نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس لیڈر کوڈیکنل سریش کی جگہ بھرتری ہری مہتاب کو پروٹیم اسپیکر مقرر کیا ہے۔ اس حوالے سے انڈیا اتحاد کے ممبران پارلیمنٹ نے حلف برداری کی تقریب کے دوران پرو ٹیم اسپیکر کا تعاون نہیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کانگریس اور انڈیا بلاک اتحاد کی پارٹیاں ناراض ہیں کہ آٹھ بار کانگریس کے رکن اسمبلی کے سریش کی جگہ مہتاب کو پروٹیم اسپیکر بنا کر روایت کو توڑا گیا ہے۔ کوڈیکنل سریش کی جگہ مہتاب کو لوک سبھا کا پروٹیم اسپیکر مقرر کرنے کے مرکز کے فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، کانگریس کے سینئر ترین دلت ایم پی نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے کی گئی تقرری ایک سینئر ممبر کی تقرری کے روایتی طریقہ سے مختلف ہے۔
- 'رواج کی خلاف ورزی'
اس معاملے میں، کے سریش نے کہا کہ، "ہم دعوی کر رہے ہیں کہ آٹھ بار کے رکن پارلیمنٹ کو پروٹیم اسپیکر ہونا چاہئے، انہوں (بی جے پی) نے غلط کیا ہے اور اب پورا ملک حکومت کے فیصلے کی تنقید کر رہا ہے، ساتھ ہی، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ایڈن نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے ہندوستان کی پارلیمنٹ سے متعلق تمام روایات اور رسم و رواج کی خلاف ورزی کی ہے اور صرف سینئر ترین ممبر کو ہی پروٹیم اسپیکر بننے کا موقع دیا جاتا ہے، چاہے وہ کسی بھی پارٹی کا ہو۔
- دلت رکن کو پروٹیم اسپیکر بننے کی اجازت نہیں
ایڈن نے کہا، 'بدقسمتی سے کیرالہ سے آٹھ بار ایم پی رہ چکے ایک دلت رکن کو پروٹیم اسپیکر بننے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہ دلتوں اور ملک کے استحصال زدہ طبقے کے تئیں این ڈی اے حکومت کے رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔ این ڈی اے حکومت نے تمام روایات اور رسم و رواج کو پامال کیا ہے۔ اگرچہ یہ سیشن بمشکل آٹھ دن کا ہے لیکن اپوزیشن کے ساتھ اس پر اتفاق رائے ہونا چاہیے تھا کیونکہ ہم ملک کی تقریباً 45 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
- 18ویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس:
قابل ذکر ہے کہ 18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت نو منتخب اراکین پارلیمنٹ کی حلف برداری کی تقریب ہوگی۔ پہلا سیشن طوفانی ہونے کی توقع ہے کیونکہ اپوزیشن 26 جون کو اسپیکر کے انتخاب، NEET-UG اور UGC-NET میں پیپر لیک ہونے کے الزامات پر بحث اور پروٹیم اسپیکر کی تقرری پر تنازعہ پر بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو گھیر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: