ہریدوار: کانوڑ یاترا کے راستوں پر مسجدوں اور درگاہوں کو پردے سے ڈھانپنے کے معاملے پر کارروائی کی گئی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے مساجد اور درگاہوں سے پردے ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔ ضلع انتظامیہ کی ہدایات کے بعد ہریدوار ضلع میں مساجد اور درگاہوں سے پردے ہٹا دیے گئے ہیں۔ پولیس نے پردے ہٹانے کا کام کیا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ اس بار ساون کا کانوڑ میلہ نام ظاہر کرنے والی تختیوں کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں کھلبلی مچ گئی۔ یوپی، اتراکھنڈ اور ایم پی میں کانوڑیوں کے راستوں پر نام کی تختی کے معاملے پر بھی کارروائی کی گئی۔ جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ سپریم کورٹ نے اس نیم پلیٹ کیس پر عبوری روک لگا دی۔ جس کے بعد اب اتراکھنڈ کا ایک اور معاملہ سرخیوں میں آ گیا۔ یہ معاملہ کانوڑ یاترا کے راستوں پر پڑنے والی مساجد اور درگاہوں کو پردے سے ڈھانپنے سے متعلق تھا۔
آریہ نگر کے قریب اسلام نگر کی مسجد اور اونچے پل پر بنے مقبرے اور مسجد کو پردوں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ مقامی لوگ مزارات اور مساجد کو پردے سے ڈھانپنے سے ناخوش تھے۔ اس فیصلے پر لوگوں نے اعتراض جتاتے ہوئے سوال کھڑے کیے تھے۔ اس کے بعد اس فیصلے پر بحث ہونے لگی، جیسے ہی اس معاملے نے طول پکڑ لیا، ہریدوار ضلع انتظامیہ فوراً حرکت میں آگیا اور آج ہریدوار کی ضلع انتظامیہ نے کانوڑ یاترا کے راستوں پر سے پردہ ہٹا دیا۔
جب ای ٹی وی بھارت نے مقا مسلمانوں سے اس معاملے پر بات کی تھی تو ان کا واضح طور پر کہنا تھا کہ اسے آپسی بھائی چارے میں دراڑ ڈالنے کی خاظر کیا گیا ہے اور مقامی مسلمانوں نے اسے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ایک طرح کی تفریق سے تعبیر کیا تھا۔ مقامی مسلمانوں کے مطابق اس سے پہلے جب بھی کانوڑ میلہ ہوتا تھا، مسلمان شیو بھکت کانوڑیوں کی خدمت کرتے تھے۔ شیو بھکت کانوڑیوں کا بھی اس سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ مساجد کو پردے سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔
بہت سے لوگوں نے کہا تھا کہ ہندو مسلم اتحاد کے لیے مشہور اس میلے میں ہندوؤں کو مسلمانوں سے کسی قسم کی دشمنی نہیں ہے۔ جب ای ٹی وی بھارت نے حکام سے اس معاملے پر معلومات مانگی تھی تو ہر کوئی اس موضوع پر بات کرنے سے بچ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: