بارپیٹا(آسام): آسام کے بارپیٹا ضلع میں پولیس نے 28 بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو گولپارہ ضلع کے ماتیا میں ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل کیا۔ ان افراد کو پہلے غیر ملکیوں کے ٹربیونلز نے 'غیر قانونی' قرار دیا تھا۔ اس گروپ کو 2 ستمبر کو سخت حفاظتی انتظامات میں گولپارہ لے جایا گیا۔ اس گروپ میں 9 خواتین اور 19 مرد شامل تھے۔ ان 28 افراد کو حراستی کیمپ میں بھیجے جانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔
پولیس نے غیر ملکیوں کے ٹربیونل کی ہدایت پر ضلع کے اندر مختلف مقامات سے تمام 28 غیر ملکی قرار دیے گئے افراد کو گرفتار کر لیا۔ بارپیتا ضلع کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (کرائم) بدیوت بکاش بورا بھویان نے بتایا کہ تمام 28 غیر ملکیوں کو گولپارہ کے حراستی مرکز میں بھیجا گیا ہے۔
پیر کو بارپیٹا ضلعی پولیس (بارڈر) نے ضلع کے مختلف تھانوں کے علاقوں سے 28 غیر ملکی قرار دیے گئے افراد کو گرفتار کیا۔ ان افراد کو غیر ملکیوں کے ٹریبونل کے حکم کے بعد گرفتار کیا گیا، جس نے انہیں غیر ملکی قرار دیا تھا۔ ان میں سے 19 مرد اور 9 خواتین ہیں۔ تمام رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد انہیں گزشتہ ماہ گولپارہ کے حراستی مرکز میں بھیج دیا گیا تھا، مختلف تھانوں کے علاقوں سے 22 غیر ملکیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
ٹرانزٹ کیمپ گولپارہ ضلع کے مٹیا علاقے میں واقع ہے، ملک بدری کے منتظر غیر ملکیوں کے لیے 3,000 گنجائش والے حراستی مرکز کے لیے سرکاری طور پر کام کرتا ہے۔
غیر ملکی قرار دیے گئے خواتین کی شناخت سترکنڑا سے بساط النساء، بردالنی سے ایمونہ خاتون، کیوٹ کوشی سے عجوہ خاتون، بربرادی کی صبیہ خاتون، نسانور چار سے منورہ بیگم، جبیدہ خاتون، صوفیہ خاتون، کالجھر سے رائجان بیگم اور خندکار کی ایتاء النساء کے نام سے ہوئی ہے۔
حراست میں لیے گئے 19 افراد میں بربرادی سے کرامت میاں، دبنگیا سے عبداللطیف، لسنگا سے کتاب علی، سراج الحق، منکاچر سے ابراہیم علی، حنیف علی، رائے پور، منجور عالم، عینل منڈل، شہادت علی، شاہ علی، ثناء الدین شامل ہیں۔اگمنڈیا سے رمیز الدین، عظمت علی، باسط علی، سلام علی وغیرہ شامل ہیں۔
- یہ ملک میں ہر جگہ ہو سکتا ہے: اویسی
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ ورکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ان 28 افراد کو کیمپ بھیجے جانے کے وائرل ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پیچیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آر-این آر سی کو ملک بھر میں نافذ کیا جاتا ہے تو اس طرح کے مناظر ایک عام منظر بن جائے گا۔
If NPR-NRC happens along with Census this year, these scenes of Muslims could be seen everywhere in the nation. This is why various states, including Telangana, have opposed holding NPR-NRC along with the Census. https://t.co/1ksrtKgRJ1
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 3, 2024
اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مسلم خاندانوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سال مردم شماری کے ساتھ این پی آر اور این آر سی ہوتا ہے تو مسلمانوں کے یہ مناظر ملک میں ہر جگہ دیکھے جا سکیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ تلنگانہ سمیت مختلف ریاستوں نے مردم شماری کے ساتھ ساتھ این پی آر اور این آر سی کے انعقاد کی مخالفت کی ہے"۔
واضح رہے کہ جب مودی حکومت کی جانب سے سی اے اے قانون لایا گیا تو اس کی ہر جگہ مخالفت کی گئی اور ملک گیر سطح پر مسلمانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور اس بل کی مخالفت کی گئی تاہم حکومت نے کہا تھا کہ یہ بل کسی بھی ہندوستانی شہری کی شہریت چھیننے کا نہیں بلکہ پاکستان بنگلہ دیش اور افغانستان کے اقلیتوں کو شہریت دینے کا ہے۔