لکھنئو: لوک سبھا انتخابات 2024 میں شکست کے بعد بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے ایک بار پھر اپنے بھتیجے آکاش آنند کو اپنا جانشین اور پارٹی نیشنل کوآرڈینیٹر مقرر کر دیا ہے۔ انھیں امید ہے کہ اس بار وہ یقینی طور پر ایک فعال اور سنجیدہ رہنما کے طور پر ابھریں گے۔
مایاوتی نے اپنے اس فیصلے کا اعلان لکھنؤ میں منعقدہ بی ایس پی کی ایک جائزہ میٹنگ میں کیا، جس میں مختلف ریاستوں سے پارٹی کے رہنماؤں نے حصہ لیا۔ ایک بیان میں مایاوتی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اب وہ (ان کا بھتیجا) اپنی پارٹی اور تحریک کے مفاد میں ہر سطح پر سمجھدار لیڈر کے طور پر ابھریں گے۔ پارٹی کے لوگ بھی اب انہیں پہلے سے زیادہ عزت اور احترام دے کر حوصلہ افزائی کریں گے۔
واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران 7 مئی کو مایاوتی نے آکاش آنند کو یہ کہتے ہوئے اپنے جانشین اور پارٹی کے قومی رابطہ کار کی 'بڑی ذمہ داریوں' سے ہٹا دیا تھا کہ وہ ابھی سیاسی پختگی تک نہیں پہنچ سکا ہے۔ آج کی پارٹی میٹنگ میں مایاوتی نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کی وجوہات کا جائزہ لیا۔میٹنگ کے آغاز میں بھتیجے آکاش آنند نے مایاوتی کے پاؤں چھو کر ان کا آشیرواد لیا۔
اس کے ساتھ ہی ان کی سیاسی جلاوطنی ختم ہو گئی اور کہا جارہا ہے کہ مایاوتی نے مختلف ریاستوں میں ہونے والے آئندہ انتخابات میں آکاش آنند کو اسٹار کمپینر بھی بنایا ہے۔ جائزہ میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی نے اتنی خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیوں کیا، اور کن لیڈروں نے پارٹی کو مضبوط بنانے اور ایل ایس انتخابات کے لیے تیار کرنے میں غفلت برتی۔
جائزہ میٹنگ کے بعد مایاوتی نے تمام ریاستوں کے لیڈروں کے ساتھ الگ الگ میٹنگز کیں تاکہ متعلقہ ریاستوں میں انتخابی شکست کی وجوہات کا آزادانہ طور پر جائزہ لیا جا سکے۔ قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر، جھارکھنڈ، جموں و کشمیر اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
ایسے میں مایاوتی ان ریاستوں کی پارٹی قیادت کی ٹیموں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کر رہی ہیں تاکہ پارٹی اسمبلی انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھا سکے۔ اگر بی ایس پی کو ان انتخابات میں اچھے نتائج نہیں ملے تو وہ قومی پارٹی کا درجہ بھی کھو سکتی ہے۔
بی ایس پی نے اتراکھنڈ کی دو اسمبلی سیٹوں پر 10 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے 13 اسٹار پرچارکوں کی فہرست بھی جاری کی۔ جس میں مایاوتی کے بعد آکاش آنند کو اسٹار کمپینر نامزد کیا گیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں اسے مایاوتی کے بھتیجے کی بی ایس پی کی سیاست کے مرکز میں واپسی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔