نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے منی پور پر بھی لب کشائی کی۔ گزشتہ روز لوک سبھا میں احتجاج کے باوجود پی ایم نے منی پور پر ایک لفظ بھی نہیں بولا تھا۔ لیکن راجیہ سبھا میں انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مرکزی حکومت شمال مشرقی ریاست منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہی ہے، جو گزشتہ ایک سال سے نسلی تشدد میں جھلس رہا ہے۔
پی ایم نے مزید کہا کہ حکومت منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ وہاں 11,000 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 500 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ منی پور میں تشدد کے واقعات میں مسلسل کمی بھی آ رہی ہے۔ امن کی بحالی کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت بھی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ریاست میں اسکول، کالج، دفاتر اور دیگر ادارے کھلے ہیں۔انہوں نے اپوزیشن لیڈروں پر زور دیا کہ وہ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور سیاست کو چھوڑ کر ہمیں منی پور میں امن کی بحالی کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ منی پور معاملے پر اپوزیشن کو سخت جواب دیتے ہوئے پی ایم نریندر مودی نے کانگریس پارٹی پر مزید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے منی پور میں 10 بار صدر راج نافذ کیا ہے۔ واضح رہے کہ شمال مشرقی ریاست گزشتہ سال 3 مئی سے نسلی تشدد کا شکار ہے۔ جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزراوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
یہ نسلی تشدد اس وقت شروع ہوا جب آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین (اے ٹی ایس یو) کی طرف سے میتئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے دوران ایک ریلی میں جھڑپ ہوگئی۔
قابل ذکر ہے کہ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر پی ایم مودی کی تقریر کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی بھی غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی، گزشتہ روز لوک سبھا کی بھی کاروائی پی ایم کے خطاب کے بعد غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔