نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ضمانت طلب کرنے اور ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی الگ الگ درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔ دہلی شراب پالیسی گھوٹالے میں سی بی آئی جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان کی بنچ نے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو اور کیجریوال کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی کے دلائل کی سماعت کی۔
وکلاء کے دلائل مکمل کرنے کے بعد بنچ نے کہا ہے کہ "مدد کے لیے آپ کا شکریہ۔ فیصلہ محفوظ ہے۔" دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے دو الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں جس میں ضمانت سے انکار اور مرکزی ایجنسی کی جانب سے دائر بدعنوانی کے معاملے میں سی بی آئی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دہلی کے وزیراعلی اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجروال کو سی بی آئی نے 26 جون کو گرفتار کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے 5 اگست کو وزیراعلی کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ سی بی آئی کی کارروائیوں میں کوئی بدنیتی نہیں تھی جو یہ ظاہر کرنے کے قابل تھی کہ کس طرح عام آدمی پارٹی کے سپریمو ان گواہوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں جو گرفتاری کے بعد ہی بیان دینے کی ہمت کر سکتے ہیں۔
ایکسائز پالیسی کو 2022 میں اس وقت ختم کر دیا گیا جب دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے اس کی تشکیل اور عمل میں شامل مبینہ بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ سی بی آئی اور ای ڈی کے مطابق ایکسائز پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے بے قاعدگیوں کا ارتکاب کیا گیا تھا اور لائسنس ہولڈرز کو غیر مناسب سہولتیں دی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی حکومت اروند کیجریوال کو جیل کے اندر بند تو کرسکتی ہے لیکن ان کی سوچ کو نہیں: فیاض احمد