نئی دہلی: ایران میں بھارتی امداد سے تعمیر کی گئی چابہار بندرگاہ کا افغان عوام کے لیے استعمال کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لئے دونوں فریقوں کے درمیان طریقہ کار پر بات چیت جاری ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے امور کے لئے جوائنٹ سکریٹری کی قیادت میں ایک بھارتی وفد افغانستان پہنچا ہے۔
جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ کی قیادت میں یہ وفد اس وقت افغانستان کے دورے پر ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، بھارت نے جون 2022 میں کابل میں اپنا تکنیکی مشن کھولا تھا اور اس وقت سے، یہ مشن دونوں ممالک کے درمیان جاری انسانی امداد کی کوششوں کو آسان بنانے اور مربوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
جیسوال نے کہا کہ دورے کے دوران وفد نے افغان حکام کے سینئر ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ وفد نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے حکام، افغان تاجر برادری کے ارکان اور سابق صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ وفد نے افغانستان کے لوگوں کے لئے بھارت کی انسانی امداد اور افغان تاجروں کے ذریعہ چابہار بندرگاہ کے استعمال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بھارت کے افغان عوام کے ساتھ تاریخی اور تہذیبی تعلقات ہیں اور یہ دیرینہ اور پائیدار تعلقات ہمارے نقطہ نظر کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔
اطلاعات کے مطابق طالبان حکومت کے اہلکار چابہار بندرگاہ کے استعمال کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں اور بھارت بھی اس سے اصولی طور پر متفق ہے۔ دونوں فریق اس کی تفصیلات اور طریقہ کار پر رضامندی کے لئے بات چیت کے کی خواہش رکھتے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ نے جمعرات کو طالبان کے مقرر کردہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی اور کابل کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے اور چابہار بندرگاہ کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے پر نئی دہلی کی رضامندی کا اظہار کیا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے بھارت افغان دو طرفہ تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور ٹرانزٹ مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کی وزارت خارجہ امور، عبدالقہار بلخی نے ایکس پر پوسٹ کی کہ جے پی سنگھ نے کہا کہ بھارت افغانستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے اور چابہار بندرگاہ کے ذریعے تجارت بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
مزید برآں، طالبان نے بھارت کی انسانی امداد کے لیے شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ آخر میں، وزیر خارجہ نے بھارت کے مشترکہ تعاون، افغان تاجروں، مریضوں اور طالب علموں کے لیے ویزا جاری کرنے کے عمل کو آسان بنانے پر زور دیا۔
اس سے قبل افغانستان کی مدد کے لیے اپنی مسلسل کوششوں میں، بھارت نے 23 جنوری کو چابہار بندرگاہ کے ذریعے 40,000 لیٹر مالاتھیون کی سپلائی کی، جو کہ ٹڈیوں کے خطرے سے لڑنے کے لیے استعمال ہونے والی کیڑے مار دوا ہے۔