ETV Bharat / bharat

سنجولی مسجد تنازعہ میں اہم موڑ، غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر وقف بورڈ کو کوئی اعتراض نہیں - WAQF BOARD ON SANJAULI MASJID

اب ریاستی وقف بورڈ بھی شملہ کے سنجولی میں متنازع مسجد میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے تیار ہے۔ سکھو حکومت بھی اس معاملے میں ایکشن موڈ میں آگئی ہے۔ جمعہ کو کل جماعتی اجلاس بلایا گیا اور مسجد کے تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

سنجولی مسجد تنازعہ میں اہم موڑ، غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر وقف بورڈ کو کوئی اعتراض نہیں
سنجولی مسجد تنازعہ میں اہم موڑ، غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر وقف بورڈ کو کوئی اعتراض نہیں (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 14, 2024, 3:45 PM IST

شملہ: اب ہماچل پردیش ریاستی وقف بورڈ بھی راجدھانی شملہ کے سب سے بڑے مضافاتی علاقے سنجولی میں واقع مسجد میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے تیار ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے ایم سی کمشنر سے کہا گیا ہے کہ اگر مسجد ویلفیئر کمیٹی خود غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے تیار ہے تو انہیں یعنی وقف بورڈ کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہی نہیں سکھوندر سنگھ سکھو کی قیادت میں ریاست میں برسراقتدار کانگریس حکومت نے بھی ٹھوس اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔ سنجولی میں 11 ستمبر کے مظاہروں سے ہل گئی حکومت نے بہت سے سبق سیکھے ہیں۔ سکھویندر سنگھ حکومت نے پہل کی اور کل جماعتی اجلاس طلب کیا۔ مقامی ایم ایل اے ہریش جنارتھا بھی سرگرم ہوگئے اور مسئلہ کے مختلف نکات کو حل کرنے کے لئے مسلم کمیونٹی کے نمائندوں سے بات چیت کی۔

یہاں، ریاستی حکومت نے مسجد کی زمین کی ملکیت کے تنازع کو حل کرنے کے لیے محکمہ قانون کو فعال کر دیا ہے۔ بڑی جانکاری یہ ہے کہ معاملے کو پرسکون کرنے کے لیے طویل مدتی اقدام کے طور پر سکھویندر سنگھ حکومت نے سیکریٹری قانون سے ملکیت سے متعلق دستاویزات دیکھنے کو کہا ہے۔ یہاں ایک بات بہت اہم ہے کہ کانگریس حکومت کے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی اجلاس میں دستاویزات ایوان کی میز پر رکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ یہ زمین سرکاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی وقف بورڈ یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ یہ زمین وقف کی ہے۔ 7 ستمبر کو کمشنر کورٹ میں سماعت کے بعد سول سوسائٹی کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ یہ زمین مسجد کے طور پر موزوں نہیں ہے۔ یعنی زمین سرکاری ہے اور وقف کے قبضے میں ہے۔ ان تمام تنازعات اور حساس مسائل کو حل کرنے کے لیے اب مختلف سطحوں پر ٹھوس کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

مسجد ویلفیئر کمیٹی نے بھی ایم سی کمشنر سے ملاقات کی
مسجد ویلفیئر کمیٹی نے بھی ایم سی کمشنر سے ملاقات کی (ETV Bharat)

وقف اسٹیٹ آفیسر نے ایم سی کمشنر سے کیوں ملاقات کی؟

دریں اثنا، ایک اہم واقعہ میں ہماچل پردیش ریاستی وقف بورڈ کے ریاستی افسر قطب الدین نے ایم سی کمشنر بھوپیندر عتری سے ملاقات کی ہے۔ یہاں سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ مسجد ویلفیئر کمیٹی نے بھی ایم سی کمشنر سے ملاقات کی ہے اور درخواست جمع کرائی ہے۔ درخواست میں کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر ایم سی کورٹ اجازت دے تو وہ خود مسجد کا غیر قانونی حصہ ہٹا دیں گے یعنی اسے گرا دیں گے۔ اس پر کمشنر نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے گی۔ سی ایم سکھوندر سنگھ سکھو نے بھی آل پارٹی میٹنگ کے بعد کہا کہ قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے گی۔ ویسے یہاں وقف بورڈ کے اسٹیٹ آفیسر کی ایم سی کمشنر سے ملاقات کا معاملہ بھی ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیدار قطب الدین نے ایم سی کمشنر بھوپیندر عطری سے ملاقات کی اور کہا کہ اگر مسجد ویلفیئر کمیٹی خود غیر قانونی حصے کو ہٹانا چاہتی ہے تو وقف بورڈ کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس طرح یہ ایک بڑا موڑ ہے۔ اس سے واضح ہے کہ مسلم کمیونٹی کو بھی یہ احساس ہو گیا ہے کہ تنازعہ سے یہاں روزی روٹی کمانے کے لیے آنے والے لوگوں پر اثر پڑ رہا ہے اور اس معاملے کو حل کرنا ضروری ہے۔

تمام پہلوؤں پر ٹھوس فیصلے کے بعد ہی مسجد کو سیل کیا جائے گا:

سکھوندر سنگھ سکھو حکومت اس تنازعہ کا طویل مدتی حل تلاش کرنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے سیکریٹری قانون اس کیس سے متعلق تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ بالخصوص اراضی کی ملکیت سے متعلق تنازعہ حل ہو جائے گا۔ تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا، تاکہ آئندہ عدالتی مسائل پیدا نہ ہوں۔ اس کے علاوہ حکومت نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی ذمہ داری بھی سینئر اور قابل اعتماد افسران کو سونپی ہے۔ اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ مسجد کو سیل کیا جائے یا دیگر آپشنز کو دیکھا جائے۔ اب مسجد کمیٹی اور وقف بورڈ کا رخ بھی ایم سی کمشنر کے دفتر کے سامنے آگیا ہے اور مستقبل میں آسانی ہوگی۔ مقامی ایم ایل اے ہریش جنارتھا نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر ہندی اور انگریزی میں ایک تفصیلی پوسٹ بھی کی ہے اور سب سے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔ تمام جماعتوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماچل میں مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شملہ: اب ہماچل پردیش ریاستی وقف بورڈ بھی راجدھانی شملہ کے سب سے بڑے مضافاتی علاقے سنجولی میں واقع مسجد میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے تیار ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے ایم سی کمشنر سے کہا گیا ہے کہ اگر مسجد ویلفیئر کمیٹی خود غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے تیار ہے تو انہیں یعنی وقف بورڈ کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہی نہیں سکھوندر سنگھ سکھو کی قیادت میں ریاست میں برسراقتدار کانگریس حکومت نے بھی ٹھوس اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔ سنجولی میں 11 ستمبر کے مظاہروں سے ہل گئی حکومت نے بہت سے سبق سیکھے ہیں۔ سکھویندر سنگھ حکومت نے پہل کی اور کل جماعتی اجلاس طلب کیا۔ مقامی ایم ایل اے ہریش جنارتھا بھی سرگرم ہوگئے اور مسئلہ کے مختلف نکات کو حل کرنے کے لئے مسلم کمیونٹی کے نمائندوں سے بات چیت کی۔

یہاں، ریاستی حکومت نے مسجد کی زمین کی ملکیت کے تنازع کو حل کرنے کے لیے محکمہ قانون کو فعال کر دیا ہے۔ بڑی جانکاری یہ ہے کہ معاملے کو پرسکون کرنے کے لیے طویل مدتی اقدام کے طور پر سکھویندر سنگھ حکومت نے سیکریٹری قانون سے ملکیت سے متعلق دستاویزات دیکھنے کو کہا ہے۔ یہاں ایک بات بہت اہم ہے کہ کانگریس حکومت کے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی اجلاس میں دستاویزات ایوان کی میز پر رکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ یہ زمین سرکاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی وقف بورڈ یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ یہ زمین وقف کی ہے۔ 7 ستمبر کو کمشنر کورٹ میں سماعت کے بعد سول سوسائٹی کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ یہ زمین مسجد کے طور پر موزوں نہیں ہے۔ یعنی زمین سرکاری ہے اور وقف کے قبضے میں ہے۔ ان تمام تنازعات اور حساس مسائل کو حل کرنے کے لیے اب مختلف سطحوں پر ٹھوس کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

مسجد ویلفیئر کمیٹی نے بھی ایم سی کمشنر سے ملاقات کی
مسجد ویلفیئر کمیٹی نے بھی ایم سی کمشنر سے ملاقات کی (ETV Bharat)

وقف اسٹیٹ آفیسر نے ایم سی کمشنر سے کیوں ملاقات کی؟

دریں اثنا، ایک اہم واقعہ میں ہماچل پردیش ریاستی وقف بورڈ کے ریاستی افسر قطب الدین نے ایم سی کمشنر بھوپیندر عتری سے ملاقات کی ہے۔ یہاں سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ مسجد ویلفیئر کمیٹی نے بھی ایم سی کمشنر سے ملاقات کی ہے اور درخواست جمع کرائی ہے۔ درخواست میں کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر ایم سی کورٹ اجازت دے تو وہ خود مسجد کا غیر قانونی حصہ ہٹا دیں گے یعنی اسے گرا دیں گے۔ اس پر کمشنر نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے گی۔ سی ایم سکھوندر سنگھ سکھو نے بھی آل پارٹی میٹنگ کے بعد کہا کہ قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے گی۔ ویسے یہاں وقف بورڈ کے اسٹیٹ آفیسر کی ایم سی کمشنر سے ملاقات کا معاملہ بھی ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیدار قطب الدین نے ایم سی کمشنر بھوپیندر عطری سے ملاقات کی اور کہا کہ اگر مسجد ویلفیئر کمیٹی خود غیر قانونی حصے کو ہٹانا چاہتی ہے تو وقف بورڈ کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس طرح یہ ایک بڑا موڑ ہے۔ اس سے واضح ہے کہ مسلم کمیونٹی کو بھی یہ احساس ہو گیا ہے کہ تنازعہ سے یہاں روزی روٹی کمانے کے لیے آنے والے لوگوں پر اثر پڑ رہا ہے اور اس معاملے کو حل کرنا ضروری ہے۔

تمام پہلوؤں پر ٹھوس فیصلے کے بعد ہی مسجد کو سیل کیا جائے گا:

سکھوندر سنگھ سکھو حکومت اس تنازعہ کا طویل مدتی حل تلاش کرنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے سیکریٹری قانون اس کیس سے متعلق تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ بالخصوص اراضی کی ملکیت سے متعلق تنازعہ حل ہو جائے گا۔ تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا، تاکہ آئندہ عدالتی مسائل پیدا نہ ہوں۔ اس کے علاوہ حکومت نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی ذمہ داری بھی سینئر اور قابل اعتماد افسران کو سونپی ہے۔ اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ مسجد کو سیل کیا جائے یا دیگر آپشنز کو دیکھا جائے۔ اب مسجد کمیٹی اور وقف بورڈ کا رخ بھی ایم سی کمشنر کے دفتر کے سامنے آگیا ہے اور مستقبل میں آسانی ہوگی۔ مقامی ایم ایل اے ہریش جنارتھا نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر ہندی اور انگریزی میں ایک تفصیلی پوسٹ بھی کی ہے اور سب سے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔ تمام جماعتوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماچل میں مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.