ETV Bharat / bharat

اب اتراکھنڈ میں دکانداروں اور ٹھیلے والوں کی پہچان ظاہر کرنے کا متنازعہ فرمان جاری - Controversial Order

اتر پردیش کے بعد اب اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے بھی کانوڑ یاترا کے دوران سڑکوں پر ٹھیلوں، ہوٹلوں اور دکانوں کے نام کی تختیوں کے ساتھ نمبر لکھنا لازمی کر دیا ہے۔ جہاں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے لیڈر اس فیصلے کی حمایت کر رہے ہیں وہیں اپوزیشن نے اس فیصلے کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔

اب اتراکھنڈ میں دکانداروں اور ٹھیلے والوں کی پہچان ظاہر کرنے کا متنازعہ فرمان جاری
اب اتراکھنڈ میں دکانداروں اور ٹھیلے والوں کی پہچان ظاہر کرنے کا متنازعہ فرمان جاری (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 20, 2024, 7:22 AM IST

Updated : Jul 20, 2024, 7:38 AM IST

دہرادون: اترپردیش کے بعد اتراکھنڈ میں بھی دکانوں اور ٹھیلے والوں کے لیے نام کی پلیٹیں لگانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے خاص طور پر کانوڑ یاترا کے راستے پر اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ ہر ایک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک پلے کارڈ لگائیں جس پر اپنی دکان کا نام اور موبائل نمبر لکھا ہو۔ ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یوپی کے بعد اتراکھنڈ میں بھی اس فیصلے کے خلاف کانگریس نے محاذ کھول دیا ہے۔

12 جولائی کو لیا گیا فیصلہ، اب نافذ کیا جائے گا:

اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ دھامی نے خود اس معاملے میں وضاحت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے ہی 12 جولائی کو لیا گیا تھا۔ اب اسے نافذ کیا جا رہا ہے۔ دھامی نے کہا کہ اگر کسی کی شناخت ظاہر ہو رہی ہے تو اس میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص دکان لگا رہا ہے تو وہ دکان یا کارٹ پر اپنی شناخت اور نمبر لکھ سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں کئی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگ اپنی شناخت چھپا کر اشیاء وغیرہ بیچ رہے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات کئی بار سامنے آ چکے ہیں۔ ایسا ہونے سے روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ دھامی نے کہا کہ ماضی میں ہریدوار کے ہر کی پیڑی میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ سی ایم دھامی نے کہا کہ ہم سب سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اپنی دکان کے سامنے اپنے نام کی تختی لگائیں۔ اس کو لگانے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ سی ایم دھامی نے کہا کہ ان کا فیصلہ کسی کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہے۔

کانگریس نے یوپی میں یوگی اور اتراکھنڈ میں دھامی کے فیصلوں کی مخالفت کی:

یوپی اور اتراکھنڈ میں نافذ اس حکومتی فیصلے کے خلاف کانگریس نے بی جے پی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ کانگریس اس فیصلے پر سوال اٹھا رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ آزاد ہندوستان میں اس طرح کا فیصلہ اور ہدایات پہلی بار دی گئی ہیں۔ اتراکھنڈ کانگریس نے کہا کہ اتراکھنڈ میں یہ فیصلہ اتر پردیش کی نقل ہے۔ کانگریس کی ترجمان گریما داسانی کے مطابق یہ فیصلہ آئین کے قتل کے مترادف ہے۔ اس کی ضرورت کیوں پڑی؟ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔

یوپی-اتراکھنڈ کا یہ متنازعہ فیصلہ آخر کیوں لیا گیا؟

آپ کو بتاتے چلیں کہ ہریدوار میں ہونے والے کانوڑ میلے کو لے کر ہریدوار پولیس نے اس مہم کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ کانوڑ یاترا کے لیے قائم کی گئی مستقل اور عارضی دکانوں کے لیے یہ حکم لازمی ہوگا۔ قواعد کے مطابق انتظامیہ ان کے لیے شناختی کارڈ بھی جاری کرے گی۔ ریاست میں پہلی بار اس قسم کا قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ قدم اتراکھنڈ اور اتر پردیش حکومتوں نے مشترکہ طور پر اٹھایا ہے۔

کہیں یہ مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کرنے کا منصوبہ تو نہیں ہے؟

واضح رہے اتر پردیش میں اس طرح کے احکامات کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیرا نے ٹویٹ کرتے ہوئے یوگی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی حکومت کے اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، ہمیں نہیں پتہ کے یہ مسلمانوں یا دلتوں کے اقتصادی بائیکاٹ کے لیے لیا گیا فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ، جو فیصلہ کرنا چاہتے تھے کہ کون کیا کھائے گا، اب یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ کون کس سے کیا خریدے گا؟

ایم آئی ایم صدر اسد الدین اویسی نے یوپی کی یوگی حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم اس کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، جو چھوا چھوت کے بارے میں بات کرتا ہے۔ اتر پردیش کی حکومت چھوا چھوت کو فروغ دے رہی ہے، دوسری بات، جب سے اتر پردیش حکومت نے حکم دیا ہے، مظفر نگر کی تمام دکانوں سے مسلم ملازمین کو ہٹا دیا گیا ہے۔ کیا آپ صرف ایک کمیونٹی کے لیے کام کریں گے؟

یہ بھی پڑھیں:

دہرادون: اترپردیش کے بعد اتراکھنڈ میں بھی دکانوں اور ٹھیلے والوں کے لیے نام کی پلیٹیں لگانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے خاص طور پر کانوڑ یاترا کے راستے پر اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ ہر ایک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک پلے کارڈ لگائیں جس پر اپنی دکان کا نام اور موبائل نمبر لکھا ہو۔ ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یوپی کے بعد اتراکھنڈ میں بھی اس فیصلے کے خلاف کانگریس نے محاذ کھول دیا ہے۔

12 جولائی کو لیا گیا فیصلہ، اب نافذ کیا جائے گا:

اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ دھامی نے خود اس معاملے میں وضاحت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے ہی 12 جولائی کو لیا گیا تھا۔ اب اسے نافذ کیا جا رہا ہے۔ دھامی نے کہا کہ اگر کسی کی شناخت ظاہر ہو رہی ہے تو اس میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص دکان لگا رہا ہے تو وہ دکان یا کارٹ پر اپنی شناخت اور نمبر لکھ سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں کئی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگ اپنی شناخت چھپا کر اشیاء وغیرہ بیچ رہے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات کئی بار سامنے آ چکے ہیں۔ ایسا ہونے سے روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ دھامی نے کہا کہ ماضی میں ہریدوار کے ہر کی پیڑی میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ سی ایم دھامی نے کہا کہ ہم سب سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اپنی دکان کے سامنے اپنے نام کی تختی لگائیں۔ اس کو لگانے سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ سی ایم دھامی نے کہا کہ ان کا فیصلہ کسی کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہے۔

کانگریس نے یوپی میں یوگی اور اتراکھنڈ میں دھامی کے فیصلوں کی مخالفت کی:

یوپی اور اتراکھنڈ میں نافذ اس حکومتی فیصلے کے خلاف کانگریس نے بی جے پی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ کانگریس اس فیصلے پر سوال اٹھا رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ آزاد ہندوستان میں اس طرح کا فیصلہ اور ہدایات پہلی بار دی گئی ہیں۔ اتراکھنڈ کانگریس نے کہا کہ اتراکھنڈ میں یہ فیصلہ اتر پردیش کی نقل ہے۔ کانگریس کی ترجمان گریما داسانی کے مطابق یہ فیصلہ آئین کے قتل کے مترادف ہے۔ اس کی ضرورت کیوں پڑی؟ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔

یوپی-اتراکھنڈ کا یہ متنازعہ فیصلہ آخر کیوں لیا گیا؟

آپ کو بتاتے چلیں کہ ہریدوار میں ہونے والے کانوڑ میلے کو لے کر ہریدوار پولیس نے اس مہم کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ کانوڑ یاترا کے لیے قائم کی گئی مستقل اور عارضی دکانوں کے لیے یہ حکم لازمی ہوگا۔ قواعد کے مطابق انتظامیہ ان کے لیے شناختی کارڈ بھی جاری کرے گی۔ ریاست میں پہلی بار اس قسم کا قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ قدم اتراکھنڈ اور اتر پردیش حکومتوں نے مشترکہ طور پر اٹھایا ہے۔

کہیں یہ مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کرنے کا منصوبہ تو نہیں ہے؟

واضح رہے اتر پردیش میں اس طرح کے احکامات کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیرا نے ٹویٹ کرتے ہوئے یوگی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی حکومت کے اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، ہمیں نہیں پتہ کے یہ مسلمانوں یا دلتوں کے اقتصادی بائیکاٹ کے لیے لیا گیا فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ، جو فیصلہ کرنا چاہتے تھے کہ کون کیا کھائے گا، اب یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ کون کس سے کیا خریدے گا؟

ایم آئی ایم صدر اسد الدین اویسی نے یوپی کی یوگی حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم اس کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، جو چھوا چھوت کے بارے میں بات کرتا ہے۔ اتر پردیش کی حکومت چھوا چھوت کو فروغ دے رہی ہے، دوسری بات، جب سے اتر پردیش حکومت نے حکم دیا ہے، مظفر نگر کی تمام دکانوں سے مسلم ملازمین کو ہٹا دیا گیا ہے۔ کیا آپ صرف ایک کمیونٹی کے لیے کام کریں گے؟

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jul 20, 2024, 7:38 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.