ETV Bharat / bharat

ایک کلک پر جانیے ہریانہ کی سبھی دس لوک سبھا سیٹوں کا حال، 25 مئی کو پولنگ - LOK SABHA ELECTION 2024 - LOK SABHA ELECTION 2024

ہریانہ میں لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے کے تحت 25 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔ اس کے لیے تشہیری مہم عروج پر ہے۔ کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیاں ریاست میں جیت کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ ایسے میں جانیے ہریانہ کی سبھی 10 لوک سبھا سیٹوں پر کس کا پلڑا بھاری ہے۔ Haryana 10 Lok Sabha Seats Situation

ہریانہ کی 10 لوک سبھا سیٹوں کا حال
ہریانہ کی 10 لوک سبھا سیٹوں کا حال (Etv Bharat Graphics)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 19, 2024, 8:21 PM IST

چنڈی گڑھ: ہریانہ میں اس بار لوک سبھا انتخابات دلچسپ ہونے جا رہے ہیں۔ ایک طرف بی جے پی 2019 کی طرز پر تمام 10 سیٹیں جیتنے کے ارادے سے انتخابی میدان میں ہے تو دوسری طرف کانگریس انڈیا اتحاد کے تحت نیا باب لکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس بار ہریانہ کی سبھی 10 سیٹیں جیتنے کا راستہ بی جے پی کے لیے آسان نہیں لگتا ہے۔ ہریانہ کی تمام دس سیٹوں کی موجودہ صورت حال کیا ہے؟ کیا بی جے پی تمام سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کر پائے گی؟ یا کانگریس بازی مارے گی؟ ریاست کی سبھی سیٹوں پر دونوں پارٹیوں کے مثبت اور منفی پہلو کیا ہیں؟

  • انبالہ لوک سبھا سیٹ

انبالہ لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی نے سابق ایم پی آنجہانی رتن لال کٹاریہ کی بیوی بنتو کٹاریا کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے ان کے سامنے ایم ایل اے ورون چودھری کو میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی کے لیے پلس پوائنٹ یہ ہے کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ سائب سنگھ سینی کا اسمبلی حلقہ امبالا لوک سبھا حلقے میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ کابینہ وزیر کنور پال گرجر، ریاستی وزیر اسیم گوئل، اسمبلی اسپیکر گیان چند گپتا اور سابق وزیر داخلہ انل وج کا اسمبلی حلقہ بھی اس سیٹ کے تحت آتا ہے۔ ایسے میں یہ تمام لیڈر بی جے پی امیدوار بنتو کٹاریا کا بیڑا پار لگا سکتے ہیں۔

انبالہ لوک سبھا سیٹ
انبالہ لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

اس کے علاوہ بنتو کے شوہر آنجہانی رتن لال کٹاریہ بھی سینئر لیڈر تھے۔ ایسے میں بنتو کٹاریہ کو لوگوں کی ہمدردی بھی مل سکتی ہے۔ کانگریس امیدوار ورون ملانا چودھری بھی صاف ستھری شبیہ والے لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں، لیکن انہیں اس سیٹ پر اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں سے اتنی حمایت نہیں مل رہی ہے جتنی ملنی چاہیے۔ حالانکہ ایک بڑا فیکٹر ہے جو بی جے پی کی تمام امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے، وہ ہے کسانوں کا مسئلہ۔ اگر کسان بی جے پی کے خلاف گئے تو اس کا سیدھا فائدہ کانگریس کو ملے گا۔ آنے والے دنوں میں انتخابی ماحول کیسا رہے گا، اس پر بہت کچھ منحصر ہے۔

  • کروشیتر لوک سبھا سیٹ

کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے نوین جندل کو بی جے پی نے کروشیتر لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔ ان کے سامنے انڈیا الائنس نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر سشیل گپتا کی حمایت کی ہے۔ آئی این ایل ڈی (INLD) لیڈر ابھے چوٹالہ بھی اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں اس سیٹ پر بی جے پی اور انڈیا اتحاد کے امیدوار سشیل گپتا کے درمیان سخت مقابلہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھے چوٹالہ اس سیٹ پر کسی کا بھی کھیل خراب کر سکتے ہیں۔ نوین جندل پہلے بھی اس سیٹ پر کانگریس پارٹی سے ایم پی رہ چکے ہیں۔ اس لیے اس علاقے میں ان کا کچھ اپنا ووٹ بینک بھی ہو سکتا ہے جس کا انہیں فائدہ مل سکتا ہے۔

کروشیتر لوک سبھا سیٹ
کروشیتر لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

یہ موجودہ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کا پارلیمانی حلقہ بھی رہا ہے۔ ریاستی وزیر سبھاش سدھا بھی اسی اسمبلی حلقے سے آتے ہیں۔ انڈیا الائنس کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر سشیل گپتا کو بھی کانگریس پارٹی کی بھرپور حمایت مل رہی ہے۔ اس سیٹ پر کانگریس پارٹی کے متعدد قد آور رہنما انتخابی تشہیر کے لیے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ نوین جندال کو سخت مقابلہ دیتے نظر آ رہے ہیں۔ تاہم، عآپ کے پاس ہریانہ میں ابھی تک بہت زیادہ زمینی پکڑ نہیں ہے۔ اس لیے یہ عنصر انہیں کمزور بناتا ہے۔ تاہم پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال خود ان کے لیے روڈ شو کر چکے ہیں۔

  • کرنال لوک سبھا سیٹ

کرنال لوک سبھا سیٹ پر ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر بی جے پی کے امیدوار کے طور پر انتخابی میدان ہیں۔ اب تک وہ اپنے حریف کانگریس پارٹی کے امیدوار دیویانشو بدھیراج سے آگے دکھائی دیتے ہیں۔ حالانکہ دیویانشو بدھی راجہ انہیں سخت ٹکر دینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں، اس لیے اس سیٹ پر ان کا راستہ آسان نہیں لگتا۔ دیویانشو بدھی راجہ سابق سی ایم منوہر لال کے سیاسی تجربے کے سامنے کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم، ایک نوجوان چہرے کے طور پر، وہ سابق وزیر اعلی کو چیلنج کر رہے ہیں۔

کرنال لوک سبھا سیٹ
کرنال لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • سونی پت لوک سبھا سیٹ

ایم ایل اے موہن لال برولی بی جے پی کی سونی پت لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے سامنے کانگریس پارٹی نے ستپال برہمچاری کو میدان میں اتارا ہے۔ ستپال برہمچاری کو ایک سنت کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔ اس علاقے میں بھی ان کا اچھا اثر ہے۔، جس کی وجہ سے وہ یہاں بی جے پی امیدوار سے آگے دکھائی دے رہے ہیں۔ جے پی امیدوار موہن لال برولی بھی ایک اچھے لیڈر کی شبیہ رکھتے ہیں نیز وزیر اعظم نریندر مودی سمیت سینئر بی جے پی رہنماؤں کی انتخابی تشہیر جاری ہے۔ آگے لوگ کا رجحان کیا رہتا ہے، اس بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے لیکن کانگریس امیدوار ستپال برمچاری حاوی نظر آ رہے ہیں۔

سونی پت لوک سبھا سیٹ
سونی پت لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • روہتک لوک سبھا سیٹ

روہتک سیٹ ہریانہ کی ہاٹ سیٹوں میں سے ایک ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے موجودہ ایم پی اروند شرما ایک بار پھر میدان میں ہیں اور ان کا مقابلہ ایک بار پھر اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعلی بھوپیندر سنگھ ہڈا کے بیٹے دیپیندر ہوڈا سے ہے۔ حالانکہ پچھلے الیکشن یعنی 2019 میں اروند شرما نے اسی سیٹ سے دیپیندر ہڈا کو شکست دی تھی، لیکن اس بار دیپیندر ہڈا کی پوزیشن کافی مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔

روہتک لوک سبھا سیٹ
روہتک لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

اس لوک سبھا حلقے کی کوسلی اسمبلی سیٹ نے پچھلی بار دیپیندر ہڈا کی شکست میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہاں سے اروند شرما کو برتری ملی تھی۔ دیپیندر ہڈا آخر تک اس کا احاطہ نہ کر سکے تھے۔ اس بار دیپیندر ہڈا اس لوک سبھا حلقہ پر طویل عرصے سے اپنی سرگرمی جاری رکھے ہیں، جس سے وہ اس الیکشن میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بی جے پی امیدوار اروند شرما کو اس بار بھی کوسلی سے امیدیں ہیں۔ فی الحال اس سیٹ پر دیپیندر ہڈا مضبوط دکھائی دے رہے ہیں۔

  • فرید آباد لوک سبھا سیٹ

اس سیٹ پر بی جے پی نے موجودہ ایم پی اور مرکزی وزیر مملکت کرشنا پال گرجر کو میدان میں اتارا ہے۔ تاہم، کانگریس نے بھی اپنے امیدوار کے طور پر چودھری مہندر پرتاپ کو میدان میں اتارا ہے، جو گجر برادری کے ایک سرکردہ لیڈر ہیں، جس کی وجہ سے اس سیٹ پر ان دونوں لیڈروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ مہندر پرتاپ طویل عرصے سے سرگرم سیاست سے دور تھے، پھر بھی کانگریس نے ان پر جوا کھیل کر کرشنپال گرجر کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ کرشن پال گرجر کے خلاف بھی حکومت مخالف لہر (anti incumbency) کام کر رہی ہے، کیونکہ وہ پچھلے 10 برسوں سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ مہندر پرتاپ طویل عرصے کے بعد فعال سیاست میں واپس آئے ہیں، اس لیے انہیں اس کا فائدہ بھی مل رہا ہے۔ تاہم انہیں اپنے بیانات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فرید آباد لوک سبھا سیٹ
فرید آباد لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • گروگرام لوک سبھا سیٹ

اس سیٹ پر بھی بی جے پی نے اپنے موجودہ ایم پی اور مرکزی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ راؤ کے نام سے مشہور اندرجیت سنگھ اہیروال خطے کے ایک بڑے لیڈر ہیں، کانگریس نے بھی سینئر رہنما اور سابق اداکار راج ببر کو اپنا امیدوار بنا کر انہیں چیلنج کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ تاہم راؤ اندرجیت سنگھ کو وہ کتنا چیلنج دینے میں کامیاب ہوں گے، یہ تو انتخابی نتائج ہی بتائیں گے۔

گروگرام لوک سبھا سیٹ
گروگرام لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

فی الحال راؤ اندرجیت سنگھ اس سیٹ پر مضبوط پوزیشن میں دکھائی دے رہے ہیں۔ راؤ اندرجیت لگاتار پانچ بار ایم پی رہے ہیں۔ اگر وہ اس بار بھی جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو چھٹی بار ایم پی بننے کا ریکارڈ بھی بنائیں گے۔ تاہم راج ببر مسلسل انہیں ٹکر دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے وہ کپتان اجے یادو کو بھی ساتھ لے رہے ہیں۔ وہ دیگر ذات برادری کے حساب پر بھی کام کر رہے ہیں۔ ان کی ان کوششوں کے ساتھ اگر راؤ کے خلاف اینٹی انکمبنسی فیکٹر نے کام کیا تو یہاں بی جے پی کا کھیل بگڑ سکتا ہے۔ تا حال دونوں میں کانٹے کا مقابلہ دکھائی دے رہا ہے۔

  • بھوانی مہندر گڑھ لوک سبھا سیٹ

اس سیٹ پر بھی بی جے پی کے موجودہ ایم پی چودھری دھرم ویر کو امیدوار بنایا گیا ہے، جب کہ کانگریس امیدوار راؤ دان سنگھ ان کے سامنے ہیں جو پہلی بار لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیدھا مقابلہ ہو سکتا ہے۔ ایک طرف، بی جے پی امیدوار دھرمبیر کے لیے حکومت مخالف لہر کام کر رہی ہے جس کا فائدہ کانگریس کا مل سکتا ہے۔ موجودہ بی جے پی ایم پی کے بارے میں لوگوں کی رائے ہے کہ وہ پچھلے دس برسوں میں علاقے میں کوئی موثر کام نہیں کروا سکے۔ وہ مرکز اور ریاست میں الگ تھلگ نظر آئے۔ کانگریس کے راؤ دان سنگھ کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ نئے چہرے ہیں۔ یہ بات ان کے حق میں ہے۔ کاسٹ فیکٹر بھی ان کے حق میں کام کر رہا ہے۔ اس سب کے باوجود شہری علاقوں میں بی جے پی مضبوط نظر آرہی ہے، قصبوں میں پچاس پچاس، جب کہ کانگریس دیہی علاقوں میں مضبوط نظر آرہی ہے۔

بھوانی مہندر گڑھ لوک سبھا سیٹ
بھوانی مہندر گڑھ لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • سرسا لوک سبھا سیٹ

سرسا لوک سبھا حلقہ میں بی جے پی نے ہریانہ کانگریس کے سابق صدر اور عآپپ چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ڈاکٹر اشوک تنور کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وہیں کانگریس نے ہریانہ کانگریس کی سابق صدر کماری شیلجا کو میدان میں اتارا ہے۔ فی الحال کانگریس اس سیٹ پر مضبوط پوزیشن میں دکھائی دے رہی ہے۔ اشوک تنور فطرتاً ایک مہذب رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں لیکن ان کے بار بار پارٹی بدلنے اور حکومت مخالف لہر ان کے خلاف جا رہی ہے۔ بھلے ہی بی جے پی نے انہیں کافی عرصہ پہلے اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن ان کی انتخابی مہم اس طرح کی رفتار حاصل نہیں پا رہی ہے جس طرح ہون چاہیے تھی۔ کماری شیلجا پہلے ہی اس سیٹ سے ایم پی رہ چکی ہیں۔ اس لیے لوگوں کا جھکاؤ ان کے حق میں دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ اشوک تنور سے زیادہ مضبوط نظر آ رہی ہیں۔

سرسا لوک سبھا سیٹ
سرسا لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • حصار لوک سبھا سیٹ

اس بار حصار ہریانہ کی سب سے ہاٹ سیٹ ہے۔ یہاں بی جے پی نے رنجیت چوٹالہ کو میدان میں اتارا ہے جو ریاستی حکومت میں وزیر اور آزاد ایم ایل اے تھے۔ ان کے سامنے کانگریس پارٹی نے سابق مرکزی وزیر جے پرکاش کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جب کہ ان کے خاندان کی دو بہوئیں رنجیت چوٹالہ کے مدمقابل ہیں۔ ایسے میں اس سیٹ پر سخت مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ جو باتیں رنجیت چوٹالہ کے حق میں ہیں، ان میں ان کا حکومت میں وزیر ہونا، حصار کے لوگوں سے جڑا ہونا اور حصار میں سرگرم رہنا شامل ہے۔

حصار لوک سبھا سیٹ
حصار لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

حالانکہ کسانوں کا احتجاج اور بشنوئی خاندان سے دوری رنجیت چوٹالہ کے خلاف ہے۔ ان کے سامنے جے جے پی سے نینا چوٹالہ اور آئی این ایل ڈی کی سنینا چوٹالہ ہیں۔ کانگریس امیدوار جے پرکاش بھی اپنی طرف سے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اس علاقے سے رکن اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ جاٹوں کے بڑے ووٹ بینک سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم چودھری بیرندر سنگھ خاندان کی ان سے دوری، آدم پور ضمنی انتخاب میں شکست اور طویل عرصے تک اس علاقے سے دور رہنا ان کے خلاف جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جانیے مدھیہ پردیش کی 29 سیٹوں پر کون کس پر حاوی، چار جون کو کون بانٹے گا مٹھائی

لوک سبھا انتخابات: ایک کلک پر جانیے ممبئی کی سبھی چھ سیٹوں کا حال، 20 مئی کو پولنگ

چنڈی گڑھ: ہریانہ میں اس بار لوک سبھا انتخابات دلچسپ ہونے جا رہے ہیں۔ ایک طرف بی جے پی 2019 کی طرز پر تمام 10 سیٹیں جیتنے کے ارادے سے انتخابی میدان میں ہے تو دوسری طرف کانگریس انڈیا اتحاد کے تحت نیا باب لکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس بار ہریانہ کی سبھی 10 سیٹیں جیتنے کا راستہ بی جے پی کے لیے آسان نہیں لگتا ہے۔ ہریانہ کی تمام دس سیٹوں کی موجودہ صورت حال کیا ہے؟ کیا بی جے پی تمام سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کر پائے گی؟ یا کانگریس بازی مارے گی؟ ریاست کی سبھی سیٹوں پر دونوں پارٹیوں کے مثبت اور منفی پہلو کیا ہیں؟

  • انبالہ لوک سبھا سیٹ

انبالہ لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی نے سابق ایم پی آنجہانی رتن لال کٹاریہ کی بیوی بنتو کٹاریا کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے ان کے سامنے ایم ایل اے ورون چودھری کو میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی کے لیے پلس پوائنٹ یہ ہے کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ سائب سنگھ سینی کا اسمبلی حلقہ امبالا لوک سبھا حلقے میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ کابینہ وزیر کنور پال گرجر، ریاستی وزیر اسیم گوئل، اسمبلی اسپیکر گیان چند گپتا اور سابق وزیر داخلہ انل وج کا اسمبلی حلقہ بھی اس سیٹ کے تحت آتا ہے۔ ایسے میں یہ تمام لیڈر بی جے پی امیدوار بنتو کٹاریا کا بیڑا پار لگا سکتے ہیں۔

انبالہ لوک سبھا سیٹ
انبالہ لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

اس کے علاوہ بنتو کے شوہر آنجہانی رتن لال کٹاریہ بھی سینئر لیڈر تھے۔ ایسے میں بنتو کٹاریہ کو لوگوں کی ہمدردی بھی مل سکتی ہے۔ کانگریس امیدوار ورون ملانا چودھری بھی صاف ستھری شبیہ والے لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں، لیکن انہیں اس سیٹ پر اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں سے اتنی حمایت نہیں مل رہی ہے جتنی ملنی چاہیے۔ حالانکہ ایک بڑا فیکٹر ہے جو بی جے پی کی تمام امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے، وہ ہے کسانوں کا مسئلہ۔ اگر کسان بی جے پی کے خلاف گئے تو اس کا سیدھا فائدہ کانگریس کو ملے گا۔ آنے والے دنوں میں انتخابی ماحول کیسا رہے گا، اس پر بہت کچھ منحصر ہے۔

  • کروشیتر لوک سبھا سیٹ

کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے نوین جندل کو بی جے پی نے کروشیتر لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔ ان کے سامنے انڈیا الائنس نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر سشیل گپتا کی حمایت کی ہے۔ آئی این ایل ڈی (INLD) لیڈر ابھے چوٹالہ بھی اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں اس سیٹ پر بی جے پی اور انڈیا اتحاد کے امیدوار سشیل گپتا کے درمیان سخت مقابلہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھے چوٹالہ اس سیٹ پر کسی کا بھی کھیل خراب کر سکتے ہیں۔ نوین جندل پہلے بھی اس سیٹ پر کانگریس پارٹی سے ایم پی رہ چکے ہیں۔ اس لیے اس علاقے میں ان کا کچھ اپنا ووٹ بینک بھی ہو سکتا ہے جس کا انہیں فائدہ مل سکتا ہے۔

کروشیتر لوک سبھا سیٹ
کروشیتر لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

یہ موجودہ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کا پارلیمانی حلقہ بھی رہا ہے۔ ریاستی وزیر سبھاش سدھا بھی اسی اسمبلی حلقے سے آتے ہیں۔ انڈیا الائنس کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر سشیل گپتا کو بھی کانگریس پارٹی کی بھرپور حمایت مل رہی ہے۔ اس سیٹ پر کانگریس پارٹی کے متعدد قد آور رہنما انتخابی تشہیر کے لیے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ نوین جندال کو سخت مقابلہ دیتے نظر آ رہے ہیں۔ تاہم، عآپ کے پاس ہریانہ میں ابھی تک بہت زیادہ زمینی پکڑ نہیں ہے۔ اس لیے یہ عنصر انہیں کمزور بناتا ہے۔ تاہم پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال خود ان کے لیے روڈ شو کر چکے ہیں۔

  • کرنال لوک سبھا سیٹ

کرنال لوک سبھا سیٹ پر ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر بی جے پی کے امیدوار کے طور پر انتخابی میدان ہیں۔ اب تک وہ اپنے حریف کانگریس پارٹی کے امیدوار دیویانشو بدھیراج سے آگے دکھائی دیتے ہیں۔ حالانکہ دیویانشو بدھی راجہ انہیں سخت ٹکر دینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں، اس لیے اس سیٹ پر ان کا راستہ آسان نہیں لگتا۔ دیویانشو بدھی راجہ سابق سی ایم منوہر لال کے سیاسی تجربے کے سامنے کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم، ایک نوجوان چہرے کے طور پر، وہ سابق وزیر اعلی کو چیلنج کر رہے ہیں۔

کرنال لوک سبھا سیٹ
کرنال لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • سونی پت لوک سبھا سیٹ

ایم ایل اے موہن لال برولی بی جے پی کی سونی پت لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے سامنے کانگریس پارٹی نے ستپال برہمچاری کو میدان میں اتارا ہے۔ ستپال برہمچاری کو ایک سنت کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔ اس علاقے میں بھی ان کا اچھا اثر ہے۔، جس کی وجہ سے وہ یہاں بی جے پی امیدوار سے آگے دکھائی دے رہے ہیں۔ جے پی امیدوار موہن لال برولی بھی ایک اچھے لیڈر کی شبیہ رکھتے ہیں نیز وزیر اعظم نریندر مودی سمیت سینئر بی جے پی رہنماؤں کی انتخابی تشہیر جاری ہے۔ آگے لوگ کا رجحان کیا رہتا ہے، اس بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے لیکن کانگریس امیدوار ستپال برمچاری حاوی نظر آ رہے ہیں۔

سونی پت لوک سبھا سیٹ
سونی پت لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • روہتک لوک سبھا سیٹ

روہتک سیٹ ہریانہ کی ہاٹ سیٹوں میں سے ایک ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے موجودہ ایم پی اروند شرما ایک بار پھر میدان میں ہیں اور ان کا مقابلہ ایک بار پھر اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعلی بھوپیندر سنگھ ہڈا کے بیٹے دیپیندر ہوڈا سے ہے۔ حالانکہ پچھلے الیکشن یعنی 2019 میں اروند شرما نے اسی سیٹ سے دیپیندر ہڈا کو شکست دی تھی، لیکن اس بار دیپیندر ہڈا کی پوزیشن کافی مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔

روہتک لوک سبھا سیٹ
روہتک لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

اس لوک سبھا حلقے کی کوسلی اسمبلی سیٹ نے پچھلی بار دیپیندر ہڈا کی شکست میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہاں سے اروند شرما کو برتری ملی تھی۔ دیپیندر ہڈا آخر تک اس کا احاطہ نہ کر سکے تھے۔ اس بار دیپیندر ہڈا اس لوک سبھا حلقہ پر طویل عرصے سے اپنی سرگرمی جاری رکھے ہیں، جس سے وہ اس الیکشن میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بی جے پی امیدوار اروند شرما کو اس بار بھی کوسلی سے امیدیں ہیں۔ فی الحال اس سیٹ پر دیپیندر ہڈا مضبوط دکھائی دے رہے ہیں۔

  • فرید آباد لوک سبھا سیٹ

اس سیٹ پر بی جے پی نے موجودہ ایم پی اور مرکزی وزیر مملکت کرشنا پال گرجر کو میدان میں اتارا ہے۔ تاہم، کانگریس نے بھی اپنے امیدوار کے طور پر چودھری مہندر پرتاپ کو میدان میں اتارا ہے، جو گجر برادری کے ایک سرکردہ لیڈر ہیں، جس کی وجہ سے اس سیٹ پر ان دونوں لیڈروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ مہندر پرتاپ طویل عرصے سے سرگرم سیاست سے دور تھے، پھر بھی کانگریس نے ان پر جوا کھیل کر کرشنپال گرجر کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ کرشن پال گرجر کے خلاف بھی حکومت مخالف لہر (anti incumbency) کام کر رہی ہے، کیونکہ وہ پچھلے 10 برسوں سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ مہندر پرتاپ طویل عرصے کے بعد فعال سیاست میں واپس آئے ہیں، اس لیے انہیں اس کا فائدہ بھی مل رہا ہے۔ تاہم انہیں اپنے بیانات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فرید آباد لوک سبھا سیٹ
فرید آباد لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • گروگرام لوک سبھا سیٹ

اس سیٹ پر بھی بی جے پی نے اپنے موجودہ ایم پی اور مرکزی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ راؤ کے نام سے مشہور اندرجیت سنگھ اہیروال خطے کے ایک بڑے لیڈر ہیں، کانگریس نے بھی سینئر رہنما اور سابق اداکار راج ببر کو اپنا امیدوار بنا کر انہیں چیلنج کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ تاہم راؤ اندرجیت سنگھ کو وہ کتنا چیلنج دینے میں کامیاب ہوں گے، یہ تو انتخابی نتائج ہی بتائیں گے۔

گروگرام لوک سبھا سیٹ
گروگرام لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

فی الحال راؤ اندرجیت سنگھ اس سیٹ پر مضبوط پوزیشن میں دکھائی دے رہے ہیں۔ راؤ اندرجیت لگاتار پانچ بار ایم پی رہے ہیں۔ اگر وہ اس بار بھی جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو چھٹی بار ایم پی بننے کا ریکارڈ بھی بنائیں گے۔ تاہم راج ببر مسلسل انہیں ٹکر دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے وہ کپتان اجے یادو کو بھی ساتھ لے رہے ہیں۔ وہ دیگر ذات برادری کے حساب پر بھی کام کر رہے ہیں۔ ان کی ان کوششوں کے ساتھ اگر راؤ کے خلاف اینٹی انکمبنسی فیکٹر نے کام کیا تو یہاں بی جے پی کا کھیل بگڑ سکتا ہے۔ تا حال دونوں میں کانٹے کا مقابلہ دکھائی دے رہا ہے۔

  • بھوانی مہندر گڑھ لوک سبھا سیٹ

اس سیٹ پر بھی بی جے پی کے موجودہ ایم پی چودھری دھرم ویر کو امیدوار بنایا گیا ہے، جب کہ کانگریس امیدوار راؤ دان سنگھ ان کے سامنے ہیں جو پہلی بار لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیدھا مقابلہ ہو سکتا ہے۔ ایک طرف، بی جے پی امیدوار دھرمبیر کے لیے حکومت مخالف لہر کام کر رہی ہے جس کا فائدہ کانگریس کا مل سکتا ہے۔ موجودہ بی جے پی ایم پی کے بارے میں لوگوں کی رائے ہے کہ وہ پچھلے دس برسوں میں علاقے میں کوئی موثر کام نہیں کروا سکے۔ وہ مرکز اور ریاست میں الگ تھلگ نظر آئے۔ کانگریس کے راؤ دان سنگھ کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ نئے چہرے ہیں۔ یہ بات ان کے حق میں ہے۔ کاسٹ فیکٹر بھی ان کے حق میں کام کر رہا ہے۔ اس سب کے باوجود شہری علاقوں میں بی جے پی مضبوط نظر آرہی ہے، قصبوں میں پچاس پچاس، جب کہ کانگریس دیہی علاقوں میں مضبوط نظر آرہی ہے۔

بھوانی مہندر گڑھ لوک سبھا سیٹ
بھوانی مہندر گڑھ لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • سرسا لوک سبھا سیٹ

سرسا لوک سبھا حلقہ میں بی جے پی نے ہریانہ کانگریس کے سابق صدر اور عآپپ چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ڈاکٹر اشوک تنور کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وہیں کانگریس نے ہریانہ کانگریس کی سابق صدر کماری شیلجا کو میدان میں اتارا ہے۔ فی الحال کانگریس اس سیٹ پر مضبوط پوزیشن میں دکھائی دے رہی ہے۔ اشوک تنور فطرتاً ایک مہذب رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں لیکن ان کے بار بار پارٹی بدلنے اور حکومت مخالف لہر ان کے خلاف جا رہی ہے۔ بھلے ہی بی جے پی نے انہیں کافی عرصہ پہلے اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن ان کی انتخابی مہم اس طرح کی رفتار حاصل نہیں پا رہی ہے جس طرح ہون چاہیے تھی۔ کماری شیلجا پہلے ہی اس سیٹ سے ایم پی رہ چکی ہیں۔ اس لیے لوگوں کا جھکاؤ ان کے حق میں دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ اشوک تنور سے زیادہ مضبوط نظر آ رہی ہیں۔

سرسا لوک سبھا سیٹ
سرسا لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)
  • حصار لوک سبھا سیٹ

اس بار حصار ہریانہ کی سب سے ہاٹ سیٹ ہے۔ یہاں بی جے پی نے رنجیت چوٹالہ کو میدان میں اتارا ہے جو ریاستی حکومت میں وزیر اور آزاد ایم ایل اے تھے۔ ان کے سامنے کانگریس پارٹی نے سابق مرکزی وزیر جے پرکاش کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جب کہ ان کے خاندان کی دو بہوئیں رنجیت چوٹالہ کے مدمقابل ہیں۔ ایسے میں اس سیٹ پر سخت مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ جو باتیں رنجیت چوٹالہ کے حق میں ہیں، ان میں ان کا حکومت میں وزیر ہونا، حصار کے لوگوں سے جڑا ہونا اور حصار میں سرگرم رہنا شامل ہے۔

حصار لوک سبھا سیٹ
حصار لوک سبھا سیٹ (Etv Bharat Graphics)

حالانکہ کسانوں کا احتجاج اور بشنوئی خاندان سے دوری رنجیت چوٹالہ کے خلاف ہے۔ ان کے سامنے جے جے پی سے نینا چوٹالہ اور آئی این ایل ڈی کی سنینا چوٹالہ ہیں۔ کانگریس امیدوار جے پرکاش بھی اپنی طرف سے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اس علاقے سے رکن اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ جاٹوں کے بڑے ووٹ بینک سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم چودھری بیرندر سنگھ خاندان کی ان سے دوری، آدم پور ضمنی انتخاب میں شکست اور طویل عرصے تک اس علاقے سے دور رہنا ان کے خلاف جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جانیے مدھیہ پردیش کی 29 سیٹوں پر کون کس پر حاوی، چار جون کو کون بانٹے گا مٹھائی

لوک سبھا انتخابات: ایک کلک پر جانیے ممبئی کی سبھی چھ سیٹوں کا حال، 20 مئی کو پولنگ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.