ETV Bharat / bharat

آسام شادی اور طلاق کے لازمی سرکاری رجسٹریشن بل پر آج اسمبلی میں منظور - Muslim Marriage Registration Act

ریاست آسام میں مسلم شادی اور طلاق کے قانون کو کالعدم قرار دینے کا بل جمعرات کو آسام اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ یہ بل پارٹی سیاست سے بالاتر ہے اور ہماری لڑکیوں کو عزت کی زندگی دینے کا ذریعہ ہے۔

Muslim Marriage Registration Act
Muslim Marriage Registration Act (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 29, 2024, 9:44 PM IST

گوہاٹی: آسام اسمبلی نے جمعرات کو مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے رجسٹریشن سے متعلق قانون کو کالعدم قرار دینے والا بل منظور کرلیا گیا۔ اس سلسلے میں ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جوگین موہن نے 22 اگست کو اسمبلی میں آسام ریپیل بل 2024 پیش کیا تھا۔ آسام مسلم میرج اینڈ ڈیوورس رجسٹریشن ایکٹ 1935 اور آسام نالیفیکیشن آرڈیننس 2024 کو منسوخ کرنے کا انتظام ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے اس بل کی منظوری کو ایک تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اگلا ہدف تعدد ازدواج پر پابندی عائد کرنا ہے۔

ایوان میں بل پر بحث کے دوران وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف کم عمری کی شادی کو ختم کرنا نہیں ہے بلکہ قاضی نظام سے نجات دلانا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کی شادیوں اور طلاقوں کے رجسٹریشن کو سرکاری نظام کے تحت لانا چاہتے ہیں۔ سرما نے کہا کہ تمام شادیوں کو ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق رجسٹر کروانا ہوگا، لیکن ریاستی حکومت اس مقصد کے لیے قاضیوں جیسی کسی علیحدہ نجی ادارے کی حمایت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل مردوں کو شادی کے بعد اپنی بیویوں کو چھوڑنے سے بھی روکے گا اور شادی کے ادارے کو مضبوط کرے گا۔ قبل ازیں مسلم شادیاں قاضیوں کے ذریعہ رجسٹرڈ کی جاتی تھیں۔ تاہم یہ نیا بل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کمیونٹی میں ہونے والی تمام شادیاں حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہوں گی۔

اس تناظر میں آسام کے وزیراعلی ہمنتا بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ 'بچوں کی شادی کی سماجی برائی سے لڑنے کی ہماری کوششوں میں آج کا دن ایک تاریخی دن ہے۔ آسام اسمبلی نے 'آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن بل 2024' منظور کر لیا ہے۔ ایکٹ اب حکومت کے ساتھ شادیوں کو رجسٹر کرنا لازمی قرار دے گا اور لڑکیوں کے لیے 18 سال اور لڑکوں کے لیے 21 سال کی شادی کی قانونی عمر کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ یہ ایک سخت رکاوٹ کے طور پر بھی کام کرے گا اور ہماری لڑکیوں کی مجموعی ترقی کو بہتر بنائے گا۔ میں ان تمام ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس بل اور کم عمری کی شادی کو روکنے کے حکومت کے وژن کی حمایت کا وعدہ کیا۔ یہ بل پارٹی سیاست سے بالاتر ہے اور ہماری لڑکیوں کو عزت کی زندگی دینے کا ذریعہ ہے۔ اگلا مقصد تعدد ازدواج پر پابندی عائد کرنا ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن پارٹیوں نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف امتیازی اور انتخابی سال میں ووٹرز کا پولرائزیشن قرار دیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آسام حکومت نے منگل کو آسام مسلم میرج اینڈ طلاق لازمی رجسٹریشن بل 2024 متعارف کرایا۔

یہ بھی پڑھیں:

گوہاٹی: آسام اسمبلی نے جمعرات کو مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے رجسٹریشن سے متعلق قانون کو کالعدم قرار دینے والا بل منظور کرلیا گیا۔ اس سلسلے میں ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جوگین موہن نے 22 اگست کو اسمبلی میں آسام ریپیل بل 2024 پیش کیا تھا۔ آسام مسلم میرج اینڈ ڈیوورس رجسٹریشن ایکٹ 1935 اور آسام نالیفیکیشن آرڈیننس 2024 کو منسوخ کرنے کا انتظام ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے اس بل کی منظوری کو ایک تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اگلا ہدف تعدد ازدواج پر پابندی عائد کرنا ہے۔

ایوان میں بل پر بحث کے دوران وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف کم عمری کی شادی کو ختم کرنا نہیں ہے بلکہ قاضی نظام سے نجات دلانا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کی شادیوں اور طلاقوں کے رجسٹریشن کو سرکاری نظام کے تحت لانا چاہتے ہیں۔ سرما نے کہا کہ تمام شادیوں کو ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق رجسٹر کروانا ہوگا، لیکن ریاستی حکومت اس مقصد کے لیے قاضیوں جیسی کسی علیحدہ نجی ادارے کی حمایت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل مردوں کو شادی کے بعد اپنی بیویوں کو چھوڑنے سے بھی روکے گا اور شادی کے ادارے کو مضبوط کرے گا۔ قبل ازیں مسلم شادیاں قاضیوں کے ذریعہ رجسٹرڈ کی جاتی تھیں۔ تاہم یہ نیا بل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کمیونٹی میں ہونے والی تمام شادیاں حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہوں گی۔

اس تناظر میں آسام کے وزیراعلی ہمنتا بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ 'بچوں کی شادی کی سماجی برائی سے لڑنے کی ہماری کوششوں میں آج کا دن ایک تاریخی دن ہے۔ آسام اسمبلی نے 'آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن بل 2024' منظور کر لیا ہے۔ ایکٹ اب حکومت کے ساتھ شادیوں کو رجسٹر کرنا لازمی قرار دے گا اور لڑکیوں کے لیے 18 سال اور لڑکوں کے لیے 21 سال کی شادی کی قانونی عمر کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ یہ ایک سخت رکاوٹ کے طور پر بھی کام کرے گا اور ہماری لڑکیوں کی مجموعی ترقی کو بہتر بنائے گا۔ میں ان تمام ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس بل اور کم عمری کی شادی کو روکنے کے حکومت کے وژن کی حمایت کا وعدہ کیا۔ یہ بل پارٹی سیاست سے بالاتر ہے اور ہماری لڑکیوں کو عزت کی زندگی دینے کا ذریعہ ہے۔ اگلا مقصد تعدد ازدواج پر پابندی عائد کرنا ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن پارٹیوں نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف امتیازی اور انتخابی سال میں ووٹرز کا پولرائزیشن قرار دیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آسام حکومت نے منگل کو آسام مسلم میرج اینڈ طلاق لازمی رجسٹریشن بل 2024 متعارف کرایا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.