نئی دہلی: کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کا نام لیے بغیر اسرائیلی کارروائیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس نسل کشی نے خوفناک نظیر قائم کی ہے اور یہ انسانی تاریخ میں ایک شرمناک واقعہ کے طور پر یاد کی جائے گی۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس جنرل سکریٹری نے غزہ کے اسپتالوں پر بمباری کے واقعات اور غزہ میں ڈاکٹروں کے خلاف مبینہ تشدد کے واقعات کا حوالہ دیا۔ پرینکا گاندھی نے اسرائیل میں "جابر حکومت" کو فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس جنگ نے غزہ کی پٹی میں تباہی مچا دی ہے، جس سے انکلیو میں "انسانی بحران" پیدا ہو گیا ہے۔
پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، "بین الاقوامی برادری نے غزہ میں جس چیز کی اجازت دی ہے وہ تاریخ میں نہ صرف پوری انسانیت کے لیے بڑی شرم کی بات ہے، بلکہ نسل انسانی کے لیے ایک اہم موڑ کے طور پر درج کی جائے گی۔"
انہوں نے کہا کہ دنیا نے غزہ کی پٹی میں کی جانے والی "نسل کشی" پر آنکھیں بند کر لی ہیں اور کوئی بھی اس وقت بھی قدم نہیں اٹھا رہا جب 'پوری قوم' "مدد کی بھیک مانگ رہی ہے"۔
پرینکا گاندھی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ، "نسل کشی پر آنکھیں بند کر لینا ایسا ہے جیسا کہ یہ استثنیٰ کے ساتھ کیا گیا ہو۔ جب پوری قوم بھوک سے مر رہی ہے اور مدد کی بھیک مانگ رہی ہے، ہزاروں معصوم بچوں کے بے رحمانہ قتل کی طرف سے منہ موڑ لیا گیا، جب کہ اسپتالوں پر بمباری کی گئی، ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ، ایک جابرانہ حکومت کو اپنے بحری جہازوں کو ہماری بندرگاہوں کی پیشکش کر کے، اسے زیادہ سے زیادہ فنڈز اور اسلحہ فراہم کر کے اس کے غیر انسانی تشدد کو ہوا دی گئی۔ انھوں نے کہا کہ، اس سب نے اب ایک خوفناک مثال قائم کر دی ہے،"
پرینکا نے یہ بھی کہا کہ اگر اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی گئی تو سب کو اس کے لیے "ناقابل تصور قیمت" ادا کرنا پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "انصاف کے تمام اصولوں، انسانیت اور بین الاقوامی روایات کو توڑ دیا گیا ہے۔ انسانیت کا لہو بہایا گیا ہے، اور ہم میں سے ہر ایک کو ایک دن اس کی ناقابل تصور قیمت چکانا پڑے گی، جب تک کہ ہم اپنی آواز بلند نہ کریں اور جو آج صحیح ہے اس کے لیے کھڑے نہ ہوں،"
قابل ذکر بات یہ ہے کہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے کانگریس پارٹی نے فلسطین کے لوگوں کے لیے مسلسل مضبوط حمایت کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت اور خطے میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی۔
کانگریس نے حماس کے حملے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کے تشدد کے ذریعے حل نہیں نکل سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: