حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو جان سے مارنے کی لگاتار دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ دھمکیاں انہیں ایس ایم ایس اور فون کالز کے ذریعے دی جارہی ہیں۔ اس بات کی جانکاری خود اسد الدین اویسی نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہیں ہیں۔
असम के मुख्यमंत्री झूठे हैं और नफ़रत करते हैं असम के मुसलमानों से। इतना झूठ बोलते हैं कि इनकी झूठ की वजह से पूरा प्रशासन और ऑफिसर्स मुसलमानों से नफ़रत कर रहे हैं। - बैरिस्टर @asadowaisi #Assam #AsaduddinOwaisi #owaisi pic.twitter.com/L1ShrJbpdK
— AIMIM (@aimim_national) July 18, 2024
ایم آئی ایم سربراہ اویسی نے کہا کہ ملک میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو حق بات کہتے ہوئے گھبراتے ہیں اور انکو حقائق پسند ہیں بھی نہیں مگر میں ایسے لوگوں کی پرواہ نہیں کرتا جو جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں میں حق بات کہتا ہوں اور ہمیشہ کمزور طبقوں کے ساتھ کھڑا رہتا ہوں، ان کی آواز اٹھاتا ہوں اس لئے لوگ مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں۔
اسد الدین نے کہا کہ دہلی میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی کئی بار حملہ کیا گیا۔ اسد الدین اویسی نے سوال اٹھایا کہ اتر پردیش کی انتخابی مہم کے دوران ان پر چھ راؤنڈ فائر کرنے والے حملہ آوروں میں سے کسی کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ہے۔ اس بات سے کیا ظاہر ہوتا ہے۔ کون لوگ ہیں جو یہسب کروا رہے ہیں؟
ایم آئی ایم صدر اور ایم پی نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ آسام میں مسلمانوں کی آبادی 40 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے، جب کہ حقیقت میں یہ صرف 34 فیصد ہے۔ کسی ریاست میں آبادی کم ہے تو کہیں زیادہ۔
اسد الدین نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا۔ آسام کے وزیر اعلیٰ جھوٹے ہیں اور آسام کے مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ ان کے جھوٹ کی وجہ سے پوری انتظامیہ اور افسران مسلمانوں سے نفرت کرنے لگے ہیں۔
بیرسٹر نے مذید کہا کہ دراصل، آسام کے سی ایم بسوا سرما نے بدھ 17 جولائی 2024 کو کہا تھا کہ آسام میں آبادیاتی تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، یہ آسام کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔
اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کو نہ صرف مرکزی حکومت میں بلکہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بھی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں مساجد کو منہدم کیا جا رہا ہے اور مسلمان بے بس ہے وہ حکومت سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: