- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ حَسَنَةٗ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ (201)
ترجمہ: اور بعضے آدمی ( جو کہ مومن ہیں) ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو دنیا میں بھی بہتری عنایت کیجیے اور آخرت میں بھی بہتری دیجیے اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچائیے۔
أُوْلَٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيبٞ مِّمَّا كَسَبُواْۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ (202)
ترجمہ: ایسے لوگوں کو (دونوں جہان میں بڑا) حصہ ملے گا بدولت ان کے اس عمل کے اور اللہ تعالیٰ جلدی ہی حساب لینے والے ہیں۔ (7)
7 ۔ حاصل یہ ہے کہ دنیا ظرف طلب ہے خود مطلوب نہیں بلکہ مطلوب حسنہ ہے۔
وَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۖ لِمَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ (203)
ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو کئی روز تک۔ پھر جو شخص دو دن میں (مکہ واپس آنے میں) تعجیل کرے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو شخص (دودن) میں تاخیر کرے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اس شخص کے واسطے جو (خدا سے) ڈرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور خوب یقین رکھو کہ تم سب کو خدا ہی کے پاس جمع ہونا ہے۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيُشۡهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلۡبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ (204)
ترجمہ: اور بعضا آدمی ایسا بھی ہے کہ آپ کو اس کی گفتگو جو محض دنیوی غرض سے ہوتی ہے مزہ دار معلوم ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کو حاضروناظر بتاتا ہے اپنے مافی الضمیر پر حالانکہ وہ (آپ کی) مخالفت میں نہایت شدید ہے۔
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيهَا وَيُهۡلِكَ ٱلۡحَرۡثَ وَٱلنَّسۡلَۚ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَسَادَ (205)
ترجمہ: اور جب پیٹھ پھیرتا ہے تو اس دوڑ دھوپ میں پھرتا رہتا ہے کہ اس (شہر) میں فساد کرے اور (کسی کے) کھیت یا مواشی کو تلف کردے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتے۔ (1)
1 - کوئی شخص تھا اخنس بن شریق، بڑا فصیح و بلیغ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آکر قسمیں کھا کر جھوٹا دعو اسلام کا کیا کرتا تھا اور مجلس سے اٹھ کر جاتا تو فساد و شرارت و ایذارسانی خلق میں لگ جاتا اس منافق کے باب میں یہ آیت فرمائی ہیں۔
- تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ حَسَنَةٗ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ (201)
ترجمہ: اور کوئی کہتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا۔
أُوْلَٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيبٞ مِّمَّا كَسَبُواْۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ (202)
ترجمہ: ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چکاتے کچھ دیر نہیں لگتی۔
وَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۖ لِمَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ (203)
ترجمہ: یہ گنتی کے چند روز ہیں، جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہییں پھر جو کوئی جلدی کر کے دو ہی دن میں واپس ہو گیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو کچھ دیر زیادہ ٹھیر کر پلٹا تو بھی کوئی حرج نہیں (222) بشر طیکہ یہ دن اس نے تقویٰ کے ساتھ بسر کیے ہو اللہ کی نافرمانی سے بچو اور خوب جان رکھو کہ ایک روز اس کے حضور میں تمہاری پیشی ہونے والی ہے۔
222- یعنی ایام تشریق میں منی سے مکہ کی طرف واپسی خواہ ۱۲ ذی الحجہ کو ہو یا تیرھویں تاریخ کو ، دونوں صورتوں میں کوئی حرج نہیں۔ اصل اہمیت اس کی نہیں کہ تم ٹھیرے کتنے دن، بلکہ اس کی ہے کہ جتنے دن بھی ٹھیرے ان میں خدا کے ساتھ تمہارے تعلق کا کیا حال رہا۔ خدا کا ذکر کرتے رہے یا میلوں ٹھیلوں میں لگے رہے۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيُشۡهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلۡبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ (204)
ترجمہ: انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے، جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں، اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار خد ا کو گواہ ٹھیراتا ہے (223)، مگر حقیقت میں وہ بد ترین دشمن حق ہوتا ہے۔ (224)
223- یعنی کہتا ہے خدا شاہد ہے کہ میں محض طالب خیر ہوں، اپنی ذاتی غرض کے لیے نہیں، بلکہ صرف حق اور صداقت کے لیے یا لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کر رہا ہوں۔
224- اللہ الخصام “ کے معنی ہیں ” وہ دشمن جو تمام دشمنوں سے زیادہ ٹیڑھا ہو “۔ یعنی جو حق کی مخالفت میں ہر ممکن حربے سے کام لے۔ کسی جھوٹ، کسی بے ایمانی، کسی غدر و بد عہدی اور کسی ٹیڑھی سے ٹیڑھی چال کو بھی استعمال کرنے میں تامل نہ کرے۔
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيهَا وَيُهۡلِكَ ٱلۡحَرۡثَ وَٱلنَّسۡلَۚ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَسَادَ (205)
ترجمہ: جب اُسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے (225)، تو زمین میں اُس کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے حالاں کہ اللہ (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔
225- "إِذَا تَولی“ کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک وہ جو ہم نے متن میں اختیار کیا ہے اور دوسرا مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ یہ مزے مزے کی دل لبھانے والی باتیں بنا کر ” جب وہ پلٹتا ہے"، تو عملاً یہ کرتوت دکھاتا ہے۔
- کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ حَسَنَةٗ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ (201)
ترجمہ: اور کوئی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے ! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا
أُوْلَٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيبٞ مِّمَّا كَسَبُواْۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ (202)
ترجمہ: ایسوں کو ان کی کمائی سے بھاگ (خوش نصیبی) ہے اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے
وَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۖ لِمَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ (203)
ترجمہ: اور اللہ کی یاد کرو گنے ہوئے دنوں میں تو جلدی کر کے دو دن میں چلا جائے اس پر کچھ گنا نہیں اور جو رہ جائے تو اس پر گناہ نہیں پرہیزگار کے لئے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے،
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيُشۡهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلۡبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ (204)
ترجمہ: اور بعض آدمی وہ ہیں کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے بھلی لگے اور اپنے دل کی بات پر اللہ
کو گواہ لائے اور وہ سب سے بڑا جھگڑالو ہے،
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيهَا وَيُهۡلِكَ ٱلۡحَرۡثَ وَٱلنَّسۡلَۚ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَسَادَ (205)
ترجمہ: اور جب پیٹھ پھیرے تو زمین میں فساد ڈالتا پھرے اور کھیتی اور جانیں تباہ کرے اور اللہ فساد سے راضی نہیں
مزید پڑھیں: فرمان الٰہی: حج کے احکامات و مسائل سے متعلق سورت بقرہ کی پانچ آیتوں (196-200)کا مطالعہ