ETV Bharat / bharat

فرمان الٰہی: 'ایسی کوئی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو' میں کیا کیا چیزیں شامل ہیں - INTERPRETATION OF QURAN

فرمان الٰہی میں آج ہم سورہ بقرۃ کی مزید پانچ آیتوں (171-175) کا مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی اور اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کے تراجم اور ان کی تفاسیر کی روشنی میں مطالعہ کریں گے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 8, 2024, 10:09 AM IST

قرآن کا مطالعہ
قرآن کا مطالعہ (Photo: ETV Bharat)
  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ (171)

ترجمہ: اور ان کافروں کی کیفیت (نافہمی میں) اس (جانور کی) کیفیت کی مثل ہے کہ ایک شخص ہے وہ ایسے (جانور) کے پیچھے چلا رہا ہے جو بجز بلانے اور پکارنے کی کوئی بات نہیں سنتا (اسی طرح یہ کفار) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں سو سمجھتے کچھ نہیں۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (172)

ترجمہ: اے ایمان والو جو (شرع کی رو سے) پاک چیزیں ہم نے تم کو مرحمت فرمائی ہیں ان میں سے (جو چاہو) کھاؤ (برتو) اور حق تعالیٰ کی شکر گزاری کرو اگر تم خاص ان کے ساتھ غلامی کا تعلق رکھتے ہو۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ (173)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے تم پر صرف حرام کیا ہے مردار (3) کو اور خون کو (جو بہتا ہو) اور خنزیر کے گوشت کو (اسی طرح اس کے سب اجزاء کو بھی) ایسے جانور کو جو (بقصد تقرب) غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو۔ (4) پھر بھی جو شخص (بھوک سے بہت ہی) بیتاب ہوجاوے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ (قدر حاجت سے) تجاوز کرنے والا ہو تو اس شحص پر کچھ گناہ نہیں ہوتا واقعی اللہ تعالیٰ ہیں بڑے غفوررحیم۔

3 - اس مقام کے متعلق چند مسائل فقیہ ہیں۔ 1 ۔ جس جانور کا ذبح کرنا شرعا ضروری ہو اور وہ بلا ذبح ہلاک ہو جاوئے وہ حرام ہوتا ہے اور جس جانور کا ذبح کرنا ضروری نہیں وہ دو طرح کے ہیں ایک ٹڑی اور ایک مچھلی۔ دوسرے وحشی جیسے ہرن وغیرہ۔ جب کہ اس کے ذبح پر قدرت نہ ہوئے تو اس کو دور ہی سے تیر یا اور کسی تیز ہتھیار سے اگر بسم اللہ کہہ کر زخمی کیا جائے تو حلال ہو جاتا ہے البتہ بندوق کا شکار بدون ذبح کیے ہوئے حلال نہیں کیونکہ گولی میں دھار نہیں ہوتی۔ 2 ۔ خون جو بہتا نہ ہو اس سے دو چیزیں مراد ہیں جگر اور طحال۔ حلال ہیں۔ 3 ۔ خنزیر کے سب اجزاء لحم و شحم و و پوست یہ و اعصاب سب حرام ہیں، اور نجس بھی ہیں۔

4 ۔ جس جانور کو غیر اللہ کے نامز اس نیت سے کر دیا ہو کہ وہ ہم سے خوش ہوں گے اور ہماری کاروائی کر دیں گے وہ حرام ہو جاتا ہے اگر ذبح کے وقت اس پر اللہ کا نام لیا ہو۔ اور محرمات حسیہ کا ذکر تھا۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)

ترجمہ: اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بھیجی ہوئی کتاب (کے مضامین) کا اخفا کرتے ہیں اور اس کے معاوضہ میں (دنیا کا) متاع قلیل وصول کرتے ہیں ایسے لوگ اور کچھ نہیں اپنے شکم میں آگ (کے انگارے) بھر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے نہ تو قیامت میں (لطف کے ساتھ) کلام کرینگے اور نہ (گناہ معاف کرکے) ان کی صفائی کریں گے اور ان کو سزائے دردناک ہوگی۔ (5)

5- اس آیت میں محرم معنوی کا بیان ہے جو عادت تھی علما یہود کی احکام غلط بیان کر کے عوام سے رشوت لیتے اور کھاتے تھے نیز اس میں تعلیم ہے علماء امت محمدیہ کو کہ ہم نے جو کچھ احکام بیان فرمائے ہیں کسی نفسیاتی غرض اور منفعت سے ان کے بیان و تبلیغ میں کوتاہی مت کرنا۔

أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ (175)

ترجمہ: یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے (دنیا میں تو) ہدایت چھوڑ کر ضلالت اختیار کی اور (آخرت میں) مغفرت چھوڑ کر عذاب (سر پر لیا) سو دوذخ کے لیے کیسے باہمت ہیں۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ (171)

ترجمہ: یہ لوگ جنہوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کر دیا ہے اِن کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے (169) یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔

169- اس تمثیل کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ ان لوگوں کی حالت ان بے عقل جانوروں کی سی ہے جن کے گلے اپنے اپنے چرواہوں کے پیچھے چلے جاتے ہیں اور بغیر سمجھے بوجھے ان کی صداؤں پر حرکت کرتے ہیں۔ اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ ان کو دعوت و تبلیغ کرتے وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا جانوروں کو پکارا جا رہا ہے جو فقط آواز سنتے ہیں، مگر کچھ نہیں سمجھتے کہ کہنے والا ان سے کیا کہتا ہے۔ اللہ تعالی نے الفاظ ایسے جامع استعمال فرمائے ہیں کہ یہ دونوں پہلو ان کے تحت آجاتے ہیں۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (172)

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں اُنہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ (170)

170- یعنی اگر تم ایمان لا کر صرف خدائی قانون کے پیرو بن چکے ہو، جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے تو پھر وہ ساری چھوت چھات، اور زمانہ جاہلیت کی وہ ساری بندشیں اور پابندیاں توڑ ڈالو جو پنڈتوں اور پروہتوں نے، رہیوں اور پادریوں نے، جوگیوں اور راہبوں نے اور تمہارے باپ دادا نے قائم کی تھیں۔ جو کچھ خدا نے حرام کیا ہے اس سے تو ضرور بچو، مگر جن چیزوں کو خدا نے حلال کیا ہے انہیں بغیر کسی کراہت اور رکاوٹ کے کھاؤ پیو۔ اسی مضمون کی طرف نبی ملی علم کی وہ حدیث بھی اشارہ کرتی ہے جس میں آپ سلم نے فرمایا کہ من صلی صلوا تَنَا وَ اسْتَقْبَلَ قَبْلَتَنَا وَأَكل ذبيحتنا فذلك المسلم الخ یعنی جس نے وہی نماز پڑھی جو ہم پڑھتے ہیں اور اسی قبلے کی طرف رخ کیا جس کی طرف ہم رخ کرتے ہیں اور ہمارے ذبیحے کو کھایا وہ مسلمان ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھنے اور قبلے کی طرف رخ کرنے کے باوجود ایک شخص اس وقت تک اسلام میں پوری طرح جذب نہیں ہوتا جب تک کہ وہ کھانے پینے کے معاملے میں پچھلی جاہلیت کی پابندیوں کو توڑ نہ دے اور ان تو ہمات کی بندشوں سے آزاد نہ ہو جائے جو اہل جاہلیت نے قائم کر رکھی تھیں۔ کیونکہ اس کا ان پابندیوں پر قائم رہنا اس بات کی علامت ہے کہ ابھی تک اس کی رگ و پے میں جاہلیت کا زہر موجود ہے۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ (173)

ترجمہ: اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے تو وہ یہ ہے کہ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو اور کوئی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو (171) ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھا لے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کر ے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔(172)

171- اس کا اطلاق اس جانور کے گوشت پر بھی ہوتا ہے جسے خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو اور اس کھانے پر بھی ہوتا ہے جو اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر بطور نذر کے پکایا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ جانور ہو یا غلہ یا اور کوئی کھانے کی چیز، دراصل اس کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اللہ ہی نے وہ چیز ہم کو عطا کی ہے۔ لہٰذا اعتراف نعمت صدقہ و نذر و نیاز کے طور پر اگر کسی کا نام ان چیزوں پر لیا جاسکتا ہے تو وہ صرف اللہ ہی کا نام ہے۔ اس کے سوا کسی دوسرے کا نام لینا یہ معنی رکھتا ہے کہ ہم خدا کے بجائے یا خدا کے ساتھ اس کی بالاتری بھی تسلیم کر رہے ہیں اور اس کو بھی منعم سمجھتے ہیں۔

172- اس آیت میں حرام چیز کے استعمال کرنے کی اجازت تین شرطوں کے ساتھ دی گئی ہے۔ ایک یہ کہ واقعی مجبوری کی حالت ہو۔ مثلاً بھوک یا پیاس سے جان پر بن گئی ہو، یا بیماری کی وجہ سے جان کا خطرہ ہو اور اس حالت میں حرام چیز کے سوا اور کوئی چیز میسر نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ خدا کے قانون کو توڑنے کی خواہش دل میں موجود نہ ہو۔ تیسرے یہ کہ ضرورت کی حد سے تجاوز نہ کیا جائے، مثلاً حرام چیز کے چند لقمے یا چند قطرے یا چند گھونٹ اگر جان بچا سکتے ہوں تو ان سے زیادہ اس چیز کا استعمال نہ ہو پائے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)

ترجمہ: حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پرا نہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں (173) قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، (174) اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے۔

173- مطلب یہ ہے کہ عام لوگوں میں یہ جتنے غلط تو ہمات پھیلے ہیں اور باطل رسموں اور بے جا پابندیوں کی جو نئی نئی شریعتیں بن گئی ہیں ان سب کی ذمہ داری ان علما پر ہے جن کے پاس کتاب الہی کا علم تھا مگر انہوں نے عامہ خلائق تک اس علم کو نہ پہنچایا۔ پھر جب لوگوں میں جہالت کی وجہ سے غلط طریقے رواج پانے لگے تو اس وقت بھی وہ ظالم منہ میں گھنگنیاں ڈالے بیٹھے رہے۔ بلکہ ان میں سے بہتوں نے اپنا فائدہ اسی میں دیکھا کہ کتاب اللہ کے احکام پر پردہ ہی پڑا رہے۔

174- یہ دراصل ان پیشواؤں کے جھوٹے دعووں کی تردید اور ان غلط فہمیوں کا رد ہے جو انہوں نے عام لوگوں میں اپنے متعلق پھیلا رکھی ہیں۔ وہ ہر ممکن طریقے سے لوگوں کے دلوں میں یہ خیال بٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، اور لوگ بھی ان کے متعلق ایسا ہی گمان رکھتے ہیں کہ ان کی ہستیاں بڑی پاکیزہ اور مقدس ہیں اور جو ان کا دامن گرفتہ ہو جائے گا اس کی سفارش کر کے وہ اللہ کے ہاں اسے بخشوا لیں گے۔ جواب میں اللہ فرماتا ہے کہ ہم انہیں ہر گز منہ نہ لگائیں گے اور نہ انہیں پاکیزہ قرار دیں گے۔

أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ (175)

ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے ضلالت خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لے لیا کیسا عجیب ہے ان کا حوصلہ کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ (171)

ترجمہ: اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے بہرے ، گونگے ، اندھے تو انہیں سمجھ نہیں

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (172)

ترجمہ: اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ (173)

ترجمہ: اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لے کر ذبح کیا گیا تو جو نا چار ہو نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں ، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)

ترجمہ: وہ جو چھپاتے ہیں اللہ کی کتاب اور اس کے بدلے ذلیل قیمت لیتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہ کرے گا اور نہ انہیں ستھرا کرے ، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،

أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ (175)

ترجمہ: وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول لی اور بخشش کے بدلے عذاب، تو کس درجہ انہیں آگ کی سہار (برداشت) ہے

مزید پڑھیں: فرمان الٰہی: ڈھونگی پیشوا اور گمراہ کن رہنما قیامت کے دن اپنے پیروکاروں کو پہچاننے سے بھی انکار کر دیں گے

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ (171)

ترجمہ: اور ان کافروں کی کیفیت (نافہمی میں) اس (جانور کی) کیفیت کی مثل ہے کہ ایک شخص ہے وہ ایسے (جانور) کے پیچھے چلا رہا ہے جو بجز بلانے اور پکارنے کی کوئی بات نہیں سنتا (اسی طرح یہ کفار) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں سو سمجھتے کچھ نہیں۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (172)

ترجمہ: اے ایمان والو جو (شرع کی رو سے) پاک چیزیں ہم نے تم کو مرحمت فرمائی ہیں ان میں سے (جو چاہو) کھاؤ (برتو) اور حق تعالیٰ کی شکر گزاری کرو اگر تم خاص ان کے ساتھ غلامی کا تعلق رکھتے ہو۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ (173)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے تم پر صرف حرام کیا ہے مردار (3) کو اور خون کو (جو بہتا ہو) اور خنزیر کے گوشت کو (اسی طرح اس کے سب اجزاء کو بھی) ایسے جانور کو جو (بقصد تقرب) غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو۔ (4) پھر بھی جو شخص (بھوک سے بہت ہی) بیتاب ہوجاوے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ (قدر حاجت سے) تجاوز کرنے والا ہو تو اس شحص پر کچھ گناہ نہیں ہوتا واقعی اللہ تعالیٰ ہیں بڑے غفوررحیم۔

3 - اس مقام کے متعلق چند مسائل فقیہ ہیں۔ 1 ۔ جس جانور کا ذبح کرنا شرعا ضروری ہو اور وہ بلا ذبح ہلاک ہو جاوئے وہ حرام ہوتا ہے اور جس جانور کا ذبح کرنا ضروری نہیں وہ دو طرح کے ہیں ایک ٹڑی اور ایک مچھلی۔ دوسرے وحشی جیسے ہرن وغیرہ۔ جب کہ اس کے ذبح پر قدرت نہ ہوئے تو اس کو دور ہی سے تیر یا اور کسی تیز ہتھیار سے اگر بسم اللہ کہہ کر زخمی کیا جائے تو حلال ہو جاتا ہے البتہ بندوق کا شکار بدون ذبح کیے ہوئے حلال نہیں کیونکہ گولی میں دھار نہیں ہوتی۔ 2 ۔ خون جو بہتا نہ ہو اس سے دو چیزیں مراد ہیں جگر اور طحال۔ حلال ہیں۔ 3 ۔ خنزیر کے سب اجزاء لحم و شحم و و پوست یہ و اعصاب سب حرام ہیں، اور نجس بھی ہیں۔

4 ۔ جس جانور کو غیر اللہ کے نامز اس نیت سے کر دیا ہو کہ وہ ہم سے خوش ہوں گے اور ہماری کاروائی کر دیں گے وہ حرام ہو جاتا ہے اگر ذبح کے وقت اس پر اللہ کا نام لیا ہو۔ اور محرمات حسیہ کا ذکر تھا۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)

ترجمہ: اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بھیجی ہوئی کتاب (کے مضامین) کا اخفا کرتے ہیں اور اس کے معاوضہ میں (دنیا کا) متاع قلیل وصول کرتے ہیں ایسے لوگ اور کچھ نہیں اپنے شکم میں آگ (کے انگارے) بھر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے نہ تو قیامت میں (لطف کے ساتھ) کلام کرینگے اور نہ (گناہ معاف کرکے) ان کی صفائی کریں گے اور ان کو سزائے دردناک ہوگی۔ (5)

5- اس آیت میں محرم معنوی کا بیان ہے جو عادت تھی علما یہود کی احکام غلط بیان کر کے عوام سے رشوت لیتے اور کھاتے تھے نیز اس میں تعلیم ہے علماء امت محمدیہ کو کہ ہم نے جو کچھ احکام بیان فرمائے ہیں کسی نفسیاتی غرض اور منفعت سے ان کے بیان و تبلیغ میں کوتاہی مت کرنا۔

أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ (175)

ترجمہ: یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے (دنیا میں تو) ہدایت چھوڑ کر ضلالت اختیار کی اور (آخرت میں) مغفرت چھوڑ کر عذاب (سر پر لیا) سو دوذخ کے لیے کیسے باہمت ہیں۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ (171)

ترجمہ: یہ لوگ جنہوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کر دیا ہے اِن کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے (169) یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔

169- اس تمثیل کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ ان لوگوں کی حالت ان بے عقل جانوروں کی سی ہے جن کے گلے اپنے اپنے چرواہوں کے پیچھے چلے جاتے ہیں اور بغیر سمجھے بوجھے ان کی صداؤں پر حرکت کرتے ہیں۔ اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ ان کو دعوت و تبلیغ کرتے وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا جانوروں کو پکارا جا رہا ہے جو فقط آواز سنتے ہیں، مگر کچھ نہیں سمجھتے کہ کہنے والا ان سے کیا کہتا ہے۔ اللہ تعالی نے الفاظ ایسے جامع استعمال فرمائے ہیں کہ یہ دونوں پہلو ان کے تحت آجاتے ہیں۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (172)

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں اُنہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ (170)

170- یعنی اگر تم ایمان لا کر صرف خدائی قانون کے پیرو بن چکے ہو، جیسا کہ تمہارا دعویٰ ہے تو پھر وہ ساری چھوت چھات، اور زمانہ جاہلیت کی وہ ساری بندشیں اور پابندیاں توڑ ڈالو جو پنڈتوں اور پروہتوں نے، رہیوں اور پادریوں نے، جوگیوں اور راہبوں نے اور تمہارے باپ دادا نے قائم کی تھیں۔ جو کچھ خدا نے حرام کیا ہے اس سے تو ضرور بچو، مگر جن چیزوں کو خدا نے حلال کیا ہے انہیں بغیر کسی کراہت اور رکاوٹ کے کھاؤ پیو۔ اسی مضمون کی طرف نبی ملی علم کی وہ حدیث بھی اشارہ کرتی ہے جس میں آپ سلم نے فرمایا کہ من صلی صلوا تَنَا وَ اسْتَقْبَلَ قَبْلَتَنَا وَأَكل ذبيحتنا فذلك المسلم الخ یعنی جس نے وہی نماز پڑھی جو ہم پڑھتے ہیں اور اسی قبلے کی طرف رخ کیا جس کی طرف ہم رخ کرتے ہیں اور ہمارے ذبیحے کو کھایا وہ مسلمان ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھنے اور قبلے کی طرف رخ کرنے کے باوجود ایک شخص اس وقت تک اسلام میں پوری طرح جذب نہیں ہوتا جب تک کہ وہ کھانے پینے کے معاملے میں پچھلی جاہلیت کی پابندیوں کو توڑ نہ دے اور ان تو ہمات کی بندشوں سے آزاد نہ ہو جائے جو اہل جاہلیت نے قائم کر رکھی تھیں۔ کیونکہ اس کا ان پابندیوں پر قائم رہنا اس بات کی علامت ہے کہ ابھی تک اس کی رگ و پے میں جاہلیت کا زہر موجود ہے۔

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ (173)

ترجمہ: اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے تو وہ یہ ہے کہ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو اور کوئی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو (171) ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھا لے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کر ے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔(172)

171- اس کا اطلاق اس جانور کے گوشت پر بھی ہوتا ہے جسے خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو اور اس کھانے پر بھی ہوتا ہے جو اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر بطور نذر کے پکایا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ جانور ہو یا غلہ یا اور کوئی کھانے کی چیز، دراصل اس کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اللہ ہی نے وہ چیز ہم کو عطا کی ہے۔ لہٰذا اعتراف نعمت صدقہ و نذر و نیاز کے طور پر اگر کسی کا نام ان چیزوں پر لیا جاسکتا ہے تو وہ صرف اللہ ہی کا نام ہے۔ اس کے سوا کسی دوسرے کا نام لینا یہ معنی رکھتا ہے کہ ہم خدا کے بجائے یا خدا کے ساتھ اس کی بالاتری بھی تسلیم کر رہے ہیں اور اس کو بھی منعم سمجھتے ہیں۔

172- اس آیت میں حرام چیز کے استعمال کرنے کی اجازت تین شرطوں کے ساتھ دی گئی ہے۔ ایک یہ کہ واقعی مجبوری کی حالت ہو۔ مثلاً بھوک یا پیاس سے جان پر بن گئی ہو، یا بیماری کی وجہ سے جان کا خطرہ ہو اور اس حالت میں حرام چیز کے سوا اور کوئی چیز میسر نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ خدا کے قانون کو توڑنے کی خواہش دل میں موجود نہ ہو۔ تیسرے یہ کہ ضرورت کی حد سے تجاوز نہ کیا جائے، مثلاً حرام چیز کے چند لقمے یا چند قطرے یا چند گھونٹ اگر جان بچا سکتے ہوں تو ان سے زیادہ اس چیز کا استعمال نہ ہو پائے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)

ترجمہ: حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پرا نہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں (173) قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، (174) اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے۔

173- مطلب یہ ہے کہ عام لوگوں میں یہ جتنے غلط تو ہمات پھیلے ہیں اور باطل رسموں اور بے جا پابندیوں کی جو نئی نئی شریعتیں بن گئی ہیں ان سب کی ذمہ داری ان علما پر ہے جن کے پاس کتاب الہی کا علم تھا مگر انہوں نے عامہ خلائق تک اس علم کو نہ پہنچایا۔ پھر جب لوگوں میں جہالت کی وجہ سے غلط طریقے رواج پانے لگے تو اس وقت بھی وہ ظالم منہ میں گھنگنیاں ڈالے بیٹھے رہے۔ بلکہ ان میں سے بہتوں نے اپنا فائدہ اسی میں دیکھا کہ کتاب اللہ کے احکام پر پردہ ہی پڑا رہے۔

174- یہ دراصل ان پیشواؤں کے جھوٹے دعووں کی تردید اور ان غلط فہمیوں کا رد ہے جو انہوں نے عام لوگوں میں اپنے متعلق پھیلا رکھی ہیں۔ وہ ہر ممکن طریقے سے لوگوں کے دلوں میں یہ خیال بٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، اور لوگ بھی ان کے متعلق ایسا ہی گمان رکھتے ہیں کہ ان کی ہستیاں بڑی پاکیزہ اور مقدس ہیں اور جو ان کا دامن گرفتہ ہو جائے گا اس کی سفارش کر کے وہ اللہ کے ہاں اسے بخشوا لیں گے۔ جواب میں اللہ فرماتا ہے کہ ہم انہیں ہر گز منہ نہ لگائیں گے اور نہ انہیں پاکیزہ قرار دیں گے۔

أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ (175)

ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے ضلالت خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لے لیا کیسا عجیب ہے ان کا حوصلہ کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ (171)

ترجمہ: اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے بہرے ، گونگے ، اندھے تو انہیں سمجھ نہیں

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ (172)

ترجمہ: اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ (173)

ترجمہ: اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لے کر ذبح کیا گیا تو جو نا چار ہو نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں ، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)

ترجمہ: وہ جو چھپاتے ہیں اللہ کی کتاب اور اس کے بدلے ذلیل قیمت لیتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہ کرے گا اور نہ انہیں ستھرا کرے ، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،

أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ (175)

ترجمہ: وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول لی اور بخشش کے بدلے عذاب، تو کس درجہ انہیں آگ کی سہار (برداشت) ہے

مزید پڑھیں: فرمان الٰہی: ڈھونگی پیشوا اور گمراہ کن رہنما قیامت کے دن اپنے پیروکاروں کو پہچاننے سے بھی انکار کر دیں گے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.