ETV Bharat / bharat

فرمان الٰہی: بنی اسرائیل کا اللہ سے عہد و پیمان اور اس کی خلاف ورزی، قرآن کی پانچ آیات کا یومیہ مطالعہ - Interpretation of Quran

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 19, 2024, 7:09 AM IST

فرمان الٰہی میں آج ہم سورہ بقرۃ کی مزید پانچ آیات (81-85) کا مختلف تراجم اور تفاسیر کی روشنی میں مطالعہ کریں گے۔

مختلف تفاسیر کی روشنی میں قرآن کا مطالعہ
مختلف تفاسیر کی روشنی میں قرآن کا مطالعہ (Photo: ETV Bharat)

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (81)

ترجمہ: کیوں نہیں جو شخص قصدا بری باتیں کرتا رہے اور اس کو اس کی خطا (اور قصور اس طرح) احاطہ کرلے (کہ کہیں نیکی کا اثر تک نہ رہے) سو ایسے لوگ اہل دوزخ ہوتے ہیں (اور) وہ اس میں ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (82)

ترجمہ: اور جو )لوگ اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان لاویں اور نیک کام کریں ایسے لوگ اہل بہشت ہوتے ہیں ( اور ) وہ اس میں ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ (83)

ترجمہ: اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب لیا ہم نے (توریت میں) قول و قرار بنی اسرائیل سے کہ عبادت مت کرنا (کسی کی) بجز اللہ تعالی کے اور ماں باپ کی اچھی طرح خدمت گزاری کرنا اور اہل قرابت کی بھی اور بے باپ کے بچوں کی بھی اور غریب محتاجوں کی بھی اور عام لوگوں سے بات اچھی طرح (خوش خلقی سے) کہنا اور پابندی رکھنا نماز کی اور ادا کرتے رہنا زکوۃ پھر تم ( قول و قرار کر کے) اس سے پھر گئے بجز معدودے چند کے اور تمہاری تو معمولی عادت ہے اقرار کر کے ہٹ جانا۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ (84)

ترجمہ: اور (وہ زمانہ بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے یہ قول و قرار (بھی) لیا کہ باہم خونریزی مت کرنا اور ایک دوسرے کو ترک وطن مت کرانا پھر تم نے اقرار بھی کر لیا اور اقرار بھی ضمنا نہیں بلکہ ایسا صریح جیسے) تم شہادت دیتے ہو۔

ثُمَّ أَنتُمۡ هَٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (85)

ترجمہ: پھر تم (یہ آنکھوں کے سامنے موجود ہی) ہو (کہ) قتل قتال بھی کرتے ہو اور ایک دوسرے کو ترک وطن بھی کراتے ہو (اس طور پر کہ) ان اپنوں کے مقابلہ میں (ان کی مخالف قوموں کی) امداد کرتے ہو گناہ اور ظلم ظلم کے ساتھ اور ان لوگوں میں سے کوئی گرفتار ہو کر تم تک پہنچ جاتا ہے تو ایسوں کو کچھ خرچ کر کراکر رہا کر دیتے ہو حالانکہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ تم کو ان کا ترک وطن کرا دینا نیز ممنوع ہے (1) (پس یوں کہوں کہ ) کتاب (توریت) کے بعض احکام پر تم ایمان رکھتے ہو اور بعض پر نہیں رکھتے سو اور کیا سزا ہو ایسے شخص کی جو تم میں سے ایسی حرکت کرے بجز رسوائی کے دنیوی زندگانی میں اور روز قیامت کو بڑے سخت عذاب میں ڈال دیے جاویں اور اللہ تعالیٰ (کچھ) بیخبر نہیں ہیں تمہارے اعمال (زشت) سے۔

1 ۔ اس باب میں ان پر تین حکم واجب تھے اول قتل نہ کرنا دوم اخراج نہ کرنا، سوم اپنی قوم میں سے کسی کو گرفتار و بندی دیکھیں تو روپیہ خرچ کر کے چھڑا دینا۔ سو ان لوگوں نے حکم اول و دوم کو ضائع کر دیا تھا اور سوم کا اہتمام کیا کرتے تھے من مخالف قوموں کی امداد کا ذکر فرمایا ہے مراد ان قوموں سے اوس اور خزرج ہیں کہ اول بنی قریظہ کی موافقت میں بنی نضیر کے مخالف تھے اور خزرج بنی نضیر کی موافقت میں بنی قریظہ کے مخالف تھے گناہ اور ظلم دو لفظ لانے میں اشارہ ہو سکتا ہے کہ اس میں دو حق ضائع ہوتے ہیں حق اللہ بھی کہ حکم الہی کی تعمیل نہ کی اور حق العبد بھی کہ دوسرے کو آزار پہنچا۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (81)

ترجمہ: جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے اور دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (82)

ترجمہ: 'اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے وہی جنتی ہیں اور جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔'

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ (83)

ترجمہ: 'یاد کرو، اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا، ماں باپ کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، لوگوں سے بھلی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا، مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھر گئے اور اب تک پھرے ہوئے ہو' 92

92- نبی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے مدینے کے اطراف کے یہودی قبائل نے اپنے ہمسایہ عرب قبیلوں (اوس اور خزرج) سے حلیفانہ تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ جب ایک عرب قبیلہ دوسرے قبیلے سے برسر جنگ ہوتا، تو دونوں کے حلیف یہودی قبیلے بھی اپنے اپنے حلیف کا ساتھ دیتے اور ایک دوسرے کے مقابلے میں نبرد آزما ہو جاتے تھے۔ یہ فعل صریح طور پر کتاب اللہ کے خلاف تھا اور وہ جانتے بوجھتے کتاب اللہ کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ مگر لڑائی کے بعد جب ایک یہودی قبیلے کے اسیران جنگ دوسرے یہودی قبیلے کے ہاتھ آتے تھے، تو غالب قبیلہ فدیہ لے کر انہیں چھوڑتا اور مغلوب قبیلہ فدیہ دے کر انہیں چھڑاتا تھا، اور اس فدیے کے لیے دین کو جائز ٹھہرانے کے لیے کتاب اللہ سے استدلال کیا جاتا تھا۔ گویا وہ کتاب اللہ کی اس اجازت کو تو سر آنکھوں پر رکھتے تھے کہ اسیران جنگ کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے، مگر اس حکم کو ٹھکرا دیتے تھے کہ آپس میں جنگ ہی نہ کی جائے۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ (84)

ترجمہ: پھر ذرا یاد کرو، ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا تم نے اس کا اقرار کیا تھا، تم خود اس پر گواہ ہو

ثُمَّ أَنتُمۡ هَٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (85)

ترجمہ: 'مگر آج وہی تم ہو کہ اپنے بھائی بندوں کا قتل کرتے ہو، برادری کے کچھ لوگوں کو بے خانماں کر دیتے ہو، اپنی ظلم و زیادتی کے ساتھ ان کے خلاف جتھے بندیاں کرتے ہو، اور جب وہ لڑائی میں پٹے ہوئے تمہارے پاس آتے ہیں ، تو ان کی رہائی کے لیے فدیہ کالیں دین کرتے ہو، حالانکہ انہیں ان کے گھروں سے نکالنا ہی سرے سے تم پر حرام تھا، تو کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو ؟ 92 پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں ، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں؟ اللہ ان حرکات سے بے خبر نہیں ہے، جو تم کر رہے ہو'

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (81)

ترجمہ: 'ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔'

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (82)

ترجمہ: 'اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔'

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ (83)

ترجمہ: 'اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو، اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے مگر تم میں کے تھوڑے اور تم رد گردان ہو۔'

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ (84)

ترجمہ: 'اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو۔'
ثُمَّ أَنتُمۡ هَٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (85)

ترجمہ: 'پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے لگے اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے وطن سے نکالتے ہو ان پر مدد دیتے ہو (ان کے مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو بدلا دے کر چھڑا لیتے ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے تو کیا خدا کے کچھ حکموں پر ایمان لاتے ہو اور کچھ سے انکار کرتے ہو تو جو تم میں ایسا کرے اس کا بدلہ کیا ہے مگر یہ کہ دنیا میں رسوا ہو اور قیامت میں سخت تر عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں۔'

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (81)

ترجمہ: کیوں نہیں جو شخص قصدا بری باتیں کرتا رہے اور اس کو اس کی خطا (اور قصور اس طرح) احاطہ کرلے (کہ کہیں نیکی کا اثر تک نہ رہے) سو ایسے لوگ اہل دوزخ ہوتے ہیں (اور) وہ اس میں ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (82)

ترجمہ: اور جو )لوگ اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان لاویں اور نیک کام کریں ایسے لوگ اہل بہشت ہوتے ہیں ( اور ) وہ اس میں ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ (83)

ترجمہ: اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب لیا ہم نے (توریت میں) قول و قرار بنی اسرائیل سے کہ عبادت مت کرنا (کسی کی) بجز اللہ تعالی کے اور ماں باپ کی اچھی طرح خدمت گزاری کرنا اور اہل قرابت کی بھی اور بے باپ کے بچوں کی بھی اور غریب محتاجوں کی بھی اور عام لوگوں سے بات اچھی طرح (خوش خلقی سے) کہنا اور پابندی رکھنا نماز کی اور ادا کرتے رہنا زکوۃ پھر تم ( قول و قرار کر کے) اس سے پھر گئے بجز معدودے چند کے اور تمہاری تو معمولی عادت ہے اقرار کر کے ہٹ جانا۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ (84)

ترجمہ: اور (وہ زمانہ بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے یہ قول و قرار (بھی) لیا کہ باہم خونریزی مت کرنا اور ایک دوسرے کو ترک وطن مت کرانا پھر تم نے اقرار بھی کر لیا اور اقرار بھی ضمنا نہیں بلکہ ایسا صریح جیسے) تم شہادت دیتے ہو۔

ثُمَّ أَنتُمۡ هَٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (85)

ترجمہ: پھر تم (یہ آنکھوں کے سامنے موجود ہی) ہو (کہ) قتل قتال بھی کرتے ہو اور ایک دوسرے کو ترک وطن بھی کراتے ہو (اس طور پر کہ) ان اپنوں کے مقابلہ میں (ان کی مخالف قوموں کی) امداد کرتے ہو گناہ اور ظلم ظلم کے ساتھ اور ان لوگوں میں سے کوئی گرفتار ہو کر تم تک پہنچ جاتا ہے تو ایسوں کو کچھ خرچ کر کراکر رہا کر دیتے ہو حالانکہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ تم کو ان کا ترک وطن کرا دینا نیز ممنوع ہے (1) (پس یوں کہوں کہ ) کتاب (توریت) کے بعض احکام پر تم ایمان رکھتے ہو اور بعض پر نہیں رکھتے سو اور کیا سزا ہو ایسے شخص کی جو تم میں سے ایسی حرکت کرے بجز رسوائی کے دنیوی زندگانی میں اور روز قیامت کو بڑے سخت عذاب میں ڈال دیے جاویں اور اللہ تعالیٰ (کچھ) بیخبر نہیں ہیں تمہارے اعمال (زشت) سے۔

1 ۔ اس باب میں ان پر تین حکم واجب تھے اول قتل نہ کرنا دوم اخراج نہ کرنا، سوم اپنی قوم میں سے کسی کو گرفتار و بندی دیکھیں تو روپیہ خرچ کر کے چھڑا دینا۔ سو ان لوگوں نے حکم اول و دوم کو ضائع کر دیا تھا اور سوم کا اہتمام کیا کرتے تھے من مخالف قوموں کی امداد کا ذکر فرمایا ہے مراد ان قوموں سے اوس اور خزرج ہیں کہ اول بنی قریظہ کی موافقت میں بنی نضیر کے مخالف تھے اور خزرج بنی نضیر کی موافقت میں بنی قریظہ کے مخالف تھے گناہ اور ظلم دو لفظ لانے میں اشارہ ہو سکتا ہے کہ اس میں دو حق ضائع ہوتے ہیں حق اللہ بھی کہ حکم الہی کی تعمیل نہ کی اور حق العبد بھی کہ دوسرے کو آزار پہنچا۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (81)

ترجمہ: جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے اور دوزخ ہی میں وہ ہمیشہ رہے گا

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (82)

ترجمہ: 'اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے وہی جنتی ہیں اور جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔'

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ (83)

ترجمہ: 'یاد کرو، اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا، ماں باپ کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، لوگوں سے بھلی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا، مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھر گئے اور اب تک پھرے ہوئے ہو' 92

92- نبی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے مدینے کے اطراف کے یہودی قبائل نے اپنے ہمسایہ عرب قبیلوں (اوس اور خزرج) سے حلیفانہ تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ جب ایک عرب قبیلہ دوسرے قبیلے سے برسر جنگ ہوتا، تو دونوں کے حلیف یہودی قبیلے بھی اپنے اپنے حلیف کا ساتھ دیتے اور ایک دوسرے کے مقابلے میں نبرد آزما ہو جاتے تھے۔ یہ فعل صریح طور پر کتاب اللہ کے خلاف تھا اور وہ جانتے بوجھتے کتاب اللہ کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ مگر لڑائی کے بعد جب ایک یہودی قبیلے کے اسیران جنگ دوسرے یہودی قبیلے کے ہاتھ آتے تھے، تو غالب قبیلہ فدیہ لے کر انہیں چھوڑتا اور مغلوب قبیلہ فدیہ دے کر انہیں چھڑاتا تھا، اور اس فدیے کے لیے دین کو جائز ٹھہرانے کے لیے کتاب اللہ سے استدلال کیا جاتا تھا۔ گویا وہ کتاب اللہ کی اس اجازت کو تو سر آنکھوں پر رکھتے تھے کہ اسیران جنگ کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے، مگر اس حکم کو ٹھکرا دیتے تھے کہ آپس میں جنگ ہی نہ کی جائے۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ (84)

ترجمہ: پھر ذرا یاد کرو، ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا تم نے اس کا اقرار کیا تھا، تم خود اس پر گواہ ہو

ثُمَّ أَنتُمۡ هَٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (85)

ترجمہ: 'مگر آج وہی تم ہو کہ اپنے بھائی بندوں کا قتل کرتے ہو، برادری کے کچھ لوگوں کو بے خانماں کر دیتے ہو، اپنی ظلم و زیادتی کے ساتھ ان کے خلاف جتھے بندیاں کرتے ہو، اور جب وہ لڑائی میں پٹے ہوئے تمہارے پاس آتے ہیں ، تو ان کی رہائی کے لیے فدیہ کالیں دین کرتے ہو، حالانکہ انہیں ان کے گھروں سے نکالنا ہی سرے سے تم پر حرام تھا، تو کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو ؟ 92 پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں ، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں؟ اللہ ان حرکات سے بے خبر نہیں ہے، جو تم کر رہے ہو'

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (81)

ترجمہ: 'ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔'

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ (82)

ترجمہ: 'اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔'

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ (83)

ترجمہ: 'اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو، اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے مگر تم میں کے تھوڑے اور تم رد گردان ہو۔'

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ (84)

ترجمہ: 'اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو۔'
ثُمَّ أَنتُمۡ هَٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (85)

ترجمہ: 'پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے لگے اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے وطن سے نکالتے ہو ان پر مدد دیتے ہو (ان کے مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو بدلا دے کر چھڑا لیتے ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے تو کیا خدا کے کچھ حکموں پر ایمان لاتے ہو اور کچھ سے انکار کرتے ہو تو جو تم میں ایسا کرے اس کا بدلہ کیا ہے مگر یہ کہ دنیا میں رسوا ہو اور قیامت میں سخت تر عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.