لکھنؤ: انڈیا اتحاد کے قیام کے بعد سے ہر ماہ کوئی نہ کوئی پارٹی اسے چھوڑ رہی ہے۔ گزشتہ ماہ جنوری میں نتیش کمار نے انڈیا اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ یوپی میں بھی سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے درمیان کوئی تال میل نہیں تھا، آر ایل ڈی بھی اتحاد سے الگ ہوگئی ہے۔ انڈیا اتحاد کے لیے ہر طرف سے بری خبریں آرہی تھیں۔
لیکن بدھ کو یوپی سے انڈیا اتحاد کے لیے اچھی خبر آئی ہے۔ یوپی میں ایس پی اور کانگریس کے درمیان سیٹوں پر بات چیت تقریباً طے ہو گئی ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے مرادآباد میں ایک پروگرام کے دوران اس کی جانب اشارہ کیا ہے۔ تاہم راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے اترپردیش میں داخل ہونے سے قبل سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے یاترا میں شرکت کا اعلان کیا تھا۔
لیکن یاترا کے لکھنؤ سے نکلنے کے بعد بھی دونوں جماعتوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے تنازع نے اتحاد کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ وہیں یاترا کے لکھنؤ سے روانہ ہونے کے اگلے ہی دن دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد کو لے کر حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔
کانگریس کے ترجمان کے رائے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحاد کو لے کر دونوں پارٹیوں کی طرف سے بدھ کی شام ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ جس میں کانگریس پارٹی کی جانب سے قومی جنرل سکریٹری اور اترپردیش کے انچارج اویناش پانڈے اور ریاستی صدر اجے رائے موجود رہیں گے۔
غور طلب ہو کہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے بھارت جوڑو نیائے یاترا کے اترپردیش میں داخل ہونے کے بعد رائے بریلی اور امیٹھی میں راہل گاندھی کی اس یاترا میں شامل ہونے کی بات کی تھی۔ لیکن سیٹ شیئرنگ اور اتحاد کے مسائل کی وجہ سے اکھلیش یادو نے راہل گاندھی کے دورے میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ منگل کو جب راہل گاندھی کی یاترا لکھنؤ سے گزری تو یوپی میں بھی انڈیا اتحاد ٹوٹنے کی خبر سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں:
- کانگریس کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کانپور پہونچی، راہل گاندھی کا زبردست استقبال
- سیٹوں کی تقسیم کے بعد ہی نیائے یاترا میں شامل ہوں گے: اکھلیش یادو
جس کی بنیادی وجہ یہ بتائی جارہی تھی کہ اکھلیش یادو سیٹوں کی تقسیم کو لے کر ناراض ہیں اور وہ کسی بھی وقت کانگریس سے اپنا اتحاد توڑ سکتے ہیں۔ پہلے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ ایس پی سربراہ راہل گاندھی کے لکھنؤ دورے میں شرکت کر سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس کے برعکس لکھنؤ میں یاترا کے داخلے کے ساتھ ہی سماج وادی پارٹی نے لوک سبھا امیدواروں کی تیسری فہرست جاری کی۔