اے پی اے سنکشن کی مبینہ خامیوں پر سماعت کرے۔ بامبے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلوں میں ملزم سمیر کلکرنی کو یو اے پی اے سنکشن کے متعلق بحث کرنے کی اجازت دی ہے۔

ایڈووکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ صرف ٹرائل کو طول دینے کے مقصد سے ملزم نے پٹیشن داخل کی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین 29 ستمبر 2008 سے انصاف کے منتظر ہیں۔ لہٰذا ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت کو مسترد کیا جائے۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار نے ملزم سمیر کلکرنی کی پٹیشن کو یہ کہتے ہو ئے خارج کردیا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ سماعت پر بھی عدالت نے ملزم کے وکیل کو کہا تھا کہ موجودہ پٹیشن صرف مقدمہ کی جاری سماعت میں خلل ڈالنے اور ٹرائل کو طول دینے کے مقصد کے تحت داخل کی گئی ہے۔ لہٰذا اسے پٹیشن کو واپس لے لینا چاہیے۔ لیکن ملزم کے وکیل نے عدالت سے بحث کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ جس کے بعد آج مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی۔

آج این آئی اے کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ (ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا) ایشوریہ بھاٹی پیش ہونے والی تھی۔ لیکن دوسری کورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوسکیں، ان کی غیر موجودگی میں ان کی معاون وکیل نے عدالت میں بحث کی۔ آج دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ جارج تھامس، ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ایڈووکیٹ مجاہد احمد و دیگر بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت میں ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ قومی تفتیشی ایجنسی نے حتمی جرح کا آغاز کردیا ہے۔

مالیگاؤں: مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج ایک اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے اسے خارج کردیا، ملزم سمیر کلکرنی نے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کیا تھا۔ آج سمیر کلکرنی کے وکیل شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ یو اے پی اے قانون کے اطلاق کے لیے ضروری اجازت نامہ یعنی کہ سنکشن آرڈر یو اے پی اے قانون میں دیے گئے رہنمایانہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ لہٰذا ملزم پر سے یو اے پی اے قانون کو ہٹایا جائے۔ نیز این آئی اے عدالت سے مقدمہ سیشن عدالت میں منتقل کیا جائے۔

سمیر کلکرنی کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ اے ٹی ایس سے تفتیش این آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد بھی این آئی اے نے یواے پی اے قانون کے تحت سینٹرل گورنمنٹ سے سنکشن آرڈر حاصل نہیں کیا بلکہ اے ٹی ایس کے ذریعہ مہاراشٹر حکومت سے لیے گئے سنکشن آرڈر کو ہی بنیاد بنایا گیا۔
ملزم سمیر کلکرنی کر دفاع کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ شیام دیوان نے عدالت کو مزیدبتایا کہ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے نہایت ضروری سنکشن یعنی کے خصوصی اجازت نامہ تفتیشی ایجنسی نے حاصل تو کیا تھا لیکن وہ قانون کے مطابق نہیں ہے لہٰذا خصوصی عدالت کو اس مقدمہ کی سماعت کرنے کااختیار ہی نہیں ہے لہٰذا اس مقدمہ کو ناشک یا مالیگاؤں سیشن عدالت منتقل کیا جائے۔

سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے، استغاثہ نے حتمی بحث کا آغاز کردیا ہے۔ لہٰذا یہ موقع نہیں ہے کہ عدالت یو اے پی اے سنکشن کی مبینہ خامیوں پر سماعت کرے۔ بامبے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلوں میں ملزم سمیر کلکرنی کو یو اے پی اے سنکشن کے متعلق بحث کرنے کی اجازت دی ہے۔

ایڈووکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ صرف ٹرائل کو طول دینے کے مقصد سے ملزم نے پٹیشن داخل کی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین 29 ستمبر 2008 سے انصاف کے منتظر ہیں۔ لہٰذا ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت کو مسترد کیا جائے۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار نے ملزم سمیر کلکرنی کی پٹیشن کو یہ کہتے ہو ئے خارج کردیا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ سماعت پر بھی عدالت نے ملزم کے وکیل کو کہا تھا کہ موجودہ پٹیشن صرف مقدمہ کی جاری سماعت میں خلل ڈالنے اور ٹرائل کو طول دینے کے مقصد کے تحت داخل کی گئی ہے۔ لہٰذا اسے پٹیشن کو واپس لے لینا چاہیے۔ لیکن ملزم کے وکیل نے عدالت سے بحث کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ جس کے بعد آج مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی۔

آج این آئی اے کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ (ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا) ایشوریہ بھاٹی پیش ہونے والی تھی۔ لیکن دوسری کورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوسکیں، ان کی غیر موجودگی میں ان کی معاون وکیل نے عدالت میں بحث کی۔ آج دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ جارج تھامس، ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ایڈووکیٹ مجاہد احمد و دیگر بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت میں ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ قومی تفتیشی ایجنسی نے حتمی جرح کا آغاز کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: گواہ استغاثہ کو بطور دفاعی گواہ طلب کرنے پر کرنل پروہت پر جرمانہ - Malegaon 2008 bombs blast Case

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.