نئی دہلی: دہلی میں پانی کی قلت کو لے کر ایل جی وی کے سکسینہ اور دہلی حکومت کے درمیان ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ہریانہ کو کم پانی چھوڑنے کے الزامات کے درمیان لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے دو بیان جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کیجریوال حکومت کے 10 سالہ دور اقتدار پر سوال اٹھائے ہیں۔ ایل جی نے کیجریوال کو اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام لگانے کی عادت قرار دیا۔ ان ناکامیوں پر ایل جی نے مرزا غالب کے 200 سال پہلے لکھے ہوئے شعر کا بھی ذکر کیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے دہلی حکومت کا پانی کے مسئلہ پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ آج دہلی میں عورتیں، بچے، بوڑھے اور نوجوان اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر پانی کی بالٹی کے لیے ٹینکروں کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں۔ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ایل جی نے کہا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ملک کے دارالحکومت میں ایسے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔ حکومت اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسری ریاستوں پر ڈال رہی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے 24 گھنٹے پانی کی فراہمی کا وعدہ کیا جو اب سراب ثابت ہوا ہے۔
دہلی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے ایل جی نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ہریانہ اور اتر پردیش دہلی کو اپنا مقررہ پانی مسلسل دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود دہلی میں آج پانی کی شدید قلت ہے۔ یہاں جو پانی پیدا ہو رہا ہے، اس کا 54 فیصد بے حساب ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی کے دوران پرانے اور خستہ حال پائپوں کی وجہ سے 40 فیصد پانی ضائع ہو رہا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت کی طرف سے گزشتہ 10 سالوں میں ہزاروں کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود نہ تو پرانی پائپ لائنوں کی مرمت کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں تبدیل کرنے کا کوئی کام کیا گیا ہے۔ ایل جی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پانی ٹینکر مافیا غریب عوام کو بیچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دہلی کے کچی آبادیوں میں ہر روز اوسطاً 550 لیٹر پانی فی شخص فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیہی اور کچے کی بستیوں میں روزانہ اوسطاً صرف 15 لیٹر پانی فی شخص فراہم کیا جا رہا ہے۔