لکھنؤ: دو ماہ مہینوں پر محیط لوک سبھا انتخابات کے ساتوں مراحل کے دوران اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی کے 10 سالہ دور اقتدار میں ترقیاتی اقدامات کے نام پر ووٹ مانگنے کے بجائے ایودھیا میں تعمیر کردہ رام مندر اور بھگوان کے نام پر ووٹ مانگے ہیں۔ تاہم مسجد مندر اور مسلمانوں کے خلاف بیان بازیاں بی جے پی کی شکست کو روکنے میں یکسر طور پر ناکام رہی ہیں۔ بی جے پی نے پچھلے عام انتخابات میں جیتی ہوئی نشستوں میں سے تقریباً نصف کو کھو دیا۔ انتخابات کے دوران آدتیہ ناتھ نے روڈ شو سمیت تقریباً 200 سیاسی ریلیوں سے خطاب کیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ ریاست میں انتخابی مہم کے دوران ہر روز 5-6 حلقوں کا احاطہ کرتے تھے۔
یوگی اکثر وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی مہم میں شامل ہوتے تھے تاکہ زعفرانی پارٹی ہندی بیلٹ کی اہم ریاست یو پی میں اپنا تسلط دوبارہ قائم کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔ اسی طرح بہت کم لوگ اس زبردست تبدیلی کا اندازہ لگا سکتے تھے کہ ریاست میں انڈیا بلاک کو اس طرح کامیابی حاصل ہوگی اور بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہاں تک رام مندر والے شہر خود ایودھیا میں بھی بی جے پی امیدوار کو زبردست شکست ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بی جے پی کو 33 انڈیا بلاک 43 نشستیں حاصل ہوئی ہے۔ جبکہ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے یو پی میں 80 میں سے 80 کا نعرہ دیا تھا۔
یوگی نے یوپی کے تقریباً تمام اضلاع اور پارلیمانی حلقوں کا احاطہ کرنے کے علاوہ بہار، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، پنجاب اور یہاں تک کہ جنوبی ہند میں بھی پارٹی امیدواروں کی حمایت مانگی۔ یوپی کے وزیر اعلی کے طور پر اپنی مسلسل دوسری مدت کے دو سال بعد زعفرانی پوش پجاری نے اپنی مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر پالیسی اور اس کے دور حکومت کے دوران سماج وادی پارٹی کے ذریعہ پروان چڑھائے گئے مافیا راج کے خلاف سخت بات کرنے اور یو پی کے دو مشہور مسلم سیاست داں مختار انصاری اور عتیق احمد کی تحویل میں ہلاکت کی وجہ سے سرخیوں میں جگہ بنائی۔
یوگی آدتیہ ناتھ اس سال جنوری میں رام مندر کی افتتاحی تقریب کی دوڑ میں سب سے آگے تھے، اور ووٹرز کو پکارتے ہوئے انہوں نے مودی کے نام گانے گائے: "جو رام کو لائے ہیں ہم ان کو لے آئیں گے۔" پارٹی کے ابتدائی مہم چلانے والے کے طور پر آدتیہ ناتھ جہاں کہیں بھی انتخابی ریلیوں سے خطاب کرنے گئے اس گانے کو گایا، بالخصوص متھرا جیسے مذہب سے منسلک حلقوں میں، جہاں انہوں نے ہیما مالنی کے لیے مہم چلائی۔
دہلی کے ساتھ ساتھ پنجاب میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے انہوں نے عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال پر بھی نکتہ چینی کی۔ جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے یوپی میں بہتر امن و امان کی بات کی تو اگلے ہی سانس میں انہوں نے آدتیہ ناتھ کی ستائش کی، جو کہ ایک اصلاح شدہ اتر پردیش کے معمار ہیں۔ شاہ نے کئی مواقع پر اس بات کا تذکرہ کیا کہ کس طرح آدتیہ ناتھ نے مجرموں اور مافیا کو پولیس اسٹیشنوں تک جانے یا ریاست سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
پنجاب میں ایک ریلی میں آدتیہ ناتھ نے عام آدمی پارٹی کی حکومت کو ڈرگ مافیا پر لگام لگانے میں اس کی مبینہ ناکامی پر نکتہ چینی کی اور غیر قانونی املاک کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر بھیجنے کا وعدہ کیا۔ مذہب کی سیاست کے بناء پر "مودی-یوگی" کی جوڑی یوپی کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں میں فوری طور پر ہٹ ہوگئی۔
یوگی آدتیہ ناتھ کا اصل نام اجے سنگھ بشٹ ہے۔ 5 جون 1972 کو پوڑی گڑھوال کے پنچور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1990 میں ایودھیا کے بھگوان رام مندر تحریک میں شامل ہونے کے لیے گھر چھوڑ دیا اور گورکھپور میں گورکھ ناتھ مندر کے مہنت اویدیا ناتھ کے شاگرد بن گئے۔ یوگی نے گورکھپور کو اپنی "کرم بھومی" بنایا اور بعد میں یوگی آدتیہ ناتھ کے نام سے مشہور ہوئے۔ یوگی نے اپنے گاؤں میں تعلیم حاصل کی اور بعد میں اتراکھنڈ کی ہیم وتی نندن بہوگنا گڑھوال یونیورسٹی سے ریاضی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ اپنے گرو (مہنت اویدیا ناتھ) کی ہدایت پر یوگی نے سیاست میں قدم رکھا اور 26 سال کی عمر میں 1998 میں گورکھپور سے سب سے کم عمر لوک سبھا ممبر بنے۔ یوگی نے مزید چار بار گورکھپور پارلیمانی سیٹ سے کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے انہیں سنہ 2017 میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ بنایا۔ تا حال وہ اترپردیش کے وزیراعلی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
لوک سبھا انتخابات 2024 سب سے زیادہ پولرائزڈ: سیاسی تجزیہ کار
مسلم خواتین رائے دہندوں سے متعلق بی جے پی کا متنازعہ پوسٹ
واضح رہے کہ ان انتخابات میں اکیلے صرف بی جے پی 240 ہی نشستیں حاصل ہوسکی۔ وہ اپنے دم پر حکومت بنانے سے بالکل قاصر ہے۔ حالانکہ بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کو 370 اور این ڈی اے کو اس بار 400 کا پار کا نعرہ دیا تھا۔ انتخابی مہم کے دوران ہندو مسلم، مذہب اور ذات پات کی سیاست خوب کی گئی تھی۔ مسلمانوں کے درانداز، زیادہ بچے پیدا کرنے والا کہا گیا۔