دہرادون: اتراکھنڈ میں ضلع نینی تال کے بنبھولپورہ علاقے میں ہفتہ کے روز کشیدگی کا ماحول رہا۔ آج انتظامیہ نے فساد زدہ علاقے کو چھوڑ کر دیگر قریبی علاقوں میں کرفیو میں کچھ مہلت دی۔ ریاستی حکومت نے متاثرہ علاقے کے لیے مرکزی حکومت سے اضافی مرکزی فورس کا مطالبہ کیا ہے۔ اس ضمن میں مرکزی وزارت داخلہ کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔ اعلیٰ انتظامی ذرائع نے آج شام بتایا کہ ہلدوانی میں حالات قابو میں ہیں۔ بنبھول پورہ تھانہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقوں میں لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرفیو میں ڈھیل دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ عوام کو اشیائے ضروریہ جیسے دودھ، راشن، ادویات وغیرہ فراہم کر رہی ہے۔
اس کے ساتھ آج شام چیف سکریٹری رادھا رتوڑی کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔ جس میں انہدام کے دوران فساد زدہ بنبھول پورہ علاقے میں مالک کے باغیچے کی تجاوزات اور شرپسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو مسلسل کرنے کے پیش نظر سنٹرل فورس کی اضافی چار کمپنیوں کو فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
ہلدوانی کے بنبھول پورہ میں جمعرات 8 فروری کو تشدد بھڑک اٹھا۔ اس تشدد میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ہو گئی ہے۔ اس تشدد میں 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے پانچ ہزار نامعلوم اور 19 نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں سے پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ریاستی پولیس کے مطابق شرپسندوں کے خلاف این ایس اے (نیشنل سیکورٹی ایکٹ) لگایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ہلدوانی تشدد: پولس فائرنگ میں چار افراد ہلاک، 300 سے زائد لوگ زخمی، 70 گاڑیاں نذر آتش
مزید پڑھیں:پشکر سنگھ دھامی کی ہلدوانی آمد، سخت کارروائی کرنے کی ہدایت
مزید پڑھیں: ہلدوانی تشدد: کانگریس کے ریاستی صدر کرن مہارا کا ردعمل
واضح رہے کہ کہ جمعرات کو انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن ہلدوانی کی ایک مشترکہ ٹیم نے بنبھول پورہ تھانہ علاقے کے 'ملک کا بگیچہ' علاقے میں مدرسے اور مسجد کو غیر قانونی بتاتے ہوئے منہدم کر دیا۔ اس کارروائی کی وجہ سے مقامی لوگوں میں غم و غصہ بھڑک اٹھا۔ عوام نے انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی ٹیم پر پتھراؤ شروع کردیا۔ مظاہرین نے بنبھول پورہ پولیس اسٹیشن کو گھیر لیا اور اسے آگ لگانے کی کوشش کی۔ احتجاجی افراد نے تھانے کے باہر کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔