نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کے روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بنگلہ دیش کے حالات پر بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ، ہندوستان کو بنگلہ دیش کی صورت حال پر گہری تشویش ہے، خاص طور پر اقلیتی برادریوں کی حالت کے بارے میں۔ جے شنکر نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں از خود بیانات میں کہا کہ حسینہ واجد نے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔ وزیر خارجہ نے لوک سبھا میں اپنے بیان میں کہا کہ ہم بنگلہ دیش کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہاں پولیس پر حملے ہو چکے ہیں۔ اقلیتی ہندوؤں کے گھروں، کاروباروں اور مندروں پر حملے ہوئے ہیں۔ ہم بنگلہ دیش میں ہندوستانی مشن اور ہندوستانی کمیونٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
#WATCH | Speaking in Rajya Sabha on the situation in Bangladesh, External Affairs Minister Dr S Jaishankar says, " ...we are in close and continuous touch with the indian community in bangladesh through our diplomatic missions. there are an estimated 19,000 indian nationals there… pic.twitter.com/SJSv1hkQ1f
— ANI (@ANI) August 6, 2024
انہوں نے کہا کہ استعفیٰ دینے کے بعد شیخ حسینہ نے بھارت آنے کی درخواست کی تھی۔ اجازت ملنے کے بعد وہ ہندوستان پہنچ گئی۔ فی الحال وہ ہندوستان میں ہیں۔
#WATCH | Speaking in Lok Sabha on the situation in Bangladesh, EAM Dr S Jaishankar says, " i rise to apprise this august house of certain recent developments pertaining to bangladesh...since the election in january 2024, there has been considerable tensions, deep divides and… pic.twitter.com/Cy9lCmpt6J
— ANI (@ANI) August 6, 2024
اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان پہلے ہی بنگلہ دیش میں مقیم 10,000 سے زیادہ ہندوستانیوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ڈھاکہ میں نئے انتظامیہ سے رابطہ کر چکا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ نئی دہلی نے 76 سالہ حسینہ کو بتایا ہے کہ وہ اس وقت تک ہندوستان میں رہ سکتی ہیں جب تک کہ کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کے ان کے سفری منصوبے کو حتمی شکل نہیں دی جاتی۔
اپنے تبصرے میں، جے شنکر نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اس "پیچیدہ صورتحال" کے پیش نظر ہندوستان کی سرحدی حفاظت کرنے والی فورسز کو "غیر معمولی طور پر چوکس" رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
بنگلہ دیشی طلباء کے کئی ہفتوں کے احتجاج کے بعد حسینہ کے استعفیٰ کی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے، جے شنکر نے کہا کہ نئی دہلی نے بار بار تحمل کا مشورہ دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ صورتحال کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے"۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم اپنے سفارتی مشنوں کے ذریعے بنگلہ دیش میں ہندوستانی کمیونٹی کے ساتھ قریبی اور مسلسل رابطے میں ہیں۔ وہاں ایک اندازے کے مطابق 19,000 ہندوستانی شہری ہیں جن میں سے تقریباً 9,000 طلباء ہیں۔"
وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ تر طلباء جولائی کے مہینے میں پہلے ہی ہندوستان واپس آچکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی توقع ہے کہ موجودہ انتظامیہ حکومت بنگلہ دیش میں ہندوستانی مشنوں کو مطلوبہ حفاظتی تحفظ فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم اقلیتوں کے حوالے سے بھی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مختلف گروپوں اور تنظیموں کی جانب سے ان کے تحفظ اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی اطلاعات ہیں۔" وزیر خارجہ نے کہا کہ، "ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن اس وقت تک گہری تشویش میں رہیں گے جب تک امن و امان بظاہر بحال نہیں ہو جاتا۔ ہماری سرحدی حفاظت کرنے والی فورسز کو بھی اس پیچیدہ صورتحال کے پیش نظر غیر معمولی طور پر چوکس رہنے کی ہدایت کی گئی ہے"۔
جے شنکر نے کہا کہ صورتحال مستحکم ہونے کے بعد بھارت، ہندوستانی مشنوں کے معمول کے کام کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا، "ہماری سفارتی موجودگی کے لحاظ سے، ڈھاکہ میں ہائی کمیشن کے علاوہ، ہمارے چٹاگانگ، راج شاہی، کھلنا اور سلہٹ میں اسسٹنٹ ہائی کمیشن ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: