حیدرآباد: جمہوریت میں ووٹر ہی اصل فیصلہ کن ہوتا ہے۔ اگر ملک اور ریاست کی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ہر ووٹر کو اپنا قیمتی حق رائے دہی استعمال کرنا ہوگا۔ ووٹر کو اس لیڈر کو منتخب کرنے کے لیے اپنے ووٹ پر شک بھی نہیں کرنا چاہیے جو پانچ سال تک اس کا نمائندہ رہے گا۔
پولنگ بوتھ پر قطار میں کھڑا ہونا اور پھر اندر داخل ہونے کے بعد ای وی ایم پر بٹن کو دبانا ہی کافی نہیں ہے، بلکہ اس بات کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے کہ آپ نے جو ووٹ ڈالا ہے وہ اس امیدوار کو گیا ہے بھی کی نہیں جسے آپ ڈالنا چاہتے تھے۔
اس کے لیے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پولنگ میں احتساب کا نظام نافذ کیا ہے اور وی وی پیٹ پر ووٹنگ کارڈ ڈسپلے کیا جاتا ہے تاکہ ووٹر اس بات کی تصدیق کر سکے کہ آیا اس کا ووٹ ڈالا گیا ہے یا نہیں۔
تاہم، کرناٹک میں حالیہ پولنگ کے دوران سوشل میڈیا ایکس پر ایک ووٹر کی پوسٹ وائرل ہوئی تھی جس میں ووٹنگ کے عمل پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔ تاہم مرکزی الیکشن کمیشن نے اس کی تردید کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ ووٹنگ کا عمل انتہائی شفاف رہا ہے۔
اسی تناظر میں 'ای ٹی وی بھارت' نے تلنگانہ کے چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج سے ووٹروں کو انتخابی عمل سے واقف کرانے کے لیے ایک ڈیمو دکھانے کی گذارش کی گئی۔
جس کے بعد چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج کے حکم کے مطابق عہدیداروں نے نظام کالج حیدرآباد میں قائم انتخابی تربیتی مرکز میں فرضی پولنگ سسٹم پر ووٹ ڈالنے کے طریقہ سے متعلق ایک ڈیمو کا اہتمام کیا۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ ای وی ایم کیسے کام کرتی ہے اور ووٹر اپنے ووٹ کی جانچ کیسے کر سکتے ہیں۔
ووٹنگ کے دوران کیے جانے والے اقدامات:
ووٹر ووٹنگ سلپ اور شناختی کارڈ کے ساتھ پولنگ سینٹر میں داخل ہونے کے بعد ووٹر کو سب سے پہلے پولنگ آفیسر1 کے پاس جانا چاہیے۔ افسر اپنے پاس موجود ووٹرز لسٹ میں ووٹر کی تفصیلات چیک کرے گا اور لسٹ میں ووٹر کا نام اور اس کا سیریل نمبر بلند آواز سے پڑھا جائے گا۔
وہاں سے ووٹر کو پولنگ آفیسر 2 کے پاس جانا چاہیے۔ جہاں پر افسر اپنے پاس موجود ٹکٹ کی تفصیلات چیک کرتا ہے اور اس کے دستخط لیتا ہے۔اگر ووٹر ناخواندہ ہے تو فنگر پرنٹ لیا جائے گا اور پھر بائیں ہاتھ کی پہلی انگلی پر سیاہی کا نشان لگایا جائے گا۔
اسمبلی اور لوک سبھا دونوں سیٹوں کے لیے الیکشن آفیسر ووٹروں کو دو مختلف رنگ کی پرچیاں دیتے ہیں۔ان کی بنیاد پر وہ دو بیلٹ یونٹس میں ووٹ کا حق استعمال کرتے ہیں۔
اس کے بعد ووٹر کو پولنگ آفیسر-3 کے پاس جانا ہے۔ جہاں افسر ووٹر کے پاس موجود ووٹنگ ٹکٹ کی جانچ کرتا ہے۔ پھر آفسر کنٹرول یونٹ میں ای وی ایم کو ووٹ جاری کرنے کے لیے بٹن دباتا ہے۔(ووٹ جاری ہونے سے پہلے، کنٹرول یونٹ کے بائیں جانب سبز رنگ کی ایل ای ڈی لائٹ جلتی ہے۔ووٹ ڈالنے کے بعد دائیں جانب سرخ بتی جلتی ہے جس کو یہ ووٹر دیکھ سکتا ہے)
نوٹ: لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کی صورت میں، دو کنٹرول یونٹ قائم کیے جائیں گے۔
اس کے بعد ووٹر کو بیلٹ یونٹ میں جانا چاہیے۔ اس یونٹ کے اوپر ایک سبز ایل ای ڈی لائٹ ہوتی ہے۔ووٹر کو جس امیدوار کے نام کے آگے لیور یا بٹن دبانا ہوگا جس کے لیے وہ بیلٹ یونٹ پر چسپاں بیلٹ پیپر پر ووٹ دینے کا فیصلہ کرتا ہے۔
جب بٹن کو دبایا جائے گا اس وقت سرخ روشنی روشن ہوگی اور ایک بیپ کی آواز آئے گی۔ بیلٹ یونٹ پر سبز بتی بند ہو جائے گی اور قریب کی VVPAT مشین میں بیلٹ یونٹ پر ایک ٹکٹ ظاہر ہوتا ہے۔ اس میں پارٹی کا نشان اور امیدوار کا نام نظر آئے گا۔
یہ ٹکٹ سات سیکنڈ تک نظر آئے گا۔ پھر ڈبے میں گر جاتا ہے۔ اسے چیک کرکے ووٹر اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے کہ آیا اس کا ووٹ صحیح جگہ پڑا ہے یا نہیں۔
اگر لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیاں ایک ساتھ ہوں گی تو دو بیلٹ یونٹ بنائے جائیں گے۔ ایم پی اور ایم ایل اے امیدواروں کو الگ الگ ووٹ دینا ہوگا۔
پولنگ وقت کے اختتام پر اہلکار کنٹرول یونٹ پر ایک بٹن کو دباتے ہیں۔ جسے کے بعد فوری طور پر ڈالے گئے ووٹ اور امیدواروں کی تعداد یونٹ کی سکرین پر ظاہر ہو جاتے ہیں اور پھر یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ پولنگ بند ہے۔
اس کے بعد پولنگ بوتھ ایجنٹس کی موجودگی میں یونٹ کو سیل کر دیا جاتا ہے اور اسے ایک ڈبے میں ڈال کر سیل کر دیتے ہیں۔ اس موقع پر پولنگ افسران اور بوتھ ایجنٹس کے دستخط لیے جاتے ہیں۔ ان کنٹرول یونٹس اور وی وی پی اے ٹی مشینوں کو گنتی شروع ہونے تک محفوظ رکھا جائے گا۔