ETV Bharat / bharat

حکومت وقف بورڈ کی زمینوں پر قبضے کے لیے ایکٹ میں ترمیم کرنا چاہتی ہے: جمعیۃ علماء ہند - Arshad Madani on waqf Act

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 6, 2024, 8:23 PM IST

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ہم وقف ایکٹ میں ترمیم کی تجویز کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ حکومت وقف کی حیثیت اور نوعیت کو بدلنا چاہتی ہے تاکہ اس پر آسانی سے قبضہ ہو جائے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی (Image Source: ETV Bharat)

نئی دہلی: جمعیت علمائے ہند نے وقف ایکٹ میں ترمیم کی تجویز کی مخالفت کی ہے اس کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں تقریباً چالیس ترامیم کے ساتھ ایک نیا وقف ترمیمی بل 2024 پیش کرنے جا رہی ہے۔ یہ کس قسم کی ترامیم ہیں اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ان ترامیم کے ذریعہ مرکزی حکومت وقف املاک کی حیثیت اور نوعیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، تاکہ ان جائیدادوں پر آسانی سے قبضہ کیا جاسکے اور مسلم وقف کی حیثیت کو ختم کیا جاسکے ۔ ہم اس ترمیم کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔ وقف املاک مسلمانوں کے آباؤ اجداد کا عطیہ ہے۔ یہ جائیدادیں مذہبی اور مسلم فلاحی کاموں کے لیے وقف کی گئی ہیں۔ حکومت نے ان جائیدادوں کے لیے وقف ایکٹ نافذ کیا ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے مسلمانوں کو انتشار اور خوف میں مبتلا رکھنے کے لیے طرح طرح سے ایسے قوانین لا رہی ہے۔ مسلمان ہر نقصان برداشت کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو دیئے گئے آئینی حقوق میں جان بوجھ کر مداخلت کی جا رہی ہے۔ آئین نے ہر شہری کو مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی سرگرمیوں پر عمل کرنے کا مکمل حق دیا ہے۔ موجودہ حکومت آئین میں مسلمانوں کو دی گئی اس مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کی نیت خراب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت وقف ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کرکے شہریوں کا اعتماد ختم کررہی ہے: امارت شرعیہ

یہ ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی اربوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ جمعیت علمائے ہند کے میڈیا سکریٹری فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں شریک سیاسی جماعتیں جو خود کو سیکولر کہتی ہیں، انہیں وقف ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کرنی چاہیے۔ سیاسی جماعتیں ایسے کسی بل کو پارلیمنٹ میں منظور نہ ہونے دیں اور اس کی مخالفت کریں۔ ان سیاسی جماعتوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کی سیاسی کامیابی میں مسلمانوں کا بھی ہاتھ ہے۔

نئی دہلی: جمعیت علمائے ہند نے وقف ایکٹ میں ترمیم کی تجویز کی مخالفت کی ہے اس کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں تقریباً چالیس ترامیم کے ساتھ ایک نیا وقف ترمیمی بل 2024 پیش کرنے جا رہی ہے۔ یہ کس قسم کی ترامیم ہیں اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ان ترامیم کے ذریعہ مرکزی حکومت وقف املاک کی حیثیت اور نوعیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، تاکہ ان جائیدادوں پر آسانی سے قبضہ کیا جاسکے اور مسلم وقف کی حیثیت کو ختم کیا جاسکے ۔ ہم اس ترمیم کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔ وقف املاک مسلمانوں کے آباؤ اجداد کا عطیہ ہے۔ یہ جائیدادیں مذہبی اور مسلم فلاحی کاموں کے لیے وقف کی گئی ہیں۔ حکومت نے ان جائیدادوں کے لیے وقف ایکٹ نافذ کیا ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے مسلمانوں کو انتشار اور خوف میں مبتلا رکھنے کے لیے طرح طرح سے ایسے قوانین لا رہی ہے۔ مسلمان ہر نقصان برداشت کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو دیئے گئے آئینی حقوق میں جان بوجھ کر مداخلت کی جا رہی ہے۔ آئین نے ہر شہری کو مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی سرگرمیوں پر عمل کرنے کا مکمل حق دیا ہے۔ موجودہ حکومت آئین میں مسلمانوں کو دی گئی اس مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کی نیت خراب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت وقف ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کرکے شہریوں کا اعتماد ختم کررہی ہے: امارت شرعیہ

یہ ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی اربوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ جمعیت علمائے ہند کے میڈیا سکریٹری فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں شریک سیاسی جماعتیں جو خود کو سیکولر کہتی ہیں، انہیں وقف ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کرنی چاہیے۔ سیاسی جماعتیں ایسے کسی بل کو پارلیمنٹ میں منظور نہ ہونے دیں اور اس کی مخالفت کریں۔ ان سیاسی جماعتوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کی سیاسی کامیابی میں مسلمانوں کا بھی ہاتھ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.