ETV Bharat / bharat

لکھنو میں 183 سالہ نوابی رسوئی کا دوبارہ آغاز

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 13, 2024, 9:39 AM IST

لکھنؤ میں واقع 183 سالہ نوابی رسوئی پچھلے دو سال تک کورونا کی وجہ سے بند کردی گئی تھی۔ ایک بار پھر یہ نوابی کچن شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے چھوٹا امام باڑہ کےغریب خاندانوں کو ماہ رمضان کے 30 دن تک افطاری اور رات کو کھانا مفت کھلایا جاتا ہے۔

183 سالہ نوابی رسوئی دوبارہ سے شروع کردی گئی
183 سالہ نوابی رسوئی دوبارہ سے شروع کردی گئی

لکھنؤ: ثقافت کے شہر لکھنؤ کا ہر رنگ منفرد ہے۔ یہاں کی مہمان نوازی اور سخاوت سے ہر کوئی متاثر ہے۔ اسی سلسلے میں شاہی باورچی خانے کا انتظام حسین آباد ٹرسٹ نے کیا ہے۔ اس میں غریب خاندانوں کو افطاری اور کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ اس سال رمضان المبارک 12 مارچ بروز منگل سے شروع ہو گیا ہے، اس کے ساتھ ہی شاہی رسوئی کا بھی آغاز ہو گیا ہے، جس میں غریب خاندانوں کیلئے افطاری اور کھانے کا انتظام کیا گیا۔

ٹرسٹ کی جانب سے 500 غریب خاندانوں کو افطار دینے کی روایت دراصل 183 سالہ نوابی رسوئی کورونا کے باعث دو سال سے بند تھی۔ لیکن اس سے پہلے یہ سلسلہ مسلسل جاری تھا جس کو اب دوبارہ شروع کیا گیا۔ نوابی رسوئی میں ایک ٹرسٹ کے تحت 13 مساجد اور تقریباً 500 غریب خاندانوں کو افطار فراہم کرنے کی روایت ہے۔ بڑا امام باڑہ میں واقع آصفی مسجد، چھوٹا امام باڑہ میں واقع شاہی مسجد، شاہ نجف امام باڑہ میں واقع مسجد اور حسین آباد میں واقع جامع مسجد اور کئی مساجد شامل ہیں۔ جنہیں 'شاہی باورچی خانہ' سے افطار کا کھانا ملتا ہے۔

چھوٹا امام باڑہ سے تقریباً 500 غریب خاندانوں کو 30 دن تک رات کو کھانا دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ روایت اودھ کے تیسرے بادشاہ محمد علی شاہ نے 1839 میں شروع کی تھی اور بادشاہ کے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ کے تحت سینکڑوں غریب خاندانوں کو کھانا مسلسل فراہم کیا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:روزہ رکھنے کے طبی فوائد اور کئی بیماریوں سے نجات حاصل ہو سکتی ہے: ڈاکٹر محمد چاند باغوان

ٹرسٹ کے اہلکار حبیب الحسن نے بتایا کہ ہر سال کچن کے لیے ٹینڈر جاری کیا جاتا ہے، جس کا فیصلہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کرتا ہے۔ اس سال بھی ٹینڈر جاری کیا گیا ہے۔ ٹینڈر کی مالیت تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔ افطاری میں بن بٹر، پیٹیز، سموسے، کیک، پکوڑے، چپس، پھل وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ افطار کیلئے دو تندوری روٹیاں اور دال یا ایک اودھی ڈش شامل ہوتی ہے۔ جسے فرائیڈ پوٹیٹو سیلان کہتے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران باورچی خانہ ہر روز صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک کام کرتا ہے۔

لکھنؤ: ثقافت کے شہر لکھنؤ کا ہر رنگ منفرد ہے۔ یہاں کی مہمان نوازی اور سخاوت سے ہر کوئی متاثر ہے۔ اسی سلسلے میں شاہی باورچی خانے کا انتظام حسین آباد ٹرسٹ نے کیا ہے۔ اس میں غریب خاندانوں کو افطاری اور کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ اس سال رمضان المبارک 12 مارچ بروز منگل سے شروع ہو گیا ہے، اس کے ساتھ ہی شاہی رسوئی کا بھی آغاز ہو گیا ہے، جس میں غریب خاندانوں کیلئے افطاری اور کھانے کا انتظام کیا گیا۔

ٹرسٹ کی جانب سے 500 غریب خاندانوں کو افطار دینے کی روایت دراصل 183 سالہ نوابی رسوئی کورونا کے باعث دو سال سے بند تھی۔ لیکن اس سے پہلے یہ سلسلہ مسلسل جاری تھا جس کو اب دوبارہ شروع کیا گیا۔ نوابی رسوئی میں ایک ٹرسٹ کے تحت 13 مساجد اور تقریباً 500 غریب خاندانوں کو افطار فراہم کرنے کی روایت ہے۔ بڑا امام باڑہ میں واقع آصفی مسجد، چھوٹا امام باڑہ میں واقع شاہی مسجد، شاہ نجف امام باڑہ میں واقع مسجد اور حسین آباد میں واقع جامع مسجد اور کئی مساجد شامل ہیں۔ جنہیں 'شاہی باورچی خانہ' سے افطار کا کھانا ملتا ہے۔

چھوٹا امام باڑہ سے تقریباً 500 غریب خاندانوں کو 30 دن تک رات کو کھانا دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ روایت اودھ کے تیسرے بادشاہ محمد علی شاہ نے 1839 میں شروع کی تھی اور بادشاہ کے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ کے تحت سینکڑوں غریب خاندانوں کو کھانا مسلسل فراہم کیا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:روزہ رکھنے کے طبی فوائد اور کئی بیماریوں سے نجات حاصل ہو سکتی ہے: ڈاکٹر محمد چاند باغوان

ٹرسٹ کے اہلکار حبیب الحسن نے بتایا کہ ہر سال کچن کے لیے ٹینڈر جاری کیا جاتا ہے، جس کا فیصلہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کرتا ہے۔ اس سال بھی ٹینڈر جاری کیا گیا ہے۔ ٹینڈر کی مالیت تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔ افطاری میں بن بٹر، پیٹیز، سموسے، کیک، پکوڑے، چپس، پھل وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ افطار کیلئے دو تندوری روٹیاں اور دال یا ایک اودھی ڈش شامل ہوتی ہے۔ جسے فرائیڈ پوٹیٹو سیلان کہتے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران باورچی خانہ ہر روز صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک کام کرتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.