وارانسی: گیانواپی معاملے میں وارانسی کی ضلعی عدالت نے ہندو فریق کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ ہندو فریق کو گیانواپی کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل اے ایس آئی سروے رپورٹ کی بنیاد پر ہندو فریق نے یہ دعوی کیا تھا کہ مسجد میں مندر کے ڈھانچے کا انکشاف ہوا ہے۔
اس فیصلے پر ہندو فریق نے اسے بڑی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ 30 سال بعد انصاف ملا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نومبر 1993 تک یہاں پوجا کی جاتی تھی۔ وارانسی کے گیانواپی احاطے میں واقع تہہ خانہ میں پوجا کرنے کا حق مانگنے والی شیلیندر کمار پاٹھک کی درخواست پر کل سماعت کے بعد ضلع جج نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جس پر آج فیصلہ آیا ہے۔
مسلم فریق نے کہی یہ بات
مسلم فریق انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے کہا کہ یہ فیصلہ غلط ہے، یہ حکم سابقہ احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے دیا گیا ہے۔ ہم اس کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔
وہیں ضلعی جج نے حکم دیا ہے کہ ہندو فریق ویاس تہہ خانے اور جنوبی حصہ یعنی ندی کے سامنے والے حصے میں پوجا کر سکتے ہیں۔ اس پوجا کو شروع کرنے کے لیے وشوناتھ مندر ٹرسٹ کو ایک ہفتے کے اندر پوجا شروع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ہندو فریق کے وکلاء نے کیا کہا؟
اس معاملے میں متوفی سومناتھ ویاس کے پوتے شیلیندر پاٹھک کی طرف سے دی گئی درخواست کے بعد آج فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان کے وکلاء وشنو شنکر جین، سدھیر ترپاٹھی اور سبھاش نندن چترویدی کا کہنا ہے کہ واضح طور پر یہاں پوجا کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ہماری طرف سے 1993 تک ہونے والی پوجا کی بنیاد پر درخواست دی گئی تھی۔ اس پر عدالت نے اپنی واضح ہدایات دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیانواپی مسجد کی جانب شنکر اچاریہ کا مارچ ناکام
غور طلب ہو کہ یہ تہہ خانہ گیان واپی کے نیچلے حصے میں ہے، جو وشوناتھ مندر کے احاطے کے بالکل سامنے ہے۔ یہ تہہ خانہ اس کے اگلے حصے میں موجود ہے۔ جو 1993 سے مارکیٹنگ کی وجہ سے بند ہے۔ مین ڈسپیوٹ پلاٹ نمبر 9130: یہ وہی متنازعہ حصہ ہے، جسے گیان واپی کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ وہاں جانے کی اجازت ملنے کے بعد اسے مدعی فریق کی بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔