کولکاتا: بنگلہ دیش کے رکن پارلیمان انوار العظیم کے قتل کی تحقیقات میں کئی نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ یہ انکشافات چونکا دینے والے ہیں۔ پولیس کی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ امریکہ میں مقیم ایک دوست نے اسے قتل کرنے کے لیے تقریباً 5 کروڑ روپے دیے تھے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کولکاتا میں دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیش کے رکن پارلیمان انوار العظیم کے قتل کی تفتیش جاری ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے ایک قریبی دوست نے انھیں قتل کرنے کے لیے تقریباً 5 کروڑ روپے کی سپاری دی تھی۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی خفیہ جانچ ایجنسی شاخ کے سربراہ محمد ہارون نے کولکاتا کے ایک اخبار کو بتایا کہ ان کے جسم کے ٹکڑے کر کے ہلدی کا پاؤڈر چھڑک دیا گیا تھا۔ ہارون الرشید نے کہا کہ رکن پارلیمان کے قتل کا ماسٹر مائنڈ ڈھاکہ سے تعلق رکھنے والا امریکی تاجر اختر الزماں شاہین ہے۔ اس نے قاتلوں کو اس کام کا معاوضہ دیا تھا۔ معلومات کے مطابق ایم پی کے قتل کے معاملے میں سی آئی ڈی نے ممبئی سے بلائے گئے قصائی کو دیگر ملزمان کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ سی آئی ڈی کے ایک افسر نے بتایا کہ 24 سالہ قصاب جہاد حولدار بنگلہ دیش کا ایک غیر قانونی تارکین وطن ہے۔ افسر نے بتایا کہ وہ بارک پور کا رہنے والا ہے۔
افسر نے بتایا کہ شاہین کے حکم پر وہ دو ماہ قبل ممبئی سے کولکاتا آیا تھا۔ اس نے اور چار دیگر بنگلہ دیشیوں نے راجرہاٹ کے ایک فلیٹ میں رکن پارلیمان کا قتل کیا۔ پھر مجرموں نے ثبوت اور شناخت کو مٹانے کے لیے لاش کی کھال اتار کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ اخبار کے مطابق افسر نے دعویٰ کیا کہ اس نے رکن پارلیمان کے جسم کا خیما بنایا۔ پھر ہڈیوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر سب کچھ پلاسٹک کے پیکٹ میں ڈال دیا۔
افسر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ پلاسٹک کے پیکٹ کولکاتا کے مختلف حصوں میں پھینکے گئے ہوں گے۔ قبل ازیں بنگلہ دیش پولیس نے جھنیداہ-4 سے 54 سالہ رکن پارلیمان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔ہارون الرشید نے بتایا کہ سازش چند ماہ قبل ڈھاکہ کے علاقے گلشن میں رچی گئی تھی۔ منصوبہ یہ تھا کہ (انوارالعظیم) کو غیر ملک میں اس طرح قتل کیا جائے گا کہ لاش کا سراغ نہ مل سکے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ رکن پارلیمان کو 13 مئی کو اپارٹمنٹ میں قدم رکھنے کے آدھے گھنٹے کے اندر قتل کر دیا گیا تھا۔
سی آئی ڈی حکام نے بتایا کہ شاہین، جس پر شبہ ہے کہ کرائے کے قاتلوں کو 5 کروڑ روپے ادا کیے ہیں۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی پر شاہین کا انواراعلظیم کے ساتھ کاروباری تنازعہ تھا۔ سی آئی ڈی کے ایک افسر نے بتایا کہ چونکہ رکن پارلیمان اور شاہین دوست تھے، اس لیے تاجر ایم پی کے کولکاتا جانے کے منصوبے سے واقف تھا اور اسی کے مطابق قتل کی منصوبہ بندی کی گئی۔
کولکاتا میں پولیس نے رکن پارلیمان کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی ہے جو تین دیگر افراد کے ساتھ راجرہاٹ کے ایک رہائشی کمپلیکس میں داخل ہوتے ہیں۔ ہارون یا رشید نے ڈھاکہ میں کہا کہ رکن پارلیمان کے جسم کے بیشتر اعضاء ایک بیگ میں ڈال کر ملزم اور ایک ٹیکسی ڈرائیور کے حوالے کیے گئے جو راجرہاٹ ہاؤسنگ کمپلیکس کے باہر ایک عوامی بیت الخلا کے قریب انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ کیب ڈرائیور کو جرم کا علم نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہلدی کا استعمال اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا جاتا ہے کہ اگر کسی کو گوشت کے ٹکڑے نظر آئیں تو وہ مشکوک نہ ہوں۔ قتل کو انجام دینے کے بعد قاتل 15 مئی کو ہی بنگلہ دیش واپس چلے گئے۔ سی آئی ڈی ذرائع کے مطابق راجر ہاٹ میں اپارٹمنٹ کے اندر بستر کے قریب خون کے مشتبہ داغ ملے ہیں، جہاں مبینہ طور پر ایم پی کا قتل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کے رکن پارلیمان انوار العظیم کی لاش کولکاتا سے برآمد - Bangladesh MP Body Recovered
سی آئی ڈی حکام نے بتایا کہ رکن پارلیمان کے قتل میں ایک خاتون سمیت سات کرائے کے قاتل ملوث تھے۔ حکام نے بتایا کہ خاتون 30 اپریل کو تاجر شاہین کے ساتھ کولکاتا گئی تھی۔ ان دونوں نے مبینہ طور پر راجرہاٹ میں کرائے کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی تھی۔ کئی ایجنسیوں کی تحقیقات کے دوران کئی مشتبہ افراد کے نام سامنے آئے ہیں۔