کولکاتا: سی بی آئی کولکاتا کے آر جی کار اسپتال میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور قتل کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ہفتہ کو سی بی آئی نے اس سلسلے میں اسپتال کے سابق پرنسپل سے تقریباً 13 گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی۔ کل رات دیر گئے ہجوم کے ذریعہ اسپتال پر حملے کے پیش نظر پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اسپتال کے چاروں طرف بی این ایس ایس کی دفعہ 163 نافذ کردی ہے۔
غور طلب ہے کہ کولکاتا پولیس نے 18 تاریخ سے میڈیکل کالج اور اس کے آس پاس سات دنوں کے لیے بی این ایس ایس(انڈین سول ڈیفنس کوڈ، 2023) کی دفعہ 163 (جو پہلے سی آر پی سی کی دفعہ 144 تھی) نافذ کر دی ہے۔
- سندیپ گھوش سے 13 گھنٹے تک پوچھ تاچھ:
ہفتہ کو سی بی آئی نے آر جی کار اسپتال کے سابق پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش سے کافی دیر تک پوچھ تاچھ کی۔ سندیپ گھوش 13 گھنٹے بعد سی بی آئی کے دفتر سے باہر آئے۔ سی بی آئی نے اب ملزم سنجے رائے کا نفسیاتی ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے دہلی سے سی ایف ایس ایل (سنٹرل فارنسک سائنس لیبارٹری) کی ٹیم ہفتہ کو کولکاتا پہنچی۔ ٹیم ملزم سنجے رائے کا ٹیسٹ کرے گی۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے سی بی آئی کی ٹیم ملزم کے بارے میں جاننے کی کوشش کرے گی اور اس کی ذہنی حالت کو سمجھنے کی کوشش کرے گی۔ کولکاتا پولیس نے واقعہ کے دوسرے دن ٹوٹے ہوئے ہیڈ فون اور سی سی ٹی وی سے ملزم کی شناخت کی تھی اور پھر سنجے رائے کو گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
- آئی ایم اے نے پی ایم مودی کو خط لکھا:
اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور لوگ متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے کولکاتا کے آر جی کار میڈیکل کالج میں ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے بہیمانہ قتل کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ آئی ایم اے نے اپنے خط میں لکھا کہ 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج کی پوسٹ گریجویٹ طالبہ کے ساتھ ڈیوٹی کے دوران وحشیانہ عصمت دری اور قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے نے طبی برادری اور پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 15 اگست کو ایک ہجوم نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی، جائے وقوعہ سمیت اسپتال کے کئی حصوں میں توڑ پھوڑ کی۔ پیشے کی نوعیت کی وجہ سے ڈاکٹرز خصوصاً خواتین ڈاکٹرز تشدد کا شکار ہیں۔ ہسپتالوں اور احاطے کے اندر ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانا افسران کا کام ہے۔ آر جی کار میڈیکل کالج میں پیش آئے واقعے نے اسپتال میں تشدد کو منظر عام پر لایا ہے۔
- سوشل میڈیا سے تصویر ہٹانے کا مطالبہ:
اس معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے متوفی کی تصویر، نام اور شناخت ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متوفی ڈاکٹر کی تصویر اور ان کے خاندان کی شناخت ظاہر کرنے سے خاندان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ درخواست میں سوشل میڈیا کے تقریباً تمام بڑے پلیٹ فارمز کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس درخواست پر سپریم کورٹ میں 20 اگست کو سماعت ہوگی۔