الاپپوزا (کیرالہ): کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے کانگریس پارٹی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی (ایم) کا منشور شہریت (ترمیمی) ایکٹ کو منسوخ کرنے کا وعدہ کرتا ہے، جبکہ کانگریس کے منشور میں سی اے اے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کیرالہ میں ایک سیٹ بھی جیتنے والی نہیں ہے۔
وزیراعلی وجین نے کہا کہ کانگریس اس وقت احتجاج کرنے میں ناکام رہی جب مرکز نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا اور الزام عائد کیا کہ کانگریس ووٹ کے لیے اپنی اقدار سے سمجھوتہ کرنے کو تیار ہے۔ الاپپوزا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی پنرائی وجین نے کہا کہ "آرٹیکل 370 جو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیتا ہے، بی جے پی حکومت نے ایک ہی دن میں منسوخ کر دیا تھا۔ اسے بغیر کسی طریقہ کار پر عمل کیے ہٹا دیا گیا تھا۔ کانگریس اس کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کرنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے اپنے سیاسی موقف اور اصولوں کو مسلسل برقرار رکھا ہے، کانگریس کے برعکس، جو ووٹوں کے لیے اپنی اقدار سے سمجھوتہ کرنے پر آمادہ نظر آتی ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "بی جے پی آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی 20 لوک سبھا سیٹوں میں سے ایک بھی جیتنے والی نہیں ہے"۔ کانگریس پر عام لوگوں اور اقلیتوں کو دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے وزیراعلی پنرائی وجین نے کہا کہ "سی پی آئی (ایم) کے منشور میں سی اے اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، جب کہ کانگریس کا منشور اس معاملے پر خاص طور پر خاموش ہے"۔
انہوں نے کہا کہ "سی پی ایم کے منشور میں (غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ) (یو اے پی اے) اور منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) جیسے سخت قوانین کو منسوخ کرنے کا عہد کیا گیا ہے، لیکن کانگریس کے منشور میں ایک عزم غائب ہے۔ جب کہ کانگریس تحقیقاتی ایجنسیوں کو معمولی سمجھتی ہے۔ اس کا موقف کم زور دار دکھائی دیتا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منشور کے ذریعے کانگریس نے ملک کے عام لوگوں اور اقلیتوں کو دھوکہ دینے کا موقف اختیار کیا ہے۔
واضح رہے کہ کیرالہ، ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں کانگریس کی اب بھی مضبوط موجودگی ہے۔ ریاست کیرالہ میں لوک سبھا کے 20 پارلیمانی حلقہ ہیں جہاں 20 ارکان منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچتے ہیں۔ جنوبی ہند کی ریاست کیرالہ میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے تمام 20 سیٹوں پر ووٹنگ 26 اپریل کو ہوگی جب کہ ووٹوں کی گنتی 4 جون کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
- سی اے اے قوانین کیا ہیں؟ اہلیت، مطلوبہ دستاویزات، شہریت حاصل کرنے کا عمل
- مالیگاؤں: ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر کو نوٹس، سی اے اے کے خلاف احتجاج نہ کرنے کی ہدایت
- سی اے اے کا اطلاق بی جے پی کا مسلمانوں کو رمضان تحفہ: عمر عبداللہ
- آخری سانس تک بنگال میں سی اے اے نافذ ہونے نہیں دوں گی، وزیراعلیٰ ممتابنرجی
- دہلی حج کمیٹی کی سربراہ کوثر جہاں نے سی اے اے کا خیرمقدم کیا
- آسام کے ڈیڑھ لاکھ مسلمانوں کا کیا ہوگا؟ اویسی
خیال رہے کہ مارچ 2024 میں مرکزی حکومت نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ، 2019 کے قوانین کو نافذالعمل کردیا ہے۔ اس قوانین میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت میں پناہ لینے والے تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا التزام ہے۔ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد ملک بھر میں اپوزیشن کی جانب سے بی جے پی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی گئی تھی۔ اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلی نے اس قانون کو اپنی اپنی ریاستوں میں نافذ نہ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔