ETV Bharat / bharat

چوتھے دور کی میٹنگ بھی بے نتیجہ رہی، کسان تنظیموں نے حکومت کی تجویز مسترد کر دی

Farmers protest کسان تنظیموں نے چندی گڑھ میں میٹنگ کے چوتھے دور کے بعد موصول ہونے والی مرکزی حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی تجویز میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 19, 2024, 10:57 PM IST

چندی گڑھ: کسان تنظیموں نے حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ اتوار کو چندی گڑھ میں کسان تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی میٹنگ کا چوتھا دور منعقد ہوا تھا، جس میں حکومت نے کسانوں کو ایک نئی تجویز پیش کی تھی۔ جس پر کسانوں نے کہا تھا کہ وہ اس تجویز پر غور کرنے کے بعد اپنا جواب دیں گے۔

چندی گڑھ میں مرکزی وزراء کی ٹیم سے بات کرنے کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ کسانوں کی تحریک ختم ہوجائے گی اور ان کا دہلی کی طرف مارچ کرنا رک جائے گا، لیکن اب ایسا نہیں لگ رہا ہے کیونکہ کسانوں نے مرکزی حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

شمبھو بارڈر پر حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے بعد کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجویز میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ باقی فصلوں کو ایم ایس پی کے دائرہ سے باہر رکھنا مناسب نہیں ہے۔ حکومت جس معاشی بوجھ کا دعویٰ کرتی ہے وہ درست نہیں ہے۔ حکومت کی تجویز سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔

کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی نیت میں کھوٹ ہے۔ حکومت کو 23 فصلوں پر ایم ایس پی گارنٹی کا قانون دینا چاہیے۔ حکومت بتائے کہ وہ قرض معافی پر کیا کر رہی ہے۔ اب تک ایسا لگتا ہے کہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے۔

کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فورمز میں بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی تجویز میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ پیش کر دہ تجویز کسانوں کے حق میں نہیں ہے۔ اس لیے ہم حکومت کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ احتجاج کرنے والے کسان سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد، ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرضوں کی معافی، بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ اور پولیس کیس واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی تجاویز پر دو دن میں فیصلہ کیا جائے گا: کسان رہنما

چندی گڑھ: کسان تنظیموں نے حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ اتوار کو چندی گڑھ میں کسان تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی میٹنگ کا چوتھا دور منعقد ہوا تھا، جس میں حکومت نے کسانوں کو ایک نئی تجویز پیش کی تھی۔ جس پر کسانوں نے کہا تھا کہ وہ اس تجویز پر غور کرنے کے بعد اپنا جواب دیں گے۔

چندی گڑھ میں مرکزی وزراء کی ٹیم سے بات کرنے کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ کسانوں کی تحریک ختم ہوجائے گی اور ان کا دہلی کی طرف مارچ کرنا رک جائے گا، لیکن اب ایسا نہیں لگ رہا ہے کیونکہ کسانوں نے مرکزی حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

شمبھو بارڈر پر حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے بعد کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجویز میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ باقی فصلوں کو ایم ایس پی کے دائرہ سے باہر رکھنا مناسب نہیں ہے۔ حکومت جس معاشی بوجھ کا دعویٰ کرتی ہے وہ درست نہیں ہے۔ حکومت کی تجویز سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔

کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت کی نیت میں کھوٹ ہے۔ حکومت کو 23 فصلوں پر ایم ایس پی گارنٹی کا قانون دینا چاہیے۔ حکومت بتائے کہ وہ قرض معافی پر کیا کر رہی ہے۔ اب تک ایسا لگتا ہے کہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے۔

کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فورمز میں بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی تجویز میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ پیش کر دہ تجویز کسانوں کے حق میں نہیں ہے۔ اس لیے ہم حکومت کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ احتجاج کرنے والے کسان سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد، ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرضوں کی معافی، بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ اور پولیس کیس واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی تجاویز پر دو دن میں فیصلہ کیا جائے گا: کسان رہنما

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.