ETV Bharat / bharat

بھارت کے تیسرے اور پہلے مسلم صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کے 127 ویں یوم پیدائش پر بھرپور خراج پیش کیا گیا

Dr. Zakir Hussain Birth Anniversary ڈاکٹر ذاکر حسین نے بھارت کی تحریک آزادی میں زبردست خدمات انجام دیں۔ وہ ایک اسکالر ہی نہیں تھے، بلکہ ایک ماہر تعلیم بھی تھے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 8, 2024, 6:53 PM IST

حیدرآباد: سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کے 127 ویں یوم پیدائش کے موقع پر آج ملک بھر میں انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کی گئی۔ پر خراج عقیدت پیش کیا۔ ماہر تعلیم و معاشیات ڈاکٹر ذاکر حسین کی پیدائش حیدر آباد میں 8 فروری 1897 کو ہوئی تھی۔ ان کا آبائی وطن ملیح آباد تھا مگر ذاکر حسین کی ولادت کے بعد میں ان کا خاندان قائم گنج، فرخ آباد منتقل ہو گیا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد میں ہی حاصل کی جبکہ ہائی اسکول کی تعلیم ایٹاوہ سے مکمل کی۔ اس کے بعد کی تعلیم انھوں نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج سے حاصل کی جو بعد میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بن گئی۔

ڈاکٹر ذاکر حسین نے بھارت کی تحریک آزادی میں زبردست خدمات انجام دیں۔ وہ ایک اسکالر ہی نہیں تھے، بلکہ ایک ماہر تعلیم بھی تھے۔ مئی 1962 میں انھوں نے نائب صدر جمہوریہ ہند کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اس کے بعد 1967 میں جب وہ صدر جمہوریہ ہند منتخب ہوئے۔ وہ ملک کے تیسرے اور پہلے مسلم صدر رہے۔ انہوں نے 13 مئی کو صدرجمہوریہ کی حیثیت سے حلف لیا۔ ان کی بطور صدر میعاد 13 مئی 1967 سے 3 مئی 1969 تک رہی۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کو 1963 میں بھارت کا سب سے بڑا اعزاز بھارت رتن سے نوازا گیا۔ قبل ازیں انہوں نے 1957 تا 1962 تک ریاست بہار کے گورنر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

آزاد بھارت کے تیسرے صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کی زندگی میں ان کا دو اداروں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) سے خاص تعلق تھا۔ ڈاکٹر ذاکر حسین 1918 میں طلبا یونین کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں اور انھیں یہ بھی امتیاز حاصل ہے کہ وہ دو معروف یونیورسٹیز ’جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‘ کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔ ذاکر حسین اے ایم یو کے مایہ ناز فرزند رہے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کی بہت سی یادیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھی وابستہ ہیں، انھیں 1918 میں طلبا یونین کا نائب صدر منتخب کیا گیا اور شعبہ معاشیات میں لیکچرر کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیں، اور نومبر 1948 سے ستمبر 1956 تک اے ایم یو کے وائس چانسلر بھی رہے۔ ڈاکٹر ذاکر حسین نے آزادی کے بعد اے ایم یو کو ایک نئی فضا دی اور ان کے انتقال کے بعد انجینئرنگ کالج کا قیام بھی عمل میں آیا جس کا نام ڈاکٹر ذاکر حسین انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی رکھا گیا۔ اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے قیام کے لیے بھی ڈاکٹر ذاکر حسین بحیثیت وائس چانسلر سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔ چاہے وہ گورنر رہے ہوں یا نائب صدر رہے ہوں، ان کا علی گڑھ سے تعلق ہمیشہ قائم رہا، وہ علی گڑھ کی ترقی اور فلاح کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔

ڈاکٹر ذاکر حسین کے سات بھائی تھے اور وہ دوسرے نمبر پر تھے۔ ان کے بڑے بھائی یوسف حسین خان ماہر تعلیم تھے۔ یوسف کے پوتے سلمان خورشید انڈین نیشنل کانگریس کے رکن ہیں اور مشہور سیاست دان ہیں۔ وہ سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے بھتیجے مسعود حیسن خان بھارت کے معروف ماہر لسانیات ہیں۔ ان کے بھائی محمود حسین نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا اور وزیر تعلیم رہے۔ ان کے بھانجے انور حسین پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر تھے۔ ان کا ایک رشتہ دار رحیم الدین خان سربراہ عسکریہ پاکستان تھے اور گورنر خیبر پختونخوا بھی رہ چکے ہیں۔

حیدرآباد: سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کے 127 ویں یوم پیدائش کے موقع پر آج ملک بھر میں انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کی گئی۔ پر خراج عقیدت پیش کیا۔ ماہر تعلیم و معاشیات ڈاکٹر ذاکر حسین کی پیدائش حیدر آباد میں 8 فروری 1897 کو ہوئی تھی۔ ان کا آبائی وطن ملیح آباد تھا مگر ذاکر حسین کی ولادت کے بعد میں ان کا خاندان قائم گنج، فرخ آباد منتقل ہو گیا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد میں ہی حاصل کی جبکہ ہائی اسکول کی تعلیم ایٹاوہ سے مکمل کی۔ اس کے بعد کی تعلیم انھوں نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج سے حاصل کی جو بعد میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بن گئی۔

ڈاکٹر ذاکر حسین نے بھارت کی تحریک آزادی میں زبردست خدمات انجام دیں۔ وہ ایک اسکالر ہی نہیں تھے، بلکہ ایک ماہر تعلیم بھی تھے۔ مئی 1962 میں انھوں نے نائب صدر جمہوریہ ہند کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اس کے بعد 1967 میں جب وہ صدر جمہوریہ ہند منتخب ہوئے۔ وہ ملک کے تیسرے اور پہلے مسلم صدر رہے۔ انہوں نے 13 مئی کو صدرجمہوریہ کی حیثیت سے حلف لیا۔ ان کی بطور صدر میعاد 13 مئی 1967 سے 3 مئی 1969 تک رہی۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کو 1963 میں بھارت کا سب سے بڑا اعزاز بھارت رتن سے نوازا گیا۔ قبل ازیں انہوں نے 1957 تا 1962 تک ریاست بہار کے گورنر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

آزاد بھارت کے تیسرے صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کی زندگی میں ان کا دو اداروں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) سے خاص تعلق تھا۔ ڈاکٹر ذاکر حسین 1918 میں طلبا یونین کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں اور انھیں یہ بھی امتیاز حاصل ہے کہ وہ دو معروف یونیورسٹیز ’جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی‘ کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔ ذاکر حسین اے ایم یو کے مایہ ناز فرزند رہے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کی بہت سی یادیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھی وابستہ ہیں، انھیں 1918 میں طلبا یونین کا نائب صدر منتخب کیا گیا اور شعبہ معاشیات میں لیکچرر کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیں، اور نومبر 1948 سے ستمبر 1956 تک اے ایم یو کے وائس چانسلر بھی رہے۔ ڈاکٹر ذاکر حسین نے آزادی کے بعد اے ایم یو کو ایک نئی فضا دی اور ان کے انتقال کے بعد انجینئرنگ کالج کا قیام بھی عمل میں آیا جس کا نام ڈاکٹر ذاکر حسین انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی رکھا گیا۔ اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے قیام کے لیے بھی ڈاکٹر ذاکر حسین بحیثیت وائس چانسلر سعودی عرب کا دورہ بھی کیا۔ چاہے وہ گورنر رہے ہوں یا نائب صدر رہے ہوں، ان کا علی گڑھ سے تعلق ہمیشہ قائم رہا، وہ علی گڑھ کی ترقی اور فلاح کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔

ڈاکٹر ذاکر حسین کے سات بھائی تھے اور وہ دوسرے نمبر پر تھے۔ ان کے بڑے بھائی یوسف حسین خان ماہر تعلیم تھے۔ یوسف کے پوتے سلمان خورشید انڈین نیشنل کانگریس کے رکن ہیں اور مشہور سیاست دان ہیں۔ وہ سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے بھتیجے مسعود حیسن خان بھارت کے معروف ماہر لسانیات ہیں۔ ان کے بھائی محمود حسین نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا اور وزیر تعلیم رہے۔ ان کے بھانجے انور حسین پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر تھے۔ ان کا ایک رشتہ دار رحیم الدین خان سربراہ عسکریہ پاکستان تھے اور گورنر خیبر پختونخوا بھی رہ چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.