لاتور: لاتور ضلع کے وسنت نگر کے ایک طالب علم غوث امجد شیخ نے ایک مثال قائم کی ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس عزم و حوصلہ ہوتو وہ کیا کیا کر سکتا ہے۔ غوث شیخ جو دونوں ہاتھوں کے بغیر پیدا ہوا تھا، 12ویں کے امتحان میں 78 فیصد سے زائد نمبرات سے کامیاب ہوا ہے۔
ہاتھوں کی لکیروں پر کبھی بھروسہ نہ کرنا
کیونکہ تقدیر ان کی بھی ہوتی ہے جن کے ہاتھ نہیں ہوتے
یہ شعر لاتور کے غوث شیخ پر 100 فیصد صادق آتا ہے۔ غوث پیدائشی طور پر دونوں ہاتھوں سے معذور تھے۔ غوث نے 12ویں جماعت کے امتحانات میں 78 فیصد نمبر حاصل کیے ہیں۔ ہاتھ نہ ہونے کی وجہ سے قسمت کو مورد الزام ٹھہرائے بغیر غوث نے شروع سے ہی تعلیم حاصل کرنے میں کافی جدوجہد کی۔ اور 12ویں کے امتحان کا پرچہ اپنے پیروں سے لکھنے میں کامیاب ہونے والے غوث شیخ نے کامیابی کی نئی بلندی کو چھو لیا ہے۔
کامیابی، عزم، محنت اور مثبت رویہ قسمت کو بھی بدل سکتا ہے، جس کی ایک اچھی مثال "لاتور کے غوث شیخ" ہے۔ اس نوجوان نے 12ویں میں دونوں ہاتھوں کے بغیر اپنے پیروں سے امتحان دے کر 78 فیصد نمبر حاصل کئے۔ غوث کو دوستوں کا بہت تعاون حاصل رہا ہے۔
غوث شیخ کا خاندانی پس منظر
دونوں ہاتھوں کے بغیر پیدا ہونے والا غوث تمام کام اپنے پیروں سے کرتا ہے۔ غوث کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ ان کے والد امجد شیخ ایک آشرم اسکول میں نوکر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اس آشرم اسکول میں غوث نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ وہ اس اسکول کے علاقے میں رہتا ہے اور اس کی والدہ رضیہ ایک گھریلو خاتون ہیں اور اس کا چھوٹا بھائی شعیب اس اسکول میں زیر تعلیم ہے۔
غوث کی دیگر سرگرمیاں
غوث کرکٹ سے محبت کرتا ہے۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ باؤلنگ اور بیٹنگ سے بھی لطف اندوز ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے بہت سے کاموں میں انہیں اپنے دوستوں کا بہت تعاون حاصل ہوتا رہتا ہے۔ غوث کو ابھی تک حکومت سے آشرم اسکول میں سہولیات کے علاوہ کوئی مدد نہیں ملی ہے۔ اب بھی غوث کو امید ہے کہ حکومت میرے معاملے کو نوٹس میں لےگی اور مدد کرے گی۔
کلاس ون آفیسر بننے کی خواہش
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے غوث شیخ نے کہا کہ وہ 12ویں کے امتحان میں کامیابی کے بعد مسابقتی امتحان میں کامیابی حاصل کرکے کلاس ون آفیسر بننا چاہتا ہے۔ 'ای ٹی وی بھارت' نے غوث کو مزید کامیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کی ہیں۔