نئی دہلی: بنگلہ دیش کے حالات پر بھارت کی جانب سے گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے بنگلہ دیش میں جاری بدامنی اور شیخ حسینہ واجد کی اقتدار سے محرومی کے بعد کے حالات پر غور کرنے کے لیے آج کل جماعتی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ اجلاس صبح 10 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں بنگلہ دیش کے موجودہ حالات پر غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے درمیان شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمہ اور ملک میں فوج کے قبضہ کے بعد تازہ حالات پر تبادلہ خیال کے لیے ایک آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کی۔
#WATCH | Delhi: All-party meeting underway in the Parliament on the issue of Bangladesh. EAM Dr S Jaishankar briefs the members of different political parties. pic.twitter.com/4Cl1rFRkyG
— ANI (@ANI) August 6, 2024
جے شنکر نے تمام پارٹیوں کے لیڈروں کو تشدد سے متاثرہ ملک کی تازہ صورتحال کے علاوہ اس کے ممکنہ سیکورٹی، اقتصادی اور سفارتی اثرات سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ آج صبح پارلیمنٹ کے احاطے میں کل جماعتی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں این ڈی اے و انڈیا اتحاد سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کے اعلیٰ لیڈروں نے شرکت کی۔ اس اہم اجلاس میں امت شاہ، راہل گاندھی، راج ناتھ سنگھ کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے میٹنگ کی صدارت کی۔ ذرائع کے مطابق این ڈی اے حکومت کا مقصد بنگلہ دیش کے بحران کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، تاہم اس بات کو یقینی بنانے کےلئے اپوزیشن اور حکومت دونوں کے درمیان بہتر تال میل کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اپوزیشن کی جانب سے اس مسئلہ کو زیادہ طول نہ دیا جائے۔
Briefed an All-Party meeting in Parliament today about the ongoing developments in Bangladesh.
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) August 6, 2024
Appreciate the unanimous support and understanding that was extended. pic.twitter.com/tiitk5M5zn
اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی جانب سے بنگلہ دیش میں جاری بحران پر پارلیمنٹ میں بیان دینے کا امکان ہے۔ دریں اثنا، بی ایس ایف کے ڈی جی دلجیت سنگھ چودھری مسلسل دوسرے دن بھارت-بنگلہ دیش سرحد کا دورہ کر رہے ہیں۔ بی ایس ایف کے ڈی جی آج شمالی 24 پرگنہ اور خطے کے دیگر حساس علاقوں کا معائنہ کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو اس معاملے پر کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
Top leaders of main political parties have arrived in Parliament for discussion on the situation in neighbouring Bangladesh. External Affairs Minister S #Jaishankar is likely to make a statement in Parliament on the ongoing #Bangladeshcrisis.#BangladeshProtests
— ETV Bharat (@ETVBharatEng) August 6, 2024
یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کی سیاست میں واپسی اب ناممکن ہے: بیٹا سجیت واجد - Sajeeb Wazed Joy
بنگلہ دیش کی فوج نے منگل کو ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جب بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینے اور بھارت فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا۔ 76 سالہ شیخ حسینہ 2009 سے اقتدار میں تھیں لیکن ان پر جنوری میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا اور پھر گزشتہ ماہ لاکھوں لوگ ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے، جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد واقعات پیش آئے۔ اس دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے۔ شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے پیر کی سہ پہر سرکاری ٹیلی ویژن پر اعلان کیا کہ شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا ہے اور فوج نگراں حکومت تشکیل دے گی۔