نئی دہلی: دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ نے ایکسائز پالیسی منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عدالتی تحویل میں 23 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ جانچ ایجنسی نے کیجریوال کی عدالتی حراست میں 14 دن کی توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالتی حراست ختم ہونے کے بعد ای ڈی نے کیجریوال کو تہاڑ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے راؤس ایونیو میں خصوصی عدالت کے سامنے پیش کیا۔
غور طلب ہو کہ عدالت نے کیجریوال کو 23 اپریل کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپنے سامنے پیش ہونے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ کے کویتا کی عدالتی حراست 23 اپریل تک ہے، اس لیے کیجریوال کی عدالتی حراست میں بھی 23 اپریل تک توسیع کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 28 مارچ کو پیشی کے دوران کیجریوال نے کہا تھا کہ یہ ایک سیاسی سازش ہے جس کا جواب عوام دیں گے۔ عدالت میں اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے انہوں نے خود کہا کہ اصل گھوٹالہ ای ڈی کی جانچ کے بعد شروع ہوا۔ ای ڈی کا مقصد عام آدمی پارٹی کو تباہ کرنا ہے۔ مقصد یہ بھی ہے کہ بدنام کیا جائے کہ عام آدمی پارٹی کرپٹ ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی کا مقصد رقم کی وصولی بھی ہے۔ کیس میں شرد ریڈی نے گرفتاری کے بعد بی جے پی کو 55 کروڑ روپے دیے تھے۔ بی جے پی کو الیکٹورل بانڈز کی شکل میں رقم دینے کے بعد شرد ریڈی کو ضمانت مل گئی۔
قابل ذکر ہے کہ اروند کیجریوال کو دہلی ہائی کورٹ سے گرفتاری سے تحفظ نہیں ملنے کے بعد ای ڈی نے 21 مارچ کی رات پوچھ گچھ کے بعد کیجریوال کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد 23 مارچ کو عدالت نے انہیں 28 مارچ تک ای ڈی کی حراست میں بھیج دیا۔ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کیے جانے کے بعد کیجریوال نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کیجریوال کی عرضی پر ای ڈی کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛