سیوان: بہار کے شہر سیوان میں پل کے گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ابھی تک بہار میں پچھلے 12 گھنڑوں کے اندر تین پُل گر چکے ہیں، جس کی وجہ سے یہاں مقامی لوگوں کو آمد و رفت اور نقل حمل میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلا واقعہ ضلع کے مہاراج گنج سب ڈویژن کے پاٹیڈا گاؤں میں واقع دیوریا گاؤں میں پیش آیا۔ گنڈک ندی پر بنایا گیا پل بدھ کو اچانک منہدم ہوگیا۔ اس طرح سے مسلسل پل گرنے کی وجہ سے حکومت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
40 پرانا پل منہدم:
اسی بارش کے چلتے یہاں ایک 40 سال قدیم پُل بھی اس بھیانک بارش کی نظر ہو گیا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے سے مسلسل بارش ہو رہی ہے اور پل کی کبھی مرمت نہیں ہوئی۔ اسی وجہ سے آج یہ پل ٹوٹ گیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پل تقریباً 40 سال پرانا تھا۔ اب اس پُل کے گر جانے سے سینکڑوں لوگوں کے پاس جو آمدورفت کا واحد ذریعہ تھا، وہ بھی ختم ہو گیا۔
دوسرا واقعہ:
مہاراج گنج بلاک کے تیواتھا پنچایت میں دوسرا پل گر گیا۔ نوتن اور سکندر پور گاؤں کے درمیان بنایا گیا پل اس موسلا دھار بارش کی وجہ سے گر گیا۔ گنڈک ندی پر دھمائی گاؤں میں بنایا گیا تیسرا پل بھی ٹوٹ گیا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ہی اس کی مرمت ہوئی تھی مگر بارش اتنی طوفانی ہے کہ یہ پُل بھی نہ بچ سکا۔
اگلا نمبر کس کا ہے:
ایک اچھی بات ہے کہ اس حادثے میں کسی کی جان و مال کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ پل گرنے کے بعد دونوں طرف کے گاؤں والوں کی بھیڑ جمع ہو گئی ہے۔ گاؤں والے بہت پریشان ہیں کہ اب آمدورفت کیسے ہو گی؟ پلوں کے مسلسل ٹوٹنے کی وجہ سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ گاؤں کے پرانے پل بھی اس بارش کی نظر نہ ہو جائیں۔
پچھلے 13 دنوں میں اتنے پل گر چکے ہیں:
بہار میں پچھلے کئی مہینوں سے پل گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 13 دنوں میں 7 پل گرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ 18 جون کو ارریہ، 22 جون کو سیوان، 23 جون کو موتیہاری، 27 جون کو کشن گنج، 27 اور 30 جون کو کشن گنج، اور 28 جون کو مدھوبنی میں پُل گرے ہیں۔
سیوان میں یہ چوتھا واقعہ ہے:
کل ملاکر سیوان میں یہ چوتھا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے بھی سیوان میں پل گرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ 22 جون کو سیوان میں 30 فٹ لمبا پل گر گیا تھا۔ یہ واقعہ ہفتہ کی صبح پانچ بجے مہاراج گنج سب ڈویژن میں پیش آیا۔ تاہم اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ان پُلوں کے لگاتار گرنے سے گاؤں والوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: