ETV Bharat / bharat

پارلمانی انتخابات میں ایم آئی ایم امیدوار کی تشہیر کے لیے اویسی دو دن اورنگ آباد میں - Lok Sabha Election 2024 - LOK SABHA ELECTION 2024

اسد الدین اویسی آج سے اورنگ آباد کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ آج وہ ایک جلسہ عام سے خاب کرینگے اور سات مئی کو شہر کے مختلف علاقوں میں گھوم گھوم کر لوگوں سے امتیاز جلیل کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کریں گے۔

اسد الدین اویسی
اسد الدین اویسی دو دن اورنگ آباد میں (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 6, 2024, 10:12 AM IST

اورنگ آباد: مہاراشٹر میں 2019 پارلمانی انتخابات میں واحد مسلم رکن پارلمان سید امتیاز جلیل نے اورنگ آباد سیٹ سے جیت حاصل کی تھی، دوبارہ امتیاز جلیل کو پارلمانی انتخابات میں کامیاب بنانے کے لیے اسد الدین اویسی دو دن کے لیے اورنگ آباد پہنچ رہے ہیں، اسد الدین اویسی چھ تاریخ کو ایک جلسہ عام سے خاطب کرینگے اور سات تاریخ کو شہر کے مختلف علاقوں میں گھوم کر لوگوں سے امتیاز جلیل کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کریں گے، واضح ہے کہ اس مرتبہ امتیاز جلیل سے کافی لوگ ناراض ہیں، اور انہیں منانے کے لیے ہی اسد الدین اویسی اورنگ آباد میں آرہے ہیں، واضح ہے کہ اس مرتبہ ونچت بہوجن آگاڑی بھی مجلس کے ساتھ نہیں ہے، اس لیے دلت سماج کے سارے ووٹ امتیاز جلیل کو نہیں پڑ سکتے ہیں۔

دو ہفتے قبل تین دن تک شہر میں رہنے کے بعد اسد اویسی نے امتیاز جلیل کے لیے شہر اور دیہی علاقوں میں میٹنگ کی تھیں اور لوگوں سے معافی بھی مانگی تھی کہ اگر مجلس کی جانب سے کوئی غلطی ہوئی ہوں گی تو اسے معاف کر دیجئے اور ایک بار پھر مجلس کے امیدوار کو پارلیمنٹ تک پہنچائے، کیونکہ اورنگ آباد کے مسائل کو پارلیمنٹ تک پہنچانا بہت ضروری ہے، اور وہاں پر ہی پورے ملک کے لیے آواز اٹھائی جا سکتی ہے۔

چھ اور سات مئی کو اویسی شہر کے مختلف حصوں میں پیدل دورہ کریں گے۔ اویسی چھ مئی کو شہر کے عام خاص میدان میں دیر شام جلسہ عام کریں گے۔ دوسرے دن یعنی سات تاریخ کو ایم آئی ایم کی جانب سے والوج علاقے میں مارچ اور میٹنگ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اگر بات کی جائے اورنگ آباد حلقہ میں تو مہاوتی کے سندپان بھومرے، مہاوکاس اگھاڑی کے چندرکانت کھیرے اور ایم آئی ایم کے امتیاز جلیل کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ایسے کئی سارے امیدوار ہیں جو تینوں کی ہار یا جیت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

اس حلقے کے لیے ووٹنگ کا عمل 13 مئی کو ہوگا۔ مراٹھواڑہ کی آٹھ میں سے تین سیٹوں اورنگ آباد، بیٹر اور جالنہ کے لیے یہاں 13 مئی کو انتخابات ہوں گے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، امتیاز جلیل اورنگ آباد حلقے میں ونچیت بہو جن اگھاڑی اور ایم آئی ایم کے اتحاد سے ریاست کے واحد رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

چونکہ و نچیت بہوجن اکھاڑی اس بار ایم آئی ایم کے ساتھ نہیں ہے، اس لیے امتیاز جلیل کا حساب کچھ بگڑ گیا ہے۔ مزید یہ کہ ونچِت نے آکولہ میں ایم آئی ایم کی حمایت لینے کے باوجود اورنگ آباد میں ایک مسلم امیدوار کھڑا کیا ہے۔ افسر خان کو ونچِت نے میدان میں اتارا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایم آئی ایم کے مسلم ووٹ بینک کو متاثر کرنے کی یہ و نچِت کی کوشش ہے۔

دوسری طرف اپنے دو روزہ مارچ اور میٹنگوں کے ذریعے اویسی گذشته انتخابات میں جتنے بھی دلت ووٹ ہیں ان کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہری اور دیہی علاقوں میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے امتیاز جلیل معاشرے کے مختلف طبقات تک بھی پہنچ چکے ہیں۔ یہ جلد ہی واضح ہو جائے گا کہ اویسی کی پیدل ریلی ووٹوں کے لحاظ سے امتیاز جلیل کو کتنا فائدہ دے گی۔ فی الحال امتیاز جلیل کے لیے اپنی پوری طاقت دینے اویسی کی تصویر سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اورنگ آباد: مہاراشٹر میں 2019 پارلمانی انتخابات میں واحد مسلم رکن پارلمان سید امتیاز جلیل نے اورنگ آباد سیٹ سے جیت حاصل کی تھی، دوبارہ امتیاز جلیل کو پارلمانی انتخابات میں کامیاب بنانے کے لیے اسد الدین اویسی دو دن کے لیے اورنگ آباد پہنچ رہے ہیں، اسد الدین اویسی چھ تاریخ کو ایک جلسہ عام سے خاطب کرینگے اور سات تاریخ کو شہر کے مختلف علاقوں میں گھوم کر لوگوں سے امتیاز جلیل کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کریں گے، واضح ہے کہ اس مرتبہ امتیاز جلیل سے کافی لوگ ناراض ہیں، اور انہیں منانے کے لیے ہی اسد الدین اویسی اورنگ آباد میں آرہے ہیں، واضح ہے کہ اس مرتبہ ونچت بہوجن آگاڑی بھی مجلس کے ساتھ نہیں ہے، اس لیے دلت سماج کے سارے ووٹ امتیاز جلیل کو نہیں پڑ سکتے ہیں۔

دو ہفتے قبل تین دن تک شہر میں رہنے کے بعد اسد اویسی نے امتیاز جلیل کے لیے شہر اور دیہی علاقوں میں میٹنگ کی تھیں اور لوگوں سے معافی بھی مانگی تھی کہ اگر مجلس کی جانب سے کوئی غلطی ہوئی ہوں گی تو اسے معاف کر دیجئے اور ایک بار پھر مجلس کے امیدوار کو پارلیمنٹ تک پہنچائے، کیونکہ اورنگ آباد کے مسائل کو پارلیمنٹ تک پہنچانا بہت ضروری ہے، اور وہاں پر ہی پورے ملک کے لیے آواز اٹھائی جا سکتی ہے۔

چھ اور سات مئی کو اویسی شہر کے مختلف حصوں میں پیدل دورہ کریں گے۔ اویسی چھ مئی کو شہر کے عام خاص میدان میں دیر شام جلسہ عام کریں گے۔ دوسرے دن یعنی سات تاریخ کو ایم آئی ایم کی جانب سے والوج علاقے میں مارچ اور میٹنگ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اگر بات کی جائے اورنگ آباد حلقہ میں تو مہاوتی کے سندپان بھومرے، مہاوکاس اگھاڑی کے چندرکانت کھیرے اور ایم آئی ایم کے امتیاز جلیل کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ایسے کئی سارے امیدوار ہیں جو تینوں کی ہار یا جیت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

اس حلقے کے لیے ووٹنگ کا عمل 13 مئی کو ہوگا۔ مراٹھواڑہ کی آٹھ میں سے تین سیٹوں اورنگ آباد، بیٹر اور جالنہ کے لیے یہاں 13 مئی کو انتخابات ہوں گے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، امتیاز جلیل اورنگ آباد حلقے میں ونچیت بہو جن اگھاڑی اور ایم آئی ایم کے اتحاد سے ریاست کے واحد رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

چونکہ و نچیت بہوجن اکھاڑی اس بار ایم آئی ایم کے ساتھ نہیں ہے، اس لیے امتیاز جلیل کا حساب کچھ بگڑ گیا ہے۔ مزید یہ کہ ونچِت نے آکولہ میں ایم آئی ایم کی حمایت لینے کے باوجود اورنگ آباد میں ایک مسلم امیدوار کھڑا کیا ہے۔ افسر خان کو ونچِت نے میدان میں اتارا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایم آئی ایم کے مسلم ووٹ بینک کو متاثر کرنے کی یہ و نچِت کی کوشش ہے۔

دوسری طرف اپنے دو روزہ مارچ اور میٹنگوں کے ذریعے اویسی گذشته انتخابات میں جتنے بھی دلت ووٹ ہیں ان کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہری اور دیہی علاقوں میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے امتیاز جلیل معاشرے کے مختلف طبقات تک بھی پہنچ چکے ہیں۔ یہ جلد ہی واضح ہو جائے گا کہ اویسی کی پیدل ریلی ووٹوں کے لحاظ سے امتیاز جلیل کو کتنا فائدہ دے گی۔ فی الحال امتیاز جلیل کے لیے اپنی پوری طاقت دینے اویسی کی تصویر سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.