رام پور: کل یعنی بدھ کو لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے رام پور لوک سبھا سیٹ کے امیدوار کو لے کر سماج وادی پارٹی میں جاری رسہ کشی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ نامزدگی کے آخری دن ایس پی کے دو لیڈروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ اعظم خان کی جانب سے ان کے قریبی ساتھی اور رام پور ضلع یونٹ کے میٹروپولیٹن صدر عاصم رضا نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔ دوسری طرف دہلی کی پارلیمنٹ اسٹریٹ کی جامع مسجد کے امام، مولانا محب اللہ ندوی نے اکھلیش یادو کے کہنے پر نامزدگی فارم بھرا تھا۔
منگل کی رات سے سماج وادی پارٹی میں جاری جھگڑے میں اعظم خان کو جمعرات کو اس وقت دھچکا لگا جب ان کے قریبی ساتھی عاصم رضا کے کاغذات نامزدگی، الیکشن کمیشن نے مسترد کر دیے۔ نامزدگی فارم کو مسترد کرنے کی بنیاد اس کے ساتھ فارم اے، بی اور فارم 2 کی عدم موجودگی بتائی جا رہی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ کچھ دن پہلے دہلی کے پارلیمنٹ اسٹریٹ پر واقع جامع مسجد کے امام مولانا محب اللہ ندوی نے لکھنؤ میں اکھلیش یادو سے ملاقات کی تھی اور پھر اس کے بعد انہیں نامزدگی داخل کرنے کے لیے رام پور جانے کو کہا گیا تھا۔ اس سے پہلے اکھلیش یادو نے سیتا پور جیل میں اعظم خان سے ملاقات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق سیتا پور جیل میں اعظم خان نے اکھلیش یادو کو خود رامپور سے الیکشن لڑنے کو کہا تھا۔ لیکن، اکھلیش نے وہاں سے لوک سبھا انتخابات 2024 لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس پر اعظم خان نے اپنے خاندان کے قریبی کو میدان میں اتارنے کی بات کہی تھی۔ دونوں کے درمیان بات چیت کے بعد بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور نامزدگی کے آخری دن سماج وادی پارٹی کی جانب سے دو لوگوں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق دہلی کی پارلیمنٹ اسٹریٹ پر واقع جامع مسجد کے امام مولانا محب اللہ ندوی نے اپنی نامزدگی کے ساتھ فارم اے، بی اور فارم 2 بھرا ہے، جس کی بنیاد پر انہیں پارٹی کا باضابطہ امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: عام انتخابات سے قبل اعظم خان کا درد بھرا خط، الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کیا