دہرادون: اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ بل کو حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔ آج سی ایم دھامی نے یو سی سی کی منظوری سے قبل ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکساں سول کوڈ تمام امتیازی سلوک کو ختم کرنے اور برائیوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ سی ایم دھامی نے ایوان میں کہا کہ اتراکھنڈ میں شادی صرف مرد اور عورت کے درمیان ہو سکتی ہے۔ اس طرح دھامی حکومت نے اتراکھنڈ میں ہم جنس پرستوں کی شادی پر مکمل پابندی بھی لگا دی ہے۔
واضح رہے کہ یونیفارم سول کوڈ 2024 بل کو اتراکھنڈ اسمبلی میں منظور کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اتراکھنڈ اسمبلی یو سی سی بل پاس کرنے والی ملک کی پہلی اسمبلی بن گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اتراکھنڈ ریاست کے مظاہرین کے لیے 10 فیصد افقی ریزرویشن کا بل بھی اتراکھنڈ اسمبلی نے پاس کر دیا ہے۔
7 فروری 2024 کو اتراکھنڈ اسمبلی نے یونیفارم سول کوڈ بل کو پاس کرنے کے ساتھ ہی، اتراکھنڈ اسمبلی یو سی سی بل کو پاس کرنے والی ملک کی پہلی اسمبلی بھی بن گئی ہے۔ یہ بل 5 فروری کو شروع ہونے والے اتراکھنڈ اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں 6 فروری کو ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔ اس کے بعد بحث کے لیے وقت مقرر کیا گیا لیکن اپوزیشن نے اسمبلی اسپیکر سے بحث سے قبل بل کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت مانگا۔ اس کے بعد 7 فروری کو بل پر بحث ہوئی۔
اس دوران اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی اور بل کے نقصانات پر بحث کی۔ ایوان میں اپنی نات رکھتے ہوئے اپوزیشن نے بل کو ریاست کے مفادات سے باہر قرار دیا۔ تاہم پارلیمانی امور کے وزیر پریم چند اگروال، ایم ایل اے منا سنگھ چوہان سمیت کئی ایم ایل ایز نے بل کے حق میں تفصیل سے ذکر کیا۔ دن بھر کی بحث کے بعد بلآخر سی ایم دھامی نے ایوان میں بل کے حوالے سے اپنی رائے پیش کی۔
اس موقع پر سی ایم دھامی نے کہا کہ آج اس تاریخی لمحے کا گواہ بن کر نہ صرف یہ ایوان بلکہ اتراکھنڈ کا ہر شہری فخر محسوس کر رہا ہے۔ ہماری حکومت نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ لانے کا وعدہ کیا تھا تاکہ پی ایم مودی کے 'ایک ہندوستان اور بہترین ہندوستان' کے جملے کو پورا کیا جاسکے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے ریاست کی عوام نے ہمیں اپنے ووٹ دے کر دوبارہ حکومت بنانے کا موقع دیا۔ حکومت کے قیام کے فوراً بعد کابینہ کے پہلے اجلاس میں ہی یکساں سول کوڈ بل لانے کے لیے ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی گئی۔
سی ایم دھامی نے مزید کہا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 342 کے تحت اپنے درج فہرست قبائل کو اس ضابطہ سے باہر رکھا ہے۔ تاکہ ان قبائل اور ان کے رسم و رواج کی حفاظت ہو سکے۔ ہماری حکومت کا یہ قدم آئین میں لکھی گئی پالیسی اور اصولوں کے مطابق ہے۔ یہ خواتین کی حفاظت اور خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں بھی ایک اہم قدم ہے۔
قرآن اور آئین میں کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، شہزاد:
بحث کے دوران بی ایس پی ایم ایل اے شہزاد نے کہا کہ قرآن اور آئین میں کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔ آئین ہمیں اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔ ایم ایل اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قانون کے آنے کے بعد مستقبل میں مردوں اور عورتوں کے درمیان فاصلہ بھی بڑھ جائے گا۔ ہندوستان کے مسلمان سنی مسلمان ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ وہ ایس سی سے تبدیل ہو ئے ہیں۔ وہ صرف اچھوت اور ظلم کی وجہ سے مسلمان ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خوف کی وجہ سے مذہب کی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ دباؤ کے تحت وہ کچھ دن نئے مذہب میں رہیں گے لیکن کچھ عرصے بعد اپنے پرانے مذہب کی پیروی شروع کر دیں گے۔
ہم جنس پرست شادی پر پابندی
دنیا کے کئی ممالک میں ہم جنس پرستوں کی شادی کی منظوری دی گئی ہے۔ ایسے ممالک کی تعداد 33 کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے اکثر ممالک میں یہ حق قانونی عمل کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔ ان ممالک میں آسٹریا، تائیوان، کولمبیا، امریکہ، برازیل، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا، کیوبا، ڈنمارک، سویڈن، جنوبی افریقہ، مالٹا، فن لینڈ، برطانیہ شامل ہیں۔
اگر ہم ہندوستان کی بات کریں تو سپریم کورٹ نے ابھی تک ہم جنس پرستوں کی شادی کی اجازت نہیں دی ہے۔ اب اتراکھنڈ میں اس حوالے سے بڑا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اتراکھنڈ حکومت نے یکساں سول کوڈ بل میں ہم جنس پرستوں کی شادی پر پابندی لگا دی ہے۔ سی ایم دھامی نے اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران اس کا اعلان کیا۔
اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان بل کو منظوری
اتراکھنڈ اسمبلی میں ایک خصوصی اجلاس میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) بل پیش کیے جانے کے دوسرے دن بدھ کو اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اسے سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یو سی سی میں لیو ان ریلیشن شپ اور شیڈول ٹرائب کو اس سے الگ رکھنے پر سوال اٹھائے تھے۔
کانگریس ممبران بھون کاپڑی، پریتم سنگھ، تلک راج بیہڑ، ہریش سنگھ دھامی، آدیش چوہان، وکرم سنگھ نیگی، ای روی بہادر، وریندر جاتی نے یو سی سی کا خیر مقدم کرنے کے ساتھ ہی، اس میں موجود خامیوں کی نشاندہی بھی کی تھی۔ ان سب نے یو سی سی بل کو سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے پر زور دیا تھا۔
اتراکھنڈ اسمبلی اجلاس کے دوسرے دن یکساں سول کوڈ بل پر بحث ہوئی۔ جس میں اپوزیشن کے ایم ایل اے یکساں سول کوڈ بل کی دفعات کو لے کر دھامی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن بھون کاپڑی نے چارج سنبھالا۔
اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر بھون کاپڑی سب سے پہلے ہیں جنہوں نے یو سی سی میں لیو ان ریلیشنز کے بارے میں آواز اٹھایا تھا۔ اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر بھون کاپڑی نے اتراکھنڈ کی ثقافت کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی دفعات کے خلاف نکات پیش کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل نوجوانوں کی پرائیویسی کو پامال کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو سی سی میں ایک پروویژن ہے کہ ہر ایک کو اپنی شادی رجسٹر کرانی ہوگی۔ اس کے علاوہ لیو ان ریلیشن شپ کو بھی رجسٹر کرانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں جنسی تعلقات کے ساتھ کچھ نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، سرکار کی یہ زبان توہین آمیز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- یکساں سول کوڈ بل کو کوڑے دان میں پھینک دینا چاہیے: بدر الدین اجمل
- اتراکھنڈ: یو سی سی کمیٹی نے مسلم علما اور دانشوروں سے بات نہیں کی، مولانا زاہد رضا
ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن بھون کاپڑی نے کہا کہ اس بل کے بعد دوسری ریاستوں کے لوگ ہماری ریاست میں آئیں گے۔ دوسری ریاستوں سے لوگ یہاں آکر قانونی طور پر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ہماری ریاست مذہبی سیاحت کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس بل کے بعد اتراکھنڈ کو لیو ان ریلیشن شپ اسٹیٹ کے طور پر جانا جائے گا۔
ڈپٹی لیڈر آف اپوزیشن بھون کاپڑی نے کہا کہ تمام مذاہب کی اپنی ثقافت ہے، ہر ایک کی اپنی روایات ہیں، سب کی شادیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔ ہمارے ملک میں سب ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کرتے ہیں، یہ ہمارے ملک کا خاصہ ہے۔