پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کو اپنے حکم میں کہا کہ عوام کی توہین یا دھمکی دینے والے تبصروں کے خلاف ہی ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اگر جرم کا ارتکاب عوام میں نہیں ہوتا ہے، تو ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 3(1)(R) کی دفعات لاگو نہیں ہوں گی۔ عدالت نے درخواست گزار کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت کی گئی کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ دیگر جرائم میں بھی کارروائی جاری رہے گی۔ جسٹس وکرم ڈی چوہان کی عدالت نے یہ حکم، پنٹو سنگھ عرف رانا پرتاپ سنگھ اور دیگر کی درخواست پر دیا۔
پنٹو سنگھ عرف رانا پرتاپ سنگھ، ساکن پولس اسٹیشن ناگرہ، بلیا اور دیگر کے خلاف 2017 میں ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 3(1)(R) اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جس میں الزام لگایا گیا کہ نامزد ملزمان نے شکایت کنندہ کے گھر میں گھس کر ذات پات پر مبنی تبصرے کرتے ہوئے اس کی پٹائی کی۔
عرضی گزار نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت کی گئی کارروائی کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ جرم شکایت کنندہ کے گھر میں کیا گیا جو کہ عوامی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صورت میں، SCST ایکٹ کی دفعہ 3(1)(R) کے تحت کوئی جرم نہیں بنتا ہے۔ حالانکہ ایڈیشنل گورنمنٹ ایڈووکیٹ نے اس دلیل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس بات کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
دونوں فریقوں کو سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ واقعہ سی آر پی سی کی دفعہ 161 اور ایف آئی آر کے تحت مبینہ طور پر گھر میں پیش آیا اور واقعہ کے دوران وہاں کوئی باہر کا شخص نہیں تھا۔ عدالت نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی دفعات اس معاملے میں لاگو نہیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: