نئی دہلی: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھا رت، پاک مقبوضہ کشمیر (پی او کے) پر اپنے دعوے سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوگا لیکن اسے طاقت کے ساتھ اس پر قبضہ بھی نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ وہاں کے لوگ خود بھارت میں ترقی کو دیکھ کر بھارت کا حصہ بننا چاہیں گے۔
پی ٹی آئی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں راجناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور ایک وقت آئے گا جب AFSPA (آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ) کی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ضرورت نہیں رہے گی۔
تاہم وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ یہ معاملہ مرکزی وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں ہے اس لیے وہ اس تعلق سے مناسب فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہاں بھی اسمبلی انتخابات ضرور ہوں گے لیکن انھوں نے اس کا کوئی ٹائم لائن نہیں دیا۔
وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ پی او کے ہمارا تھا، ہے اور رہے گا۔انھوں نے آگے کہا کہ میرے خیال میں اس کو حاصل کرنے کے لیے بھارت کو کچھ نہیں کرنا پڑے گا۔ کیونکہ جموں و کشمیر میں جس طرح سے زمینی صورتحال بدلی ہے، جس طرح سے خطہ اقتصادی ترقی کی طرف گامزن ہے اور جس طرح سے وہاں امن و امان لوٹا ہے، میرے خیال میں پی او کے کے لوگوں کی طرف سے مطالبات سامنے آئیں گے کہ ان کو بھارت کے ساتھ الحاق کر لینا چاہیے۔اس طرح کے مطالبات اب آ رہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وہاں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہوں گے، لیکن انہوں نے کوئی ٹائم لائن نہیں دی۔ انہوں نے کہا، جس طرح جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہو رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب وہاں AFSPA کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ میرا خیال ہے لیکن وزارت داخلہ کو اس پر فیصلہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ AFSPA سکیورٹی فورسز کو آپریشن کرنے اور بغیر کسی پیشگی وارنٹ کے کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ یہ فورسز کو اس بات کا بھی استثنیٰ دیتا ہے کہ وہ کسی کو بھی گولی مار کر ہلاک کر سکتے ہیں۔
وزیر دفاع نے جموں و کشمیر میں پاکستان کی پراکسی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو سرحد پار دہشت گردی کو روکنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس وقت شدید کشیدگی کا شکار ہوگئے جب بھارت کے جنگی طیاروں نے فروری 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گرد تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا۔
اس کے بعد 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات واپس لینے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد تعلقات مزید خراب ہوئے۔
بھارت کا موقف رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے اور اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ اس طرح کی مصروفیت کے لیے دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد کی ہے۔